سانحہ ڈسکہ: وکلاء کا ملک گیر احتجاج

وکلا نے ملک بھر میں احتجاج کیا ۔۔۔ فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
وکلا نے ملک بھر میں احتجاج کیا ۔۔۔ فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
وکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے ۔۔۔ فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
وکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے ۔۔۔ فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب

لاہور : پنجاب کے علاقے ڈسکہ میں گزشتہ روز پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے دو وکلاء کی تدفین کردی گئی جبکہ وکلاء کی جانب سے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا جبکہ ملک بھر میں کسی بھی عدالت میں مقدمات کی سماعت میں وکیل پیش نہیں ہوئے۔

واضح رہے کہ پیر کو سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ سٹی کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) شہزاد وڑائچ کے ہمراہ ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن (ٹی ایم او) کی جانب سے تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری تھا کہ وہاں مقامی افراد اور وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں اس سلسلے میں مزید وقت دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں : پولیس کی فائرنگ سے 2 وکیل ہلاک

اس دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ایس ایچ او شہزاد نے فائرنگ کر دی جس کی زد میں آکر ڈسکہ بار ایسوسی ایشن کے صدر رانا خالد عباس، وکیل ذوہیب ساہی ہلاک ہوئے جبکہ دو افراد زخمی ہوئے تھے۔

وکلاء کی تدفین

ہلاک ہونے والے دونوں وکلاء کی نماز جنازہ اور تدفین میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئے۔

نماز جنازہ میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور بھی شریک ہوئے۔

چوہدری سرور نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ وکلا کی ہلاکت کے خلاف پورے ملک میں احتجاج کریں گے۔

دوسری جانب پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈسکہ میں وکلاء کی ہلاکت کا واقعہ افسوسناک ہے، وکلا کے غمزدہ خاندانوں کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کریں گے۔

تحقیقات کا اعلان

حکومت کی جانب سے وکلاء کی ہلاکت پر جوڈیشل انکوئری کا اعلان کیا ہے۔

وکلاء کی جانب سے جوڈیشل انکوئری کو مسترد کر دیا گیا ہے اور پولیس حکام کے خلاف مقدمات کے اندراج کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

وکلاء کا احتجاج

پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کی کال پر ڈسکہ واقعہ کے خلاف وکلاء کی جانب سے ملک بھر میں عدالتی ہڑتال کی گئی۔

تمام شہروں میں مقدمات کی سماعت میں وکلاء پیش نہیں ہوئے جس کی وجہ سے سماعت ملتوی کر دی گئی۔

وکلاء کے عدالتی بائیکاٹ کے باعث اسلام آباد میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکلاء مقدمے کی بھی سماعت پر موجود نہیں تھے۔

وکلاء کی عدم پیشی کے باعث مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔

غائبانہ نماز جنازہ اور پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں احتجاج

پنجاب بار کونسل نے وزیراعلی پنجاب سے استعفی کا مطالبہ بھی کیا۔

پنجاب بار کونسل اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے استعفی کامطالبہ کیا۔

بار کے عہدیداروں نے مطالبات کی منظوری کیلئے 24 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ انہیں 15 روز میں کیس کا فیصلہ چاہیے۔

بعد ازاں ڈسکہ میں قتل ہونے والے دو وکیلوں کی غائبانہ نماز جنازہ لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں ادا کی گئی ۔

غائبانہ نماز جنازہ میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منظور احمد ملک کے علاوہ وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی

لاہور

نماز جنازہ کے بعد وکلاء نعرے لگاتے ہوئے ریلی کی صورت میں پنجاب اسمبلی کی طرف روانہ ہو گئے۔

وکلا کی ہنگامہ آرائی کے باعث میٹرو بس سروس کو ایم اے او کالج تک محدود کردیا گیا تھا۔

انتظامیہ کے جانب سے اعلان کیا گیا کہ میٹرو بس سروس شاہدرہ سے ایم اے او کالج تک بند رہے گی۔

لاہور کے مال روڈ پر وکلاء احتجاج کے دوران تمام دکانیں اور مارکیٹیں بند کروا دیں۔

مال روڈ پر احتجاج کے دوران وکلاء 2 دھڑوں میں تقسیم ہو گئے جن میں سے وکلاء کا ایک دھڑا احتجاج چھوڑ کر واپس چلا گیا، ان وکلاء کا کہنا تھا کہ دکانیں زبردستی بند کروانا اور توڑ پھوڑ نہیں کرنا چاہیے۔

توڑ پھوڑ کے دوران وکلاء نے پولیس کی گاڑی کو الٹ دیا۔

بعد ازاں وکلاء جی پی او چوک پر جمع ہوئے اور پنجاب اسمبلی تک احتجاجی ریلی نکالی۔

ریلی کے دوران وکلا کی جانب سے گو نواز گو کے نعرے لاگائے جاتے رہے۔

پنجاب اسمبلی پہنچنے پر وکلا نے اس کا مرکزی دروازہ توڑ دیا اور اندر داخل ہوگئے، مشتعل وکلا نے اسمبلی کے احاطے میں توڑ پھوڑ بھی کی۔

احتجاج میں شریک وکلاء نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں سیکیورٹی شیڈ کو بھی آگ لگا دی۔

وکلا نے حکومت جماعت مسلم لیگ (ن) کی حمایت میں لگے بینرز اور پوسٹرز بی جلا دیئے۔

وکلاء کی توڑ پھوڑ کے باعث پولیس کی جگہ رینجرز کو سیکیورٹی پر مامور کیا گیا جسکے بعد وکلاء نے احتجاج ختم کیا۔

پنجاب اسمبلی میں احتجاج ختم کرنے کے بعد وکلاء دوبارہ جی پی او چوک پر آ گئے اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔

کوئٹہ

ڈسکہ واقعہ کے خلاف کوئٹہ کی وکلا برادری پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مقررین نے پنجاب حکومت سے پولیس حکام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

مظفر گڑھ

پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں بھی وکلاء کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاء ڈنڈے اُٹھاکر ڈی پی او آفس پہنچے۔

وکلاء نے شدید اشتعال میں گیٹ توڑنے کی بھی کوشش کی جبکہ مذاکرات کے لیے آنے والے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کرکے بھاگنے پر مجبور کردیا۔

ملتان

سانحہ ڈسکہ کے خلاف ملتان میں وکلاء کی بڑی تعداد نے کچہری چوک پر دھرنا دیا۔

دھرنے میں شریک وکلاء کی جانب سے ڈسکہ پولیس کے ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ اندراج کا مطالبہ کیا گیا۔

گجرانوالہ

گوجرانوالہ میں وکلاء نے سیشن کورٹ سے ڈی سی آفس تک ریلی نکالی۔

مظاہرین ڈی سی آفس کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوگئے ۔

کراچی

ڈسکہ میں دو وکلا کی ہلاکت پر وکلا تنظیموں کی جانب سے ملک بھر کی طرح کراچی کی عدالتوں میں بھی وکلا پیش نہیں ہوئے۔

کراچی کے وکلا نے عدالتوں میں واقعے کے خلاف سیاہ پرچم لہرائے جبکہ بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔

وکلا کی عدالتوں میں عدم پیشی کے باعث کئی مقدمات کی سماعتیں ملتوی کردی گئی۔

جیلوں سے قیدیوں کو بھی عدالتوں میں نہیں لایا گیا۔

سانحہ ڈسکہ پر سندھ ہائی کورٹ بار کا مذمتی اجلاس ہوا جس میں وکلا رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے آئی جی یا تو خود استعفیٰ دیں یا ان سے استعفیٰ لیا جائے۔

سیالکوٹ

سیالکوٹ میں ڈسکہ واقعے پر وکلاء نے ڈی پی او آفس کے باہر احتجاج کیا۔

مشتعل وکلاء نے ڈی پی او آفس پر پتھراؤ کیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے بھی شیلنگ کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں