گلگت: یہاں وادیٔ دیرل کے ایک مقامی جرگے نے فیصلہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے آئندہ انتخابات میں علاقے کی خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

جمعرات کو منعقد ہونے والے اس جرگے میں یہ فیصلہ کیا گیا، جس کی اس انتخابی حلقے میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور جمعیت علمائے اسلام فضل کے امیدواروں کی جانب سے بھی توثیق کردی گئی ہے۔

اس جرگے میں چالیس مذہبی علماء، پانچ مقامی رہنماؤں سمیت انتخابی امیدواروں مسلم لیگ ن کے حیدر خان، پیپلزپارٹی کے دافر خان، جے یو آئی ایف کے رحمت خالق، پی ٹی آئی کے ڈاکٹر زمان اور آزاد امیدوار شمس الرحمان نے شرکت کی۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات 8 جون کو منعقد ہوں گے۔

اس جرگے نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اس علاقے کی خواتین کو انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس جرگے نے فیصلہ بھی کیا کہ مختلف اس حلقہ انتخاب میں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو اس فیصلے پر مبنی ایک حلف نامے پر بھی دستخط کرنے ہوں گے۔

جرگے نے انتخابی امیدواروں سے کہا کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف وال چاکنگ سے باز رہیں گے۔ امیدواروں نے جرگے کے فیصلے کی توثیق کی اور اس پر عمل کرنے کا عہد کیا۔

اس جرگے کے شرکاء نے کہا کہ علاقے کی خواتین کو ماضی میں کبھی کسی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اس علاقے کی ثقافتی اقدار کے خلاف ہے۔

شرکاء نے کہا کہ پچھلے انتخابات کے دوران خواتین کے ووٹ ڈالنے کا مسئلہ ایک جھڑپ کا سبب بن گیا تھا، جس میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں