تباہی کے خطرے سے دوچار 16 قدرتی عجائب

ہماری زمین حیرت انگیز خوبصورت قدرتی مقامات کا گھر ہے مگر موسمیاتی تبدیلیوں اور انسانی لاپرواہی کی بناءپر آئندہ سو برسوں یا اس سے بھی پہلے متعدد مقامات ہمیشہ کے لیے نقشے سے غائب ہوسکتی ہیں۔

ایسے ہی کئی مقامات کے بارے میں جانے جو سیاحوں کے لیے پسندیدہ منزل ہوتے ہیں مگر ان قدرتی عجائب کو موسمیاتی تبدیلیوں اور ہماری غفلت کے نتیجے میں تباہی کے خطرے کا سامنا ہے۔

سیچیلیس

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

سمندری جنت سمجھا جانے والا ملک سیچیلیس 115 جزائر پر مشتمل ہے، تاہم بحر ہند اب اسے ہڑپ کرنے کے قریب ہے اور آئندہ 50 سے سو برسوں میں اس کے مکمل طور پر ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔

ماﺅنٹ کلیمنجارو، تنزانیہ

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

افریقہ کی بلند ترین چوٹیوں میں سے ایک ماﺅنٹ کلیمنجارو کو موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں برف پگھلنے کے خطرے کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں اس کی بلندی کم ہورہی ہے۔ 1912 سے لے کر 2007 کے عرصے میں اس کی برفانی سطح میں 85 فیصد کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

ٹکال نیشنل پارک، گوئٹے مالا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

گوئٹے مالا کا یہ مقبول و معروف نیشنل پارک مایا تہذیب کے پراسرار کھنڈرات کی بناءپر دنیا بھر میں جانا جاتا ہے تاہم نودرات کے حصول کے لیے لوٹ مار اور جنگلات کو جلانے کے نتیجے میں تاریخ کا یہ اہم باب گم ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے۔

مڈغاسکر

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

مڈغاسکر اپنی جنگلی حیات کی بناءپر جانا جاتا ہے اور وہاں کے جنگلات میں پائے جانے والے درخت بھی دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں بالکل منفرد ہیں تاہم بڑے پیمانے پر کٹائی اور ان کو آگ لگانے کے نتیجے میں ماہرین کی جانب سے پیشگوئی کی جارہی ہے کہ آئندہ 35 برسوں میں اس قدرتی خزانے کا صفایا ہوجائے گا۔

گلیشیئر نیشنل پارک، امریکا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

ماضی میں ڈیڑھ سو سے زائد گلیشیئرز کے مرکز مونٹانا نیشنل پارک میں اب یہ تعداد 25 سے بھی کم رہ گئی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں 2030 تک یہاں سے برف کا نام و نشان تک مٹنے کا خدشہ ہے جو یہاں کے ماحولیاتی نظام کو متاثر کرے گا۔

وینس، اٹلی

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

یہ اطالوی شہر دنیا کا سب سے رومانوی مقام بھی سمجھا جاتا ہے، جو کہ اس کے بے مثال سمندری کینال کی بدولت ہے، مگر سمندری سطح میں اضافے نے اس شہر کو ڈبونے کے قریب پہنچا دیا ہے اور اس تباہی کے رکنے کے آثار بھی نظر نہیں آتے۔ حالیہ برسوں میں بار بار سیلاب آنے سے حالات میں مزید خرابی آئی ہے۔

بحیرہ مردار

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

دنیا کا سب سے نمکین سمندر اپنی تاریخ اور مسیحائی کے باعث لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے، مگر گزشتہ 40 برسوں کے دوران اس کا رقبہ ایک تہائی حد تک اور سطح 80 فٹ تک کم ہوچکی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ آئندہ 50 برسوں کے دوران یہ مکمل طور پر غائب ہو جائے گا۔

دی الپس

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

دنیا میں اسکائنگ کیلئے مقبول ترین جگہوں میں سے ایک الپس زیادہ بلند نہیں، جس کے باعث یہاں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات واضح طور پر محسوس کئے جاسکتے ہیں۔ ہر برس اس گلیشیئر کی 3 فیصد برف ختم ہو رہی ہے اور خدشہ ہے کہ 2050 تک یہ مکمل طور پر پگھل جائے گا اور یہاں کوئی گلیشیئر نہیں ہوگا۔

تاج محل

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

دنیا کی مشہور ترین عمارات میں سے ایک اور محبت کی یادگار سمجھے جانے والے تاج محل کے بارے میں ماہرین خدشات کا اظہار کرتے ہیں آلودگی اور زمین کی بریدگی کے نتیجے میں اس کی عمارت کے منہدم ہونے کا خطرہ ہے۔

گریٹ بیرئیر ریف، آسٹریلیا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

دنیا میں مونگوں کی سب سے بڑی چٹان، جو ایک لاکھ 33 ہزار اسکوائر میل پر پھیلی ہوئی ہے، طویل عرصے سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے، مگر ماحولیاتی چیلنجز کے باعث اس مقام کو نقصان پہنچ رہا ہے، جبکہ سمندری درجہ حرارت میں اضافے اور آلودگی کے باعث آئندہ 100 برسوں میں اس قدرتی عجوبے کے تباہ ہونے کا خدشہ ہے جبکہ کچھ ماہرین تو اس سے بھی بڑھ کر خدشہ ظاہر کرتے ہیں کہ 2030 تک ہی یہ مقام مکمل طور پر غائب ہوجائے گا۔

مالدیپ

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

زمین پر سطح سمندر کا سب سے نچلا مقام بہت جلد سمندر کا ہی حصہ بننے والا ہے۔ یہ خوبصورت جزائر پر مشتمل ملک آئندہ سو برسوں کے دوران سمندر برد ہوجائے گا۔ یہ خطرہ اتنا سنگین ہے کہ یہاں کی حکومت دیگر ممالک میں زمینیں خرید رہی ہے تاکہ اپنے بے گھر ہونے والے شہریوں کو وہاں بسا سکے۔

کانگو طاس

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

افریقہ کا کانگو طاس جسے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے برساتی جنگل ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، اپنے دس ہزار نباتاتی، ایک ہزار پرندوں اور چار سو ممالیہ جانداروں کی نسلوں کی بناءپر حیاتیاتی تنوع سے مالامالک مقام ہے۔ مگر گزشتہ چند برسوں کے دوران 13 اسکوائر میل پر پھیلے جنگل کے رقبے میں خوفناک حد تک کمی آئی ہے جس کی وجہ غیرقانونی کان کنی ہے اور اقوام متحدہ نے پیشگوئی کی ہے 2040 تک اس جنگل کا دوتہائی حصہ ہمیشہ کے لیے غائب ہوسکتا ہے۔

اہرام مصر

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

اہرام مصر کو بڑھتی آلودگی کے نتیجے میں خطرے کا سامنا ہے کیونکہ آلودگی کے نتیجے میں اس کی سطح کمزور ہورہی ہے اور یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ اس سلسلے کو روکا نہ گیا تو یہ اچانک مکمل طور پر منہدم بھی ہوسکتے ہیں۔

آمیزون ، برازیل

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

اکیس لاکھ اسکوائر میل رقبے پر پھیلے برازیل کا آمیزون دنیا کا سب سے بڑا برساتی جنگل ہے، یہ دنیا میں سب سے زیادہ حیاتیاتی نسلوں کا گھر ہے مگر زراعت کی توسیع کا سلسلہ اس کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔

دیوار چین

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

انسان کا تعمیر کردہ دنیا کا سب سے بڑا اسٹرکچر یعنی دیوار چین دو ہزار برس سے موسموں کا سامنا کرتی آرہی ہے اور سیاحوں کے پسندیدہ ترین مقامات میں سے ایک ہے مگر حالیہ برسوں میں فارمنگ کے شوق نے اس کے دو تہائی حصے کو نقصان پہنچایا ہے یا تباہ کردیا ہے اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگلے بیس برسوں میں یہ دیوار کھنڈر بن کر نہ رہ جائے۔

بگ سر، امریکا

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

کیلیفورنیا کا علاقہ بگ سر وہیل مچھلیوں کو قریب سے دیکھنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے مگر حالیہ برسوں میں قحط سالی اور جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات نے اس ساحلی خطے کو نقصان پہنچایا ہے اور سمندر میں وہیل مچھلی کے نظر آنے کے واقعات میں ڈرامائی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔