این اے 125، پی پی 155 میں دوبارہ انتخابات کا حکم

اپ ڈیٹ 04 مئ 2015
پاکستان تحریک انصاف کے حامد خان ( بائیں) نے اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق (دائیں) کی اہلیت کو چیلنج کر رکھا تھا—۔فوٹو/ اے پی پی، حامد خان آفیشل فیس بک اکاؤنٹ
پاکستان تحریک انصاف کے حامد خان ( بائیں) نے اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق (دائیں) کی اہلیت کو چیلنج کر رکھا تھا—۔فوٹو/ اے پی پی، حامد خان آفیشل فیس بک اکاؤنٹ

لاہور: الیکشن ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 125 اور صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 155 میں انتخابی دھاندلی ثابت ہونے پر دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے حامد خان نے حلقہ این اے 125 سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق کی اہلیت کو چیلنج کر رکھا تھا۔

جبکہ پی پی 155 سے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے میاں نصیر احمد منتخب ہوئے تھے۔

پیر کو مذکورہ کیس کی سماعت ہوئی، جس کے دوران الیکشن ٹریبونل نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا، بعد ازاں الیکشن ٹریبونل نے دھاندلی ثابت ہونے پر دونوں حلقوں میں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دے دیا۔

اس حکم کے ساتھ ہی این اے125 سے وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق اور پی پی 125 سے میاں نصیر احمد نااہل ہوگئے ہیں۔

الیکشن ٹریبونل نے ان حلقوں میں ایک ماہ کے اندر دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم جاری کیا ہے۔

این اے 125 سے خواجہ سعد رفیق ایک لاکھ 23 ہزار416 ووٹ کےساتھ کامیاب ہوئے تھے، جبکہ پی ٹی آئی کے حامد خان کو تقریباً39 ہزارووٹوں سے شکست ہوئی تھی۔

جس کے بعد حامدخان نے خواجہ سعد رفیق کے خلاف انتخابی عذرداری دائرکی تھی۔

الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے بعد ردعمل

سعد رفیق کا فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار

خواجہ سعد رفیق نے الیکشن ٹریبونل کی جانب سے اپنی نااہلی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریبونل کا فیصلہ پریزائیڈنگ افسران اور ریٹرننگ افسران کی نااہلی کے خلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہے اور اسے سپریم کورٹ میں چلینج کیا جائے گا۔

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ایک طرف جج صاحبان کا کہنا تھا کہ دھاندلی ثابت نہیں ہوئی جبکہ دوسری جانب دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے حامد خان دھاندلی ثابت کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں، یہی وجہ ہے ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ این اے کے 265 میں سے 7 پولنگ اسٹیشنز میں پریزائیڈنگ اسٹاف نے بے ضابطگیاں کیں۔

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ سزا بنیادی طور پر جج صاحبان نے میرے ایک لاکھ 23 ہزار ووٹرز اورمیری پارٹی کو دی ہے۔

این اے 125 میں دوبارہ الیکشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پورا زور لگا کر اپنا بہترین امیدوار وکٹ پر لائے، لیکن الیکشن لڑنے یا عدالت میں جانے کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Chanda May 04, 2015 04:06pm
اخلاقی طورپراستفی دیں دینا.جج صاحبان اس طرع کی گفتگونہی کرنی چائیےتهی
خان May 04, 2015 04:58pm
ڈان نے سنسنی پھیلانے کیلۓ غلط ہیڈ لائن لگائ ہے۔ دھاندلی ثابت کہاں ہوئ ہے؟ بدانتظامی میں اور دھاندلی میں فرق ہوتا ہے۔