'کوما میں فرشتے نے جنت کی سیر کروائی'

26 مئ 2015
کوما کا شکار ایک مریض — کریٹیو کامنز فوٹو
کوما کا شکار ایک مریض — کریٹیو کامنز فوٹو

ہزاروں افراد نے موت کے بعد کی زندگی میں سفر کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو موت کے پاس سے زندگی کی جانب پلٹ آتے ہیں تاہم سائنسدانوں کے خیال میں ایسا ممکن ہی نہیں۔

ایسا ہی خیال امریکا کے ایک معروف دماغی سرجن ڈاکٹر ایبن الیگزینڈر کا تھا جو اس طرح کے دعوﺅں کو واہمہ اور تصور کا بھٹک جانا قرار دیتے تھے۔

تاہم انہیں زندگی بدل جانے تجربے کا اس وقت سامنا ہوا جب وہ ایک بیماری کا شکار ہوکر 7 روز تک کوما کی حالت میں رہے۔

ڈاکٹر ایبن نے اس تجربے پر ایک کتاب ' پروف آف ہیون' تحریر کی ہے جس کے مطابق جب ان کا جسم ہسپتال کے بستر پر پڑا تھا اور کوئی دماغی سرگرمی قابل شناخت نہیں تھی، اس وقت انہیں اس مقام کے سفر کا تجربہ ہوا جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ وہ موجود ہی نہیں اور اس کے بارے میں صرف فرضی کہانیاں سنائی جاتی ہیں۔

اور اس تجربے کے بعد انہوں نے زندگی کے بعد کی زندگی کو قبول کرلیا۔

اپنی کتاب میں انہوں نے موت کے نزدیک جانے کے تجربے کو بیان کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ سائنس کو مان لینا چاہئے کہ جنت کا وجود موجود ہے۔

وہ مزید بتاتے ہیں کہ انہیں ایک فرشتے سے ملاقات کا موقع ملا جو انہیں کہیں بہت دور دراز کے مقام پر لے گیا جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ زندگی کے بعد کا تجربہ اتنا اصل تھا کہ اب زمین پر بطور انسان زندگی گزارنے کا تجربہ اس کے مقابلے میں مصنوعی خواب لگتا ہے۔

ان کا ماننا ہے کہ صحت میں حقیقی بہتری اسی وقت ممکن ہے جب یہ جان لیا جائے کہ خدا اور روح حقیقی ہیں اور موت کسی ذات کی موجودگی کا اختتام نہیں بلکہ ایک سفر ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

mqalander May 26, 2015 10:12pm
انتہائی ناقص اور پرانی کہانی. ڈاؤن اردو کا معیار بڑا ہی نیچا ہے
kashif May 27, 2015 09:26am
What wrong in this story?