کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں فائرنگ کے تین مختلف واقعات میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 3 افراد سمیت چار ہلاک جبکہ دو خواتین سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے۔

واقعے کے بعد شہر بھر کی تمام اہم مارکیٹیں اور بازار بند ہوگئے جبکہ شہر کی سٹرکوں پر ٹریفک معمول سے کم ہوگیا۔

ہزارہ براردی سے تعلق رکھنے والے افراد نے واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے تینوں لاشوں کے ساتھ کوئٹہ میں قائم آئی جی بلوچستان کے دفتر اور کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔

دوسری جانب مشتعل مظاہرین نے مسجد روڈ اور لیاقت روڈ پر زبردستی دکانیں بھی بند کروادیں۔

پولیس کے مطابق فائرنگ کا پہلا واقعہ کوئٹہ کے علاقے اقبال روڈ پر پیش آیا، جہاں نامعلوم افراد نے ایک چائے کے ہوٹل پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں انور علی ہزارہ نامی شخص ہلاک ہوگیا جبکہ ایک راہ گیر محمد اعظم یوسفزئی زخمی ہوگیا۔

پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا، ہسپتال ذرائع کے مطابق مقتول کو 8 گولیاں لگی ہیں۔

دوسرا واقعہ سلیم میڈیکل کے باہر پیش آیا جہاں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ڈاکٹر کا انتظار کرنے والے افراد پر فائرنگ کردی۔

گولیاں لگنے سے دو افراد عبدالحکیم ہزارہ اور محمد ہاشم ہزارہ موقع پر ہی ہلاک جبکہ 2 خواتین سمیت چار افراد شدید زخمی ہوگئے۔

واقعے کے بعد پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور لاشوں اور زخمیوں کو کمبائن ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیا۔

تیسرا واقعہ کوئٹہ میں جناح روڈ پر پیش آیا، جہاں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ظہری مسجد پر فائرنگ کی جس میں 4 افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق ’کچھ گولیاں مسجد کی دیواروں پر بھی لگی ہیں‘۔

زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے محمد عباس قریشی نامی شخص ہلاک ہوگیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول کو وضوع کے دوران کمر میں گولیاں لگی ہیں۔

صوبائی حکومت نے واقعے کے بعد موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں