حیدرآباد، ہندوستان: جنوب مشرق کی دو ریاستوں میں اپریل کے وسط سے جاری گرمی کی لہر سے اب تک تقریباً 230 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

آندھرا پردیش ریاست کے وزیراعلی چندرا بابو نائیڈو نے صحافیوں کو بتایا کہ اس ریاست میں پچھلے ہفتے کے دوران شدید گرمی کی وجہ سے 100 سے زیادہ افراد کی اموات ہوئی ہیں۔

جبکہ پڑوسی ریاست تلنگانہ کے ایک اعلیٰ سطح کے عہدے داربھمبال رام مینا کا کہنا ہے کہ پندرہ اپریل سے گرمی کی وجہ سے تقریباً 130 افراد اموات رپورٹ کی گئی ہیں۔

تلنگانہ کے ضلع کھمام میں ہفتے کے دن زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ نوٹ کیا گیا۔

بھمبال رام نے بتایا کہ اس ضلع میں پچھلے تین روز سے جاری سخت گرمی کی وجہ سے 16 افراد ہلاک ہوئے۔

صحت کے حکام نے عوام سے کہا ہے کہ وہ دوپہر میں گھر سے باہر نکلنے سے گریز کریں، اس لیے کہ بلند درجہ حرارت اور گرم ہواؤں کی وجہ سے انہیں سن اسٹروک ہونے کا خطرہ ہے۔

وزیراعلی چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ’’ہم لوگوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں۔‘‘

تلنگانہ اور آندھراپردیش کے تمام بڑے شہروں اور قصبوں میں اتوار کے روز سڑکیں اور مارکیٹیں ویران نظرآئیں، اس لیے کہ لوگ گرمی سے بچنے کے لیے گھروں سے باہر نہیں نکلے۔

محکمہ موسمیات کے حکام نے کہا ہے کہ کم از کم ایک اور ہفتے تک گرمی کی شدت برقرار رہنے کا امکان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں مون سون پہنچنے سے صورتحال بہتر ہوجانی چاہیے، جو عام طور پر جنوب مشرقی ساحل تک جون کے پہلے ہفتے میں پہنچ جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں