پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ شہریار خان نے امید ظاہر کی ہے کہ زمبابوے دورے کے بعد دوسری ٹیمیں بھی پاکستان کا رخ کریں گی۔

شہریار نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں اس حوالے سے ایشین ٹیموں کوسب سے پہلے آگے آنے پر زور دیا ۔

2009 لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد زمبابوےپاکستان کا دورہ کرنے والی پہلی ٹیسٹ ٹیم ہے ۔

شہریار کا کہنا ہے پاکستان تاحال سیکھ رہا ہے کہ مہمان ٹیموں کو کیسے محفوظ ترین سیکیورٹی دی جاتی ہے لیکن پھر بھی اس دورے سے ثابت ہو جائے گا کہ پاکستان مہمان ٹیموں کو تحفظ دے سکتا ہے۔

ہم سیریز کے حوالے سے بہت پر امید ہیں کیونکہ توقع ہے کہ اس پیش رفت کے بعد مستقبل میں دوسری ٹیموں کیلئے بھی دروازے کھل جائیں گے‘۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سے ہمیں، حکومت اور سیکورٹی ایجنسیوں کو تجربہ ہوگا کہ مہمان ٹیموں کو کس طرح مزید بہتر سیکیورٹی دی جا سکتی ہے‘۔

پاکستان پڑوسی ملک انڈیا اور بنگلہ دیش کو دوروں کی دعوت دے چکا ہے اور شہریار کے مطابق وقت آ گیا ہے برصغیر کی ٹیمیں زمبابوے کو مثال بنا کر دورے کریں۔

’انڈیا، سری لنکا اور بنگلہ دیش کو چاہیئے کہ وہ پاکستان میں عالمی کرکٹ بحال کرنے کی کوششوں میں ہماری مدد کریں‘۔

خان نے جمعہ کو کھیلے جا رہے پہلے ٹی ٹوئنٹی کی سیکیورٹی کے حوالے سے بتایا کہ قذافی سٹیڈیم کے اطراف میں علاقوں کو مکمل بند کیا جا سکتا ہے۔

’قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں جیمرز کا سہارا لیں گی اور شائقین کو میٹل ڈیٹکٹرز سمیت سیکیورٹی کی تین تہوں سے گزرنا ہو گا‘۔

پی سی بی چیئرمین نے بتایا کہ اسٹیڈم کے اطراف موجود دکانوں اور رستورانوں کو بتا دیا گیا ہے کہ وہ دورے کے دوران اپنا کاروبار بند رکھیں۔

انہوں نے پاکستانی شائقین سے درخواست کی ہے کہ وہ شکریہ ادا کرنے کے طور پر گراؤنڈ میں زمبابوے ٹیم کا بھی ساتھ دیں۔

’زمبابوے نے دباؤ کے باوجود دورہ کر کے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا ہے، لہذا میں عوام سے درخواست کروں گا کہ وہ گرین شرٹس کے ساتھ ساتھ مہمان ٹیم کو بھی خوب داد دیں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں