کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے تین 'لاپتہ افراد' کے ایک مقدمہ میں سیکریٹری داخلہ، صوبائی پولیس سربراہ، ڈائریکٹر جنرل رینجرز اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیے۔

ثمرین ذیشان، فرحان قریشی اور محمد ایوب نے عدالت میں اپنے وکیل کے ذریعے پٹیشن دائر کر رکھی ہے۔

ثمرین کا موقف ہے کہ ان کے شوہر ذیشان کو یکم اپریل کو محمود آباد سے جبکہ باقی دونوں درخواست گزاروں کے مطابق ان کے بیٹوں عمیر قریشی اور محمد اویس کو بالترتیب 21 اور 9 اپریل گلزار ہجری اور نیا آباد سے اٹھایا گیا۔

درخواست گزاروں کے مطابق، سیکورٹی فورسز نے بغیر کوئی وجہ بتائے کارروائی کی اور یہ کہ 'زیر حراست افراد' کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ بھی نہیں۔

درخواست گزاروں نے بتایا کہ انہوں نے متعلقہ علاقوں کے پولیس تھانوں سے بھی رابطہ کیا لیکن انہیں ناکام ہوئی۔

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ 'زیر حراست' لوگوں کو ابھی تک کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

انہوں نے اپنی درخواست میں آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز، ہوم سیکریٹری اور متعلقہ ایس ایچ اوز کو فریق ٹھرایا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں ایک ڈیویژنل بینچ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت پر اپنا اپنا موقف پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں