نیپال زلزلہ: ہلاکتوں کی تعداد 4000 سے تجاوز

اپ ڈیٹ 27 اپريل 2015
نیپال میں ہولناک زلزلے کے بعد امدادی سرگرمیاں جاری ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
نیپال میں ہولناک زلزلے کے بعد امدادی سرگرمیاں جاری ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
زلزلے کے بعد تباہ ہونے والی ایک عمارت کے قریب لوگ جمع ہیں—۔فوٹو/ رائٹرز
زلزلے کے بعد تباہ ہونے والی ایک عمارت کے قریب لوگ جمع ہیں—۔فوٹو/ رائٹرز
زلزلے سے متاثرہ نیپالی عوام ایک واٹر ٹینکر کے پاس پانی کے حصول کے لیے کھڑے ہیں—۔فوٹو/ رائٹرز
زلزلے سے متاثرہ نیپالی عوام ایک واٹر ٹینکر کے پاس پانی کے حصول کے لیے کھڑے ہیں—۔فوٹو/ رائٹرز
نیپال میں آنے والے ہولناک زلزلے  اور ہلاک ہونے والوں کی یاد میں موم بتیاں روشن کی گئیں—۔فوٹو/ اے پی
نیپال میں آنے والے ہولناک زلزلے اور ہلاک ہونے والوں کی یاد میں موم بتیاں روشن کی گئیں—۔فوٹو/ اے پی

کھٹمنڈو: نیپال میں شدید ترین زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 4000 سے زائد ہوگئی ہے جبکہ ساڑھے 7 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے نیپالی وزارت داخلہ کے ماتحت چلنے والے ادارے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے حوالے سے جانی نقصان کے ان اعداد و شمار کی تصدیق کی ہے۔

دوسری جانب نیپال میں ہفتے کو آنے والے 7.9 اعشاریہ شدت کے زلزلے سے متاثرہ علاقے میں امدادی آپریشن جاری ہے، جبکہ ہمسایہ ممالک کی جانب سے امدادی سامان بھی نیپال پہنچایا گیا ہے۔

امریکا، یورپ اور ایشیا کے کئی ممالک کی جانب سے ماہرین پر مشتمل ایمرجنسی ٹیمیں بچ جانے والے افراد کی تلاش کے لیے نیپال پہنچ گئیں ہیں۔

پاکستان سے بھی ماہرین کی ٹیم امدادی سامان، خوراک، جدید آلات اور 30 بیڈ کا ایک ہسپتال لے کر چار سی ون تھرٹی طیاروں کے ذریعے نیپال پہنچی، جبکہ اسی طیارے میں 39 پاکستانیوں کو وطن واپس لایا گیا۔

نیپال کے محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں میں تیز بارش اور طوفان کا امکان ظاہر کیا ہے۔

نیپال میں شدید زلزلے کے بعد آفٹرشاکس کا سلسلہ بھی جاری ہے،اتوار کو زلزلے کا ایک شدید جھٹکا محسوس کیا گیا جس کی شدت 6.7 بتائی گئی، آفٹر شاکس کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں واپس جانے میں خوف محسوس کر رہے ہیں اور ہزاروں افراد نے دوسری رات بھی سخت سرد موسم میں کھلے آسمان تلے بسر کی۔

کھٹمنڈو کے ڈسٹرکٹ چیف ایڈمنسٹریٹر ایک نارائن آریل کے مطابق زلزلے کے بعد تقریباً 100 آفٹر شاکس محسوس ہوئے، جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے، حتیٰ کہ امدادی کارکن بھی خوفزدہ ہیں۔

عمارتوں کے ملبے تلے بہت سے لوگ پھنسے ہوئے ہیں جنہیں نکالنے کی کوششیں جاری ہیں ۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے مطابق متاثرہ علاقوں میں خوراک اور پانی کی قلت ہے، جبکہ خراب موسم اور سڑکیں تباہ ہونے کے نتیجے میں امدادی کارروائیوں میں بھی رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔

پلان انٹرنیشنل ایڈ آرگنائزیشن کے ریجنل کمیونیکشن منیجر مائیک بروس کا کہنا ہے کہ دور دراز علاقوں میں تودے گرنے اور سڑکیں تباہ ہونے کی وجہ سے امدادی ٹیموں اور سامان کو پہنچانے میں دشواری کا سامنا ہے۔

زلزلے کی وجہ سے نیپال میں موبائل فون سروس کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا، جس کی وجہ سے لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے میں شدید دشواری ہے جب کہ تاریخی سیاحتی مقامات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے تاہم مائیک بروس کا کہنا ہے کہ کئی علاقوں میں اتوار کو موبائل فون سروس جزوی بحال ہونا شروع ہو گئی۔

زلزلے کے نتیجے میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماﺅنٹ ایورسٹ میں بھی برفانی تودے گرنے کے نتیجے میں کم از کم 17 کوہ پیما ہلاک اور 61 زخمی ہوگئے، رپورٹس کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ میں قائم بیس کیمپس کا نام و نشان مٹ چکا ہے۔

دوسری جانب انڈیا میں زلزلے کے باعث 61 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ چین کے مطابق تبت میں بھی 20 لوگ زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں