'پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ہندوستان ملوث'

اپ ڈیٹ 28 مئ 2015
ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ—۔فوٹو/ اے پی پی
ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ—۔فوٹو/ اے پی پی

اسلام آباد: دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہندوستانی وزیر دفاع کے بیان سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ہندوستان کا ملوث ہونا ثابت ہوگیا ہے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے ہندوستانی وزیر دفاع کے بیان کو خطے سمیت پوری دنیا کے لیے تشویش ناک قرار دیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی وزیر دفاع کے بیان سے یہ خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ ہندوستان، پاکستان میں دہشت گری کی کڑیوں میں ملوث ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستانی وزیر دفاع منوہر پریکر نے دھمکی دی تھی کہ ہندوستان دہشت گردی کے خلاف دہشت گردی کا استعمال کرے گا۔ ہندوستانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وزیردفاع منوہر پاریکر نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’کانٹے سے کانٹا نکالنا چاہیے‘‘۔

قاضی خلیل نے پاکستان کی قومی سلامتی اور دفاع کے لیے تمام اقدامات اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں:دہشت گردی میں ہندوستانی کردار کی تصدیق

آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے خلاف جعلی ڈگریوں کی فروخت کے الزامات کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں اور وزارت داخلہ نے امریکی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) سے بھی مدد کی درخواست کی ہے، جبکہ بہت سے امریکی ادارے بھی تحقیقات میں شامل ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز نے پاکستان میں اپنے بیورو چیف ڈیکلن والش کی تفصیلی رپورٹ میں پاکستانی آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ پر مبینہ طور پر جعلی اسناد، گھوسٹ یونیورسٹیوں اور صارفین سے ہیرا پھیری کرکے لاکھوں ڈالرز کمانے کا الزام لگایا۔ رپورٹ میں ایگزیکٹ کمپنی کی جانب سے میڈیا گروپ 'بول' شروع کرنے کے حوالے سے بھی سوالات اٹھاتے ہوئے اس کے پاکستانی فوج یا پھر منظم جرائم پیشہ گروہوں سے تعلق کا الزام لگایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانی کمپنی پر دنیا بھر میں جعلی ڈگریاں بیچنے کا الزام

اگرچہ ایگزیکٹ کی جانب سے ان الزامات کی تردید کردی گئی تاہم فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے وزارت داخلہ کے حکم پر کمپنی کے اسلام آباد، کراچی کے دفاتر پر چھاپےمارے اور بڑی تعداد میں جعلی ڈگریاں برآمد ہونے پر ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ اور دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے ان کا ریمانڈ لے لیا گیا۔

بنگلہ دیش میں گرفتار پاکستانی شہری کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ خالد محمود 2014 میں باضابطہ طور پر بنگلہ دیش آئے اور وہاں ٹیکسٹائل انجینیئر کے طور پر کام کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش نے پاکستانی شہری خالد محمود پر پاکستانی خفیہ اداروں کا ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمشنر نے گزشتہ روز بنگلہ دیشی وزیر خارجہ سے ملاقات کی اور اپنے شہری تک قونصلر رسائی مانگ لی ہے جبکہ بنگلہ دیش نے قونصلر رسائی فراہم کرنے کا یقین دلایا ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ یہ منصوبہ پورے خطے کی تقدیر بدل دے گا۔

قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنے کے ہندوستانی منصوبے سے بخوبی آگاہ ہیں لیکن انڈیا کو اس منصوبے میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

پاکستان میں قیام پذیر افغان مہاجرین کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین معاہدے کے تحت 31 دسمبر 2015 تک پاکستان میں قیام پذیر ہیں اور مہاجرین کے قیام میں توسیع سے متعلق کوئی نیا معاہدہ نہیں کیا گیا۔

ترجمان نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے لیے پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر سے رابطے میں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں