'باغی لیگ آئی سی سی کیلیے خطرہ نہیں'

05 مئ 2015
ہندوستانی کرکٹرز کے مطابق ایسی کوشش اس سے پہلے بھی ہندوستان میں کی جا چکی ہے جو کہ کامیاب نہیں ہو سکی تھی— اے ایف پی فائل فوٹو
ہندوستانی کرکٹرز کے مطابق ایسی کوشش اس سے پہلے بھی ہندوستان میں کی جا چکی ہے جو کہ کامیاب نہیں ہو سکی تھی— اے ایف پی فائل فوٹو

ہندوستانی کرکٹرز کا ماننا ہے کہ کوئی بھی حریف کرکٹ لیگ اس کھیل کے عالمی مقابلوں یا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طاقت کے لیے خطرہ نہیں ہو سکتی۔

کرکٹرز کے مطابق ایسی کوشش اس سے پہلے بھی ہندوستان میں کی جا چکی ہے جو کہ کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔

ہندوستانی کرکٹ بینوں کے لیے ارب پتی بزنس مین سبھاش چندرا کی جانب سے ایک حریف کرکٹ سسٹم متعارف کروائے جانے کی منصوبہ بندی کی رپورٹس ناقابل اعتبار ہیں کیونکہ کچھ سال قبل چندرا کے ایسل گروپ کی جانب سے شروع کی گئی ٹی 20 لیگ بھی ناکامی سے دوچار ہوئی اور متعدد کھلاڑیوں کو لاکھوں ڈالرز کے واجبات بھی ادا نہیں کیے گئے۔

برطانیہ اور آسٹریلیا میں یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ ایسل گروپ نے حال ہی میں کئی ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک میں اپنی کمپنی کو رجسٹرڈ کروایا ہے جس کا مقصد ان ممالک کے بہترین کھلاڑیوں کو اپنی نئی عالمی ٹی 20 لیگ میں شامل کرنا ہو سکتا ہے۔

انڈین کرکٹ بورڈ کے سابق سیکریٹری نرنجن شاہ کا کہنا ہے کہ 'کئی بھی کسی کو نیا سسٹم شروع کرنے سے نہیں روک سکتا ہے مگر جو کہ قائم ہو چکا ہے اسے ختم کرنا آسان نہیں ہے'۔

ایسل گروپ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ کھیلوں کا بزنس شروع کرنا چاہتے ہیں اور وہ کرکٹ پر توجہ رکھتے ہوئے اس کھیل کو عالمی سطح پر فروغ دینا چاہتے ہیں۔

اس بیان میں کہیں بھی خطیر تنخواہیں دینے والے 'حریف لیگ' کے حوالے سے بات نہیں کی گئی ہے۔

آئی سی سی نے بھی گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ کمپنی کی مختلف ممالک میں رجسٹریشن کے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے تاہم آئی سی سی کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر انہیں افراد میں شامل ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتحال سے پریشان نہیں ہے۔

ٹھاکر کاکہنا ہے کہ آئی سی سی کرکٹ کی عالمی تنظیم ہے، اس سے قبل بھی ایسی کوششیں کی گئی اور سب نے دیکھا کہ چاہے وہ 2007 سے 2009 تک منعقد ہونے والی انڈین کرکٹ لیگ (آئی سی ایل) ہو یا 70 کی دہائی کی ورلڈ سیریز کرکٹ ہو، سب کیسے وہ ناکام ہوئیں۔

ہندوستان کی باغی آئی سی سی کے دونوں سیزنز میں دنیا کے مایاناز کھلاڑیوں نظر آئے تاہم بیشتر کو معائدے کی رقم ادا نہیں کی گئی۔

سابق ہندوستانی آل راؤنڈر مدن لال کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کا اعتماد حاصل کرنا اس حوالے سے ایک بڑا چیلنج ہے۔ بہت سے کھلاڑیوں نے آئی سی ایل کی وجہ سے اپنے کریئر داؤ پر لگائے مگر آئی سی ایل نے ان کی پروا نہیں کی یہی وجہ ہے کہ اب کھلاڑیوں ایسا کرنے سے قبل 10 مرتبہ سوچیں گے۔

لال جن کا دعویٰ ہے کہ آئی سی ایل نے ابھی تک ان کی مقروض ہے کے مطابق نئی کسی بھی ایسی لیگ کو اپنے آپ کو ثابت کرنے کے لیے آٹھ سے 10 سال کر عرصہ لگے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں