بھرچونڈی کے پیر پر مجرموں کو پناہ دینے کا الزام

25 مئ 2015
بھرچونڈی شریف گھوٹکی کے آستانے کا ایک منظر۔ —. فائل فوٹو
بھرچونڈی شریف گھوٹکی کے آستانے کا ایک منظر۔ —. فائل فوٹو

رحیم یار خان: پولیس نے بھرچونڈی شریف گھوٹکی کے پیر پر ڈاکوؤں، بدنام زمانہ جرائم پیشہ افراد اور اشتہاری ملزموں کو پناہ فراہم کرنے کاالزام عائد کیا ہے۔

اتوار کو ڈی پی او آفس سے جاری ہونے والے ایک پریس ریلیز میں صادق آباد کے ڈپٹی سپرٹنڈنٹ پولیس سید علی رضا شاہ نے کہا ہے کہ رحیم یار خان اور گھوٹکی کے ضلعوں کی سرحد کے ساتھ کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ افراد کے لیے بھرچونڈی شریف کے پیر میاں مٹھا کا فارم ہاؤس محفوظ پناہ گاہ بنا ہوا ہے، جو پنجاب پولیس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ میاں مٹھا اور ان کے بیٹے میاں رفیق نے مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے والے پولیس افسران کی مزاحمت کی ہے۔

انہوں نے خود کو روحانی معالج ظاہر کرکے ہزاروں لوگوں سے لاکھوں کی رقم اکھٹا کرلی ہے اس کے علاوہ یہ ہندوؤں کی جبری طور پر مذہب کی تبدیلی میں بھی ملوث رہے ہیں۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سہیل ظفر چٹھہ نے الزام عائد کیا کہ میاں مٹھا ہندو لڑکیوں کی جبری شادیوں اور جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کے معاملے میں بھی ملوث ہے۔

میاں مٹھا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ پیر ایک سیاسی شخصیت ہیں اور وہ دو مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ میاں مٹھا کے پیپلزپارٹی کے ساتھ اختلافات کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کے ارادے کی وجہ سے پولیس حکام کو ان کے ساتھ سیاسی انتقام کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ میاں مٹھا نے پیر محمد شاہ کو گھوٹکی میں ایس ایس پی تعینات کروانے کا انتظام کیا تھا، جنہوں نے میاں مٹھا کے تعاون سے کچے کے علاقے میں پہلی کارروائی کے دوران 18 سے زیادہ ڈاکوؤں کو ہلاک کیا تھا، چنانچہ مجرموں کو پناہ دینے کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

ترجمان نے واضح کیا کہ میاں مٹھا کی رہائشگاہ ڈھرکی بائی پاس کے قریب ہے، جبکہ ان کا کچے کے علاقے میں کوئی فارم ہاؤس نہیں ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Naveed Chaudhry May 25, 2015 08:09pm
Asalam O Alikum, With all my sympathy with dead persons and their families and well wishers. Unfortunatly for some time lawyers are behaving as if they are above the law. From yhetime of movement to restore Chief justice of Pakistan this could be noticedd. The laws may have some hort commings but nobody is above the law. We should review our behavaior and than complaint. God Allmighty knows better.