میسور میں 23 برس کے راجہ کی تاجپوشی

29 مئ 2015
میسور کے نئے راجہ کی تاج پوشی کی تقریب کا ایک منظر۔ —. فوٹو اے ایف پی
میسور کے نئے راجہ کی تاج پوشی کی تقریب کا ایک منظر۔ —. فوٹو اے ایف پی

نئی دہلی: جمعرات کو جنوبی ہندوستان کی صدیوں قدیم رجواڑے کے مہاراجہ کا تاج ایک 23 برس کے نوجوان کے سرپر سجا دیا گیا۔

23 سال کے يدووير كرشنادتّہ ووڈےيار میسور کی ایک شاندار تقریب کے دوران تاجپوشی کی گئی، جس میں چالیس پنڈت اور متمول اور بارسوخ طبقے کے ایک ہزار مہمانوں نے شرکت کی۔

اس طرح میسور کے ووڈےيار رجواڑے کو اپنا 27 واں راجہ مل گیا۔

يدووير کرشنا دتّہ معاشیات میں گریجویٹ ہیں۔ انہوں نے بوسٹن یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے۔

يدووير نے اپنے کزن شری کانت دتہّ کی جگہ لی جن کی وفات دسمبر 2013 ءمیں ہوگئی تھی۔

شری کانت دتّہ کی کوئی اولاد نہیں تھی اور ان کی بیوی پرمو دیوی نے حال ہی میں يدوير کو منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا۔

يدووير کی تاج پوشی کی تقریب تقریباً 118 منٹ جاری رہی اور اس دوران میسور کے محل میں واقع 15 مندروں کے 40 پادریوں نے پوجا کرائی۔

اس تقریب کے مہمانوں میں سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھارميا نے بھی شرکت کی۔

يدووير کو وراثت میں میسور، بینگلور اور ہاسن میں موجود اس رجواڑے کی 1500 ایکڑ زمین ملی ہے۔

لیکن ساتھ ہی انہیں کرناٹک حکومت سے قانونی جنگ بھی لڑنی پڑے گی کیونکہ ریاستی حکومت میسور محل پر سرکاری قبضہ چاہتی ہے اور پہلے سے ہی یہ معاملہ عدالت میں چل رہا ہے۔

اس کے ساتھ ہی يدووير کے ایک چچا كٹھراج اُرس بھی ان سے بے حد ناراض ہیں کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ راجہ بننا ان کا حق تھا۔

کہا جاتا ہے کہ میسور کے اس گھرانے میں اقتدار کی لڑائی اس لیے ہوتی ہے کیونکہ میسور کے راجہ کی کبھی اپنی کوئی اولاد نہیں ہوتی۔

روایت ہے کہ 17 ویں صدی میں پڑوسی ریاست سری رنگپٹٹانہ پر میسور کے راجہ نے حملہ کر دیا، وہاں کی رانی حملے کے بعد فرار ہوگئیں۔ جب میسور کی فوج نے انہیں تلاش کرلیا، تو انہوں نے دریائے کاویری میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔

مشہور ہے کہ اس سے قبل رانی نے میسور کے راجہ کو بددعا دی کہ انہیں کبھی اولاد نہیں ہوگی۔

اس کے بعد سے میسور کے راجاؤں کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہوتی اور اس گھرانے میں ہمیشہ بچے گود میں لے کر ان کی تاجپوشی کی جاتی رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں