'نئی زندگی ملی ہے، بھرپور فائدہ اٹھاؤں گا'

اپ ڈیٹ 20 مئ 2015
محمد عامر ایک تین روزہ میچ میں باؤلنگ کررہے ہیں—اے ایف پی فائل۔
محمد عامر ایک تین روزہ میچ میں باؤلنگ کررہے ہیں—اے ایف پی فائل۔

سڈنی: محمد عامر نے اعتراف کیا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی وجہ سے پانچ سالہ پابندی کا شکار ہونے کے بعد وہ کرکٹ کو تقریباً خیرباد کہہ چکے تھے تاہم اب وہ دوبارہ کرکٹ کے میدانوں میں اپنی کھوئی ہوئی ساخت بحال کرنے میں مصروف ہیں۔

بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز سابق پاکستانی کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ باؤلر محمد آصف کے ہمراہ 2010 کے لارڈز ٹیسٹ میں پیسوں کے عوض جان بوجھ کر نو بال کروانے کے مرتکب پائے گئے تھے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے جنوری میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی درخواست پر انہیں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی تھی حالانکہ باضابطہ طور پر ان کی پابندی ستمبر میں ختم ہوگی۔

عامر نے کرکٹ آسٹریلیا کی ویب سائٹ کو بتایا کہ 'میں تسلیم کرتا ہوں کہ مجھے نئی زندگی دی گئی ہے، میں اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کروں گا اور پاکستان کرکٹ کی خدمت کروں گا۔'

پابندی میں نرمی کے بعد سے عامر فرسٹ کلاس کرکٹ سے ایک درجہ نیچے پیٹرنز ٹرافی میں کھیل رہے ہیں اور وکٹیں بھی لے رہے ہیں۔

ان کے منیجر سید نعمان نذیر نے بتایا کہ ٹیموں کی کوشش ہے کہ انہیں آسٹریلیا کے بگ بیش ٹورنامنٹ کے لیے قائل کیا جائے تاہم 'عامر کی ترجیح ستمبر میں شروع ہونے والے پاکستان کے فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ میں کھیلنا ہے۔'

عامر نے کہا کہ وہ مرحلہ وار بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے پوری طرح ردھم میں ہونا ضروری ہے۔

ایسی قیاس آرائیاں بھی گردش کررہی ہیں کہ عامر دسمبر میں انڈیا کے خلاف ہونے والی سیریز کو ہدف بنائے ہوئے ہیں جو متحدہ عرب امارات میں کھیلی جانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں کھیل میں واپسی کے بعد سے شائقین کی جانب سے ملنے والی حوصلہ افزائی سے بہت خوش ہوں۔ان کی مجھ سے بہت سی امیدیں وابسطہ ہیں اور اب یہ میری ذمہ داری ہے کہ انہیں مایوس نہ کروں۔'

محمد عامر نے کہا کہ 'میں لفظوں میں بیان نہیں کرسکتا ہے کہ گزشتہ چار سال میرے لیے کتنے مشکل رہے ہیں، جب آپ کا کمائی کا واحد ذریعہ رک جاتا ہے تو زندگی گزارنا آسان نہیں ہوتا۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں ایک ایسی صورتحال میں تھا کہ مجھے بال کو ہاتھ تک لگانے کی اجازت نہیں تھی۔ یہ بہت مشکل تھا۔'

'ایمانداری کی بات ہے، ایسے لمحات آئے تھے جب میں تمام امیدیں کھودی تھیں اور کچھ بھی میرے حق نہیں ہورہا تھا۔'

عامر نے کہا کہ ان کی فوری طور پر کوشش ہے کہ اپنی فٹنس بہتر بنائیں اور کھوئی ہوئی ساخت بحال کریں تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ ہر کوئی ان کی واپسی پر خوش نہیں۔

'کوئی شک نہیں بہت سے لوگ مجھے واپس دیکھ کر خوش نہیں، ہر کسی کی اپنی سوچ ہے لیکن بطور کرکٹر میرا کام میدان پر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہے۔'

پابندی کے وقت عامر بین الاقوامی کرکٹ میں بہترین باؤلرز میں سے ایک تھے جنہوں نے 51 ٹیسٹ، 25 ون ڈے اور 23 ٹی ٹوئنٹی وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں