ٹریفک کا شور بڑھا دیتا ہے موٹاپے کا خطرہ

26 مئ 2015
ٹریفک کا 45 ڈیسی بل تک کا شور نارمل ہے مگر اس میں ہر 5 ڈیسی بل کا اضافہ لوگوں کی کمر کے پھیلاﺅ کو 0.2 سینٹی میٹر تک بڑھا سکتا ہے— اے ایف پی فائل فوٹو
ٹریفک کا 45 ڈیسی بل تک کا شور نارمل ہے مگر اس میں ہر 5 ڈیسی بل کا اضافہ لوگوں کی کمر کے پھیلاﺅ کو 0.2 سینٹی میٹر تک بڑھا سکتا ہے— اے ایف پی فائل فوٹو

آپ مناسب نیند لیتے ہیں، غذا میں توازن رکھتے ہیں اور صحت مند سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے ہیں مگر اس کے باوجود موٹاپے کا شکار ہورہے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ آپ کا گھر ہو۔

جی ہاں ایک نئی طبی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کسی مرکزی شاہراہ، ریلوے پٹری یا طیاروں کی گزرگاہ کے قریب رہائش لوگوں میں موٹاپے کا خطرہ دوگنا بڑھا دیتی ہے۔

سوئیڈن کے کیرولینسکا انسٹیوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ٹریفک کا شور تناﺅ کی سطح کو بڑھا کر اس مقام تک لے جاتا ہے جہاں جسم زیادہ چربی کا ذخیرہ یہ سوچ کر کرنے لگتا ہے کہ وہ بحران کی جانب بڑھ رہا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ٹریفک کا 45 ڈیسی بل تک کا شور نارمل ہے مگر اس میں ہر 5 ڈیسی بل کا اضافہ لوگوں کی کمر کے پھیلاﺅ کو 0.2 سینٹی میٹر تک بڑھا سکتا ہے۔

تحقیقی ٹیم کے قائد ڈاکٹر آندرے پیکو کے مطابق ٹریفک کا شور عام ہے اورشہری علاقوں اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں توسیع کے نتیجے میں ماحولیاتی اثرات مرتب کررہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ شور نیند کی خرابی اور جسم میں تناﺅ کا سبب بننے والے ہارمون کی شرح میں تبدیلیاں لاتا ہے جس سے کارڈیووسکولر سسٹم پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سڑک پر ٹریفک کے شور کے مقابلے میں ہوائی گزرگاہ کے راستے میں گھر ہونے سے موٹاپے کی جانب سفر دوگنا زیادہ تیزی سے شروع ہوجاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق توند یا کمر کا پھیلاﺅ سب سے نقصان قسم کی چربی کے نتیجے میں ہوتا ہے جو ذیابیطس جیسے امراض کا باعث بھی بنتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں