دمہ: بیماری بھی، دوست بھی

اپ ڈیٹ 30 مئ 2015
دمہ بچپن سے ہی میرے ساتھ رہا ہے۔ مجھے اس سے نفرت ہے، لیکن اسے میرے ساتھ رہنا پسند ہے۔ — Creative Commons
دمہ بچپن سے ہی میرے ساتھ رہا ہے۔ مجھے اس سے نفرت ہے، لیکن اسے میرے ساتھ رہنا پسند ہے۔ — Creative Commons

ایک دائمی بیماری کے ساتھ جینا کوئی مذاق نہیں ہے۔ میں یہ بات اس لیے جانتی ہوں کیونکہ دمہ بچپن سے ہی میرے ساتھ رہا ہے۔ ہمارا رشتہ محبت اور نفرت کا ہے۔ مجھے اس سے نفرت ہے، لیکن اسے میرے ساتھ رہنا پسند ہے۔ لیکن اگر میں یہ کہوں کہ اس کا میری زندگی پر کوئی مثبت اثر نہیں پڑا ہے، تو میں غلط ہوں گی۔

عام طور پر دائمی بیماریوں کے بارے میں جب بھی بات چیت ہوتی ہے، تو ان کی علامات اور علاج کے بارے میں ہوتی ہے۔ لیکن اس دفعہ تبدیلی کی خاطر میں نے دمے کے چند فوائد پر بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دمے کے مریضوں کو زندگی کڑوے لیموں تحفے میں دیتی ہے، لیکن ساتھ ساتھ ڈھیر ساری چینی اور انہیلر بھی دیتی ہے جس کی مدد سے ہم لیموں کا شربت بنا ہی لیتے ہیں۔

تو اب ادھر ادھر کی باتوں میں زیادہ وقت ضائع کرنے کے بجائے میں وہ فوائد گنواتی ہوں، جو میرے اس دوست کی مرہونِ منت ہیں۔

1: چھٹی کا ایک مستقل بہانہ

بیماری کی وجہ سے لی گئی میری چھٹیوں کی مجھے واقعی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ پوری پوری رات سانس لینے میں تکلیف کے بعد میں صبح اٹھ کر کام پر نہیں جا سکتی۔

اس کے علاوہ کچھ ایسے دن بھی ہوتے ہیں جب کام پر جانے کا بالکل بھی دل نہیں کر رہا ہوتا۔ ان دنوں میں دمے کا بہانہ کر کے واپس سو جانا زیادہ بہتر ہے، بہ نسبت اس کے کہ "گھر پر ضروری کام ہے" کا بہانہ بنایا جائے۔

پڑھیے: دمہ کا سبب بننے والے عناصر

2: اپنے آپ میں رہنے والوں کا دوست

یہ بہانے صرف کام کے لیے نہیں، بلکہ دوسرے معاملات میں بھی کام آسکتے ہیں۔ اگر آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو بغیر تھکے ایک ایونٹ سے دوسرے ایونٹ تک جاتے رہتے ہیں، تو دائمی بیماری یہاں پر آپ کی مدد کو آتی ہے۔

شادیوں میں بیزار کن گفتگو سے بچنا ہے تو اپنے انہیلر کی نمائش کریں، یا کسی اور پارٹی وغیرہ میں شرکت نہ کرنے پر ناراض ہونے والے دوستوں کے سامنے سانس میں تکلیف ظاہر کریں۔ میں نے یہ سب کیا ہے۔ بہت سارے لوگ ہر وقت تیار ہو کر گھر سے باہر گھومنے پھرنے میں خوشی محسوس نہیں کرتے۔ ہم میں سے کئی لوگ صرف گھر پر پڑے رہ کر گیم آف تھرونز کی پائریٹڈ قسطیں دیکھنا بھی پسند کرتے ہیں۔

3: بہن بھائیوں کی لڑائی میں کام آتا ہے

جب ایک بچہ صحتمند، مضبوط، اور شرارتی ہو، اور دوسرا کمزور، بیمار، اور توانائی سے خالی ہو، تو والدین کس پر یقین کریں گے؟ اگر کبھی مجھ پر لگنے والے الزامات درست بھی ثابت ہوجاتے، تو بھی دمہ ہمیشہ میری مدد کو آتا اور مجھے سزا سے بچا لیتا۔

بہن بھائیوں سے معذرت، ان کیسز میں بیماری سچائی کو شکست دے دیتی ہے۔

4: گفتگو شروع کرنے میں مدد دیتا ہے

ہم سب ایسی صورتحال کا سامنا کرتے ہیں جب کسی شخص سے باتیں کیے بغیر نہیں رہا جا سکتا۔ اور ایسے مواقع پر بات کرنے کے لیے بیماری سے زیادہ زرخیز موضوع بھلا اور کون سا ہو سکتا ہے؟ چاہے آپ کسی ایسے شخص سے بات کر رہے ہوں جسے آپ والی بیماری ہو، یا کسی ایسے شخص سے جسے لوگوں کی بیماریوں کے بارے میں جاننا پسند ہو (یقین جانیے، ایسے لوگ ہیں)، تو آپ کے پاس باتوں کی کبھی کوئی کمی نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیے: فاسٹ فوڈ دمہ، ایگزیما کی وجہ

اگر اور کچھ نہیں تو آپ اپنے بیمار دنوں کی کہانیاں سنا سکتے ہیں۔ اور اگر آپ مستقبل میں ان لوگوں سے ملنا نہیں چاہتے، تو ابھی سے ہی بیماری کے بارے میں بتا دینا چاہیے تاکہ بہانہ کرنے میں آسانی رہے۔

5: معلومات میں اضافہ کرتا ہے

کیا آپ جانتے ہیں دمے کے علاج کے 101 طریقے موجود ہیں؟ میں جانتی ہوں کیونکہ مجھے ملنے والے ہر دوسرے شخص کا دمہ کسی نہ کسی ٹوٹکے یا دوائی کے استعمال سے دور ہوگیا ہوتا ہے۔

پھر مجھ پر وہ علاج آزمانے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ کبھی کبھی میں آزما بھی لیتی ہوں کیونکہ پریکٹیکل تھیوری سے بہرحال بہتر ہوتا ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ میرے دمے نے اب تک میرا ساتھ چھوڑنا گوارا نہیں کیا ہے۔ یہ دوسرے لوگوں کے دموں سے زیادہ وفادار ہے۔

6: خود آگاہی میں مددگار

کئی لوگ زندگی کے جھمیلوں میں اتنے الجھ جاتے ہیں کہ دن بھر کے کام اور رات کی نیند کے چکر میں انہیں اپنا آپ پہچاننے کا موقع نہیں ملتا۔

لیکن میرے ساتھ یہ مسئلہ نہیں ہے کیونکہ 1: میں دن بھر کے کاموں کے معاملے میں بہت سست ہوں۔ 2: میری بیماری مجھے راتوں کو جگائے رکھتی ہے۔

جب دنیا بھر کے لوگ سو رہے ہوتے ہیں، تو میں کائنات کے اسرار پر غور کر سکتی ہوں۔ کون جانتا تھا کہ سانس کی یہ بیماری اتنی کارگر بھی ہوسکتی ہے؟

جانیے: عود کی دھونی کے نقصاندہ اثرات

7: رحمدلی پیدا کرتا ہے

اگر کوئی شخص کبھی دائمی بیماری میں مبتلا نہیں ہوا، یا کسی بیماری کی وجہ سے زندگی کا مزہ لینے میں ناکام نہیں رہا ہے، تو وہ ایک بیماری کا بوجھ کبھی نہیں سمجھ سکتا۔ ہم میں سے وہ لوگ جو آم کا اچار کھانے یا اسکول میں کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ نہیں لے سکے، وہ ایک اچھی صحت کی قیمت جانتے ہیں۔

میرے دل میں دائمی بیماریوں میں مبتلا تمام لوگوں کے لیے بہت ہمدردی ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جن پر روزانہ نئی نئی دواؤں اور ٹوٹکوں کو آزمانے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے، اور جنہیں روزانہ ان لوگوں کی رحم بھری نگاہوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو جانتے ہیں کہ یہ بیماریاں قابلِ علاج نہیں ہیں۔

تو دوستو، دمے اور دیگر دائمی بیماریوں کے ساتھ جینا بہت آسان نہیں ہے، لیکن ان کے چند فوائد بھی ہیں۔ امید ہے کہ آپ بھی ان کے فوائد کا فائدہ اٹھانا سیکھ جائیں گے۔

انگلش میں پڑھیں۔

تبصرے (5) بند ہیں

noman May 27, 2015 10:15pm
Nice article keep it up..... :) (y)
نجیب احمد سنگھیڑہ May 28, 2015 11:08am
دائمی بیماریوں سے حاصل شدہ صدمہ کو کم کرنے کے لیے متعلقہ بیماری کے گُن گانے سے عارضی حوصلہ تو مل جاتا ہے لیکن کبھی کبھار، دن ہو کہ رات، صبح ہو کہ شام، دھوپ ہو کہ چھایا، مئی جون کی گرمی ہو یا ساون بھادوں کی گھٹائیں، بہار ہو کہ خزاں، دائمی بیماری مبتلا شخص کی آنکھوں میں سے پانی خارج کروا ہی دیتی ہے۔
Imran May 28, 2015 12:35pm
Best article i have ever read in my life.
malik azhar May 28, 2015 01:18pm
great keep it i have ever read in my life
Kashif May 28, 2015 05:57pm
Jo log daaymi bemari say mehfooz hain woh b hamdardi k qabil hain kyu k woh in sab fawaid say mehroom hain :)