'مذہبی امور کی وزارت قائداعظم کی کابینہ کا حصہ نہیں تھی'

22 اپريل 2015
قائدِ اعظم محمد علی جناح۔ —. فائل فوٹو
قائدِ اعظم محمد علی جناح۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: معروف ادبی شخصیت فتح محمد ملک کا کہنا ہے کہ ’’مذہبی امور کی وزارت قائداعظم کی کابینہ کا حصہ نہیں تھی۔ یہ وزارت ذوالفقار علی بھٹو نے تخلیق کی، جنہوں نے مذہبی علماء سے نمٹنے کے لیے اس وزارت کا قلمدان مولانا کوثر نیازی کے سپرد کیا۔‘‘

وہ شاعر اور فلسفی علامہ محمد اقبال کی 77 ویں برسی کے موقع پر پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز (پی اے ایل) کے زیراہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی علماء نے اسلام کے نام پر پاکستان کے قیام کی مخالفت کی تھی، اور اب وہ کہتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے لیے بنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’وہ (مذہبی علماء) علامہ اقبال اور قائدِ اعظم کا پاکستان نہیں چاہتے۔‘‘

پروفیسر فتح محمدملک نے کہا کہ مذہبی علماء نے خلیج سے مراعات وصول کی ہیں، اب وہ حرمین شریفین (سعودی عرب کے مقدس مقامات) کے تحفظ کے لیے لوگوں کو دعوت دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ’’حرمین شریفین کے تحفظ کی آڑ میں ان کا حقیقی عزم سعودی عرب کی بادشاہت کا تحفظ کرناہے، جس کے لیے وہ آواز اُٹھا رہے ہیں۔ ان مذہبی علماء کو ملک کے مفادات کی پروا نہیں ہے۔‘‘

پروفیسر فتح محمد ملک نے حاضرین کو یاد دلایا کہ 1947ء میں جب قائداعظم نے زرعی اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، تو اس وقت 100 مذہبی علماء نے زرعی اصلاحات کے خلاف فتووں میں اس کو ’حرام‘ قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے نظریہ پاکستان کا فلسفہ پیش کیا، لہٰذا وہ بھی قائداعظم کے ساتھ ملک کے بانی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’اقبال کا فلسفہ پاکستان میں ڈاکٹریٹ کا موضوع ہے، اور اس طرح ان کے تصورات کی عظیم تر تفہیم کے لیے کردار ادا کیا جارہا ہے۔‘‘

انہوں نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ ایران کے ایک سابق صدر نے اقبال کو ’ایران کا شاعر‘ قرار دیا تھا، اس لیے کہ ان کے تصورات پر ایران میں اچھی طرح عملدرآمدکیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر شاہد اقبال کامران نے اس موقع پر علامہ اقبال پر ایک مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت ایسے لوگوں کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہے، جو اس کی ثقافت اور نظریے کا اغوا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا ’’عربوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد بھی بہت سے رسم و رواج ترک نہیں کیے۔ تاہم اس خطے کی پانچ ہزار برس قدیم ثقافت سے پاکستانیوں کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘‘

ڈاکٹر شاہد اقبال کامران نے کہا کہ اقبال کو اس لیے ’کافر‘ قرار دیا گیا تھا کہ انہوں نے لوگوں کے حقوق اور خودمختاری کی بات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’’اس وقت کے مذہبی علماء نے اقبال کا بائیکاٹ کیا تھا۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان وجود میں آگیا تو اس کے ’اسلام کا قلعہ‘ ہونے کا اعلان کردیا گیا۔

انہوں نے کہا ’’ہمیں یہ لازمی طور پر سمجھنا ہوگا کہ قلعوں میں صرف جنگیں لڑی جاتی ہیں، اور پُرامن معاشرے خود کو قلعہ بند نہیں کرتے۔‘‘

ڈاکٹر شاہد اقبال کامران نے خطے کی قبل از اسلام ثقافت کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا اور حاضرین کو یاد دلایا کہ ایران کی طرح بہت سی مسلم اقوام اپنی قبل از اسلام کی بنیادوں کو اپنائے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1990ء میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق اقبال کے حقیقی نظریے اور فلسفے پر کسی بھی نصابی کتاب میں بات نہیں کی گئی ہے۔

پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز کے چیئرمین قاسم بوگیو نے کہا کہ اقبال کی شاعری کو پاکستان اور ایران دونوں جگہ سراہا گیا ہے، جو ان کی عظمت کا ثبوت ہے۔

تبصرے (4) بند ہیں

Usman Riaz Apr 22, 2015 07:05pm
یہ سب مسلم ہی تھے جنہوں نے خطاب کیا؟ اسلام کی سٹیٹ تو اُس دو قومی نظریہ میں ہمیں مل جاتی ہے جو قائد اعظم نے پاکستان سے قبل دیا تھا۔ اللہ اسلام دشمنوں سے ہمیں بچائے آمین
Yusuf Awan Apr 22, 2015 11:07pm
There is no need of religious ministry in an Islamic country......
Mansour Haidar Raja Apr 23, 2015 08:03am
جناب فتح محمد ملک ہمارے ملک کے ایک نامور سکالر اور اعلیٰ پاے کے دانشور شمار کیے جاتے ہیں ،،، پاکستان اور خصوصا عالم عرب کے موجودہ سیاسی حالات اس قدر پیچیدہ اور تہہ در تہہ معموں میں الجھ کر رہ گیٔے ہیں کہ عام آدمی کا درست راۓ تک پہنچنا بہت دشوار ھو چکا ھے ۔ ان حالات میں سچایی اور حقیقت کو نمایاں کرنا جہاد اکبر کے ضمن میں آتا ھے ؟ اب اگر پاکستان کے کچھ اور نام ور خواتین و حضرات بھی جناب فتح محمد ملک کی طرح جرات سے کام لیکر اصل صورت حال کی وضاحت اور اسے سامنے لانے میں اپنا کردار ادا کر دیں تو یہ نا صرف اپنے ملک بلکہ پاکستانی راے عامہ کے لیٔے بھی بہت مفید ثابت ھوگا ْْ اور انشاللہ ایک وقت ایسا بھی آے گا جب ھم ملایٔت اور رجعت پسندی کے خول سے باہر نکل آییں گے
Raja Mehtab Ali Apr 23, 2015 03:17pm
Quid e Azam was Governor General of Pakistan i think n he never had a cabinet. it was Liaqat Ali Khan who owned the cabinet as PM