ڈیرہ اسماعیل خان: اتوار کو جاری ہونے والی عسکریت پسندوں کی ایک وڈیو میں مبینہ طور پر ایک چینی سیاح کو دکھایا گیا ہے، جسے ایک سال قبل پاکستان میں طالبان کے اتحادی جنگجوؤں نے اغوا کرلیا تھا۔

اس وڈیو میں چینی سیاح نے اپنی حکومت سے اس کی رہائی میں مدد کی اپیل کی ہے۔

طالبان سے علیحدہ ہونے والے گروپ جیش الحدید کے ایک عسکریت پسند نے یہ وڈیو ایسوسی ایٹڈ پریس کے نمائندے کے حوالے کی۔

اے پی کی جانب سے اس وڈیو کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کی جاسکی ہے۔ اس وڈیو میں جس شخص کو دکھایا گیا ہے، اس سے شخص مشابہہ تصاویر ہانگ زیانگ کی ہیں، جسے مئی 2014ء میں اغوا کیا گیا تھا۔

اس وڈیو میں موجود شخص کی شناخت ہانگ کے نام سے ہوئی ہے، اس نے چینی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اغواکاروں کے تاوان کے مطالبے کو پورا کرے۔

چین کے حکام اور ریاستی میڈیا نے فوری طور پر اس وڈیو پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اسلام آباد میں چین کے سفارتخانے سے تبصرے کے لیے رابطہ نہیں کیا جاسکا۔

اپریل 2014ء کے دوران ہندوستان سے پاکستان میں داخل ہونے کے بعد ہانگ لاپتہ ہوگئے تھے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے نواحی علاقے دربان کے قصبے میں انہیں 19 مئی کو اغوا کیا گیا تھا۔

پولیس کو صرف ان کا پاسپورٹ، سائیکل اور سامان ملا تھا۔ ہانگ کے اغوا کے بعد طالبان سے علیحدہ ہونے والے گروپ شہریار محسود، کے رہنما عبداللہ بہار نے اس اغوا کی ذمہ داری کا دعویٰ کیا تھا۔

بعد میں عبداللہ بہار ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ واضح نہیں ہوا کہ شہریار محسود کا جیش الحدید سے کیا تعلق ہے، اگرچہ طالبان سے علیحدہ ہونے والے گروپس اکثر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔

عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے پاکستانی فوج نے قبائلی علاقوں میں گزشتہ سال جون میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا تھا۔

دسمبر میں پشاور میں ایک اسکول پرطالبان کے حملے کے بعد اس آپریشن میں شدت پیدا ہوگئی تھی۔ اس حملے میں 150 افراد ہلاک ہوئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں بچوں کی تعداد زیادہ تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں