'حکمران قوموں کی جغرافیائی سرحدیں تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں'

27 اپريل 2015
سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ۔ —. فائل فوٹو آئی این پی
سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ۔ —. فائل فوٹو آئی این پی

کراچی: اتوار کو یہاں منعقدہ ’جی ایم سید امن کانفرنس‘ میں مقررین نے ملک میں بے اختیار جمہوریت کےخاتمے اور پاکستان کو ایک حقیقی معنوں میں وفاقی اور جمہوری ریاست میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا، جہاں صوبوں کو مکمل خودمختاری حاصل ہو۔

کراچی پریس کلب میں منعقدہ اس کانفرنس میں حاضرین کی بڑی تعداد نے متفقہ طور پر ایک قرارداد بھی منظور کی، جس میں کہا گیا تھا کہ ’’صرف شفاف انتخابات کے ذریعے منتخب ایک حقیقی نمائندہ حکومت ہی بدعنوانی اور خراب طرزحکمرانی کا خاتمہ کرنے کے قابل ہوگی، اور عوام کے معیارِ زندگی کو بلند کرکے اور حکومتی معاملات میں ان کی شراکت کو یقینی بنانے عوام کی خدمت کرے گی۔‘‘

سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی) کے زیراہتمام یہ پروگرام معروف قوم پرست رہنما کی بیسویں برسی کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا، اس موقع پر نام نہاد بے اختیار جمہوریت کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا اور آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا گیا، تاکہ ملک میں شفاف سیاسی نظام کو متعارف کرایا جاسکے، انہوں نے کہا کہ اس طرح عوام کے حقیقی نمائندے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں عام آدمی کے مسائل حل کرنے کے لیے قانون سازی کے قابل ہوسکیں گے۔

اس موقع پر ایک اور قرارداد منظور کی گئی، جس میں اجتماع نے مذہب اور ریاست کو علیحدہ کرنے کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ ایسا کرنا مذہبی انتہاپسندی کی مزاحمت کے لیے ضروری ہے، جس نے ملک کی بنیادوں کو کمزور کردیا ہے۔

اس قرارداد میں کہا گیا کہ ’’تمام شہریوں کو رنگ، ذات، نسل، صنف اور مذہب کے امتیاز کے بغیر مساوی حقوق دینے چاہییں۔ یہ تشدد، دہشت گردی اور سیاسی میں قوت کے استعمال کے مکمل خاتمے کے لیے ضروری ہے۔‘‘

مقررین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چند بااثر خاندانوں نے سیاسی میدان میں اپنی بالادستی قائم کررکھی ہے، جنہوں نے اقربا پروری اور بدعنوانی کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے ملک کے حکمرانوں کے شاہانہ طرزِ بود و باش کی حوصلہ شکنی کا مطالبہ کیا۔

اس کانفرنس میں بے عیب نظامِ احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو کے سربراہ کی تقرری میں شفافیت پیدا کرنے کی تجویز پیش کی اور کہا کہ انہیں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے اثر سے آزاد ہونا چاہیے۔

اس موقع پر سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ ’’ملک کو معاملات چلانے کے لیے آئین، قانون اور حکمت کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن اس کے بجائے ہندوستان مخالف جذبات کو ہوا دی گئی، اور اسے ملک کو چلانے کے لیے بنیاد بنادیا گیا۔ اور اس مقصد کے لیے ’ریاست اور قومی مفادات‘ اور ’ایک اسلامی ریاست قومی سرحدوں سے برتر ہے‘ جیسے الفاظ گھڑ لیے گئے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہی کچھ ہورہا ہے، جس کی مرحوم جی ایم سید نے ویانا میں منعقدہ عالمی امن کانفرنس میں اپنے تاریخی خطاب میں پیش گوئی کی تھی۔

سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ حکمران اشرافیہ تاریخی اقوام کی جغرافیائی سرحدوں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور ملک کی جغرافیائی سرحدوں اور اس کے اندر موجود تاریخی ریاستوں کا تحفظ کرنے کے بجائے نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی بات کی جاتی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ملک جس روز سے وجود میں آیا ہے، اس دن سے ایک وحدانی حکومتی نظام کے تحت چلایا جارہا ہے، جس کا مقصد مرکز کو مضبوط بنانا، صوبوں کی جغرافیائی سرحدوں کو پامال کرنا اور صوبوں کے حکومتی نظام کو کمزور بنانا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں