کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے عدالت کے محاصرے کے معاملے میں ملوث پولیس افسران کے کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے کارروائی نہ ہونے کی صورت میں عدالت اپنا فیصلہ سنا دے گی۔

سندھ ہائی کورٹ اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے محاصرے پرتوہین عدالت کے معاملے کی سماعت جسٹس سجاد علی شاہ کی سربرائی میں قائم بینچ نے کی۔

اس موقع پر آئی جی سندھ سمیت 12 پولیس افسران نے غیرمشروط معافی نامے جمع کرواتے ہوئے خود کو عدالت کے حوالے کردیا۔

آئی جی سندھ نے اپنے معافی نامے میں لکھا کہ وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور کبھی عدالتوں کی توہین نہیں کی جبکہ مذکورہ واقع کو ان کی پہلی اور آخری غلطی سمجھ کرمعاف کردیا جائے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایس ایس یو کو اطلاع تھی کہ ذوالفقارمرزا کے ہمراہ جرائم پیشہ افراد موجود ہیں۔

جسٹس سجاد نے ریمارکس دیے کہ احاطہ عدالت میں سب کچھ ہوا مگر رجسٹرارکو آگاہ تک نہیں کیا گیا۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ کارروائی کرتے تو عدالت کبھی ایکشن نہ لیتی اور اگر وزیراعلی کو کارروائی کرنی ہے توعدالت نے ان کے ہا تھ نہیں باندھ رکھے۔

عدالت نے چیف سیکریٹری کو حکم دیاکہ وزیراعلیٰ سے پوچھ کر بتایا جائے کہ وہ عدالت کے محاصرے اور صحافیوں پر تشدد کرنے والے پولیس افسران کے خلاف کیا کارروائی کررہے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ اگر واقعے کے ذمہ دار افسران کیخلاف کارروائی نہیں کی گئی تو عدالت خود کوئی فیصلہ جاری کردے گی۔

معافی نامہ جمع کرانے والے پولیس افسران میں اے آئی جی غلام قادرتھیبو، ڈی آئی جی جنوبی ڈاکٹرجمیل، ڈی آئی جی غربی فیروزشاہ، ایس ایس پی جنوبی، ایس پی صدر اور ایس ایچ او تھانہ پریڈی بھی شامل تھے۔

عدالت نے سماعت یکم جون تک ملتوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس افسران کےمعافی ناموں پرفیصلہ بھی اگلی سماعت پرسنایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں