قندھار: افغان صوبہ ہلمند کے علاقے نوزاد میں طالبان جنگجوؤں نے پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 19 پولیس اہلکار ہلاک اور 7 فوجی زخمی ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ضلع نوزاد کے پولیس چیف نپاس خان، جو کہ طالبان کی جانب سے نشانہ بنائے جانے والے پولیس کمپاؤنڈ میں موجود ہیں، نے ٹیلی فون کے ذریعے میڈیا کو بتایا کہ طالبان نے کمپاؤنڈ پر حملے سے پہلے نو زاد کے علاقے میں قائم مختلف چیک پوسٹوں پر حملے کیے۔

انہوں نے بتایا کہ طالبان نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ اور گاڑیاں چھین کر کمپانڈ کی جانب پیش قدمی کی۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں دولت اسلامیہ اور طالبان جنگجوؤں میں جھڑپیں

پولیس چیف نے کہا کہ انہیں حکومت کی جانب سے فوری مدد کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان کا صوبہ ہلمند طالبان کا اہم گڑھ تصور کیا جاتا ہے جبکہ افغان حکومت کی جانب سے موسم گرما میں طالبان کی مبینہ کارروائیوں سے قبل ہی گذشتہ ماہ ایک بڑا آپریشن شروع کیا تھا۔

پولیس چیف کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے پولیس ہیڈکوارٹر پر مسلسل فائرنگ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور طالبان کے جنگجوؤں نے نوزاد کے علاقے کی تمام سڑکیں بھی بند کردی ہیں۔

دوسری جانب افغانستان کے صوبہ زابل میں ایک خود کش بمبار نے دھماکا خیز مواد سے لدا ٹرک سرکاری عمارت سے ٹکرا دیا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بھی بتائی جارہی ہے۔

دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس سے آس پاس کی دیگر عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

پولیس چیف میر واعظ نور زئی نے بتایا کہ دھماکے میں ایک ہزار کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں