پاکستان ڈیجیٹل رائٹس کی ایڈووکیٹ نگہت داد کا نام امریکا کے ٹائم میگزین کی اگلی نسل کے رہنماؤں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔

اس فہرست میں 6 نوجوانوں کو شامل کیا گیا ہے جو کہ اپنے فلسفہ زندگی پر پوری ہمت اور عزم کے ساتھ عمل پیرا ہیں۔

34 سالہ نگہت وکیل ہیں جو فوجداری اور عائلی قوانین کے مقدمات لڑتی رہیں پھر 2012 میں انہوں نے ڈیجٹل رائٹس فاؤنڈیشن کو قائم کیا جس کے بعد سے وہ اب تک ہزاروں پاکستانیوں کو آن لائن ہراساں ہونے سے بچنے اور خود کی حفاظت کی تعلیم دے چکی ہیں۔

ان کی اس غیر منافع بخش تنظیم میں شہریوں خاص طور پر نوجوان خواتین کو تعلیم دی جاتی ہیں، جبکہ آن لائن ہراساں ہونے سے کیسے بچا جاسکتا ہے، یہ بھی سکھایا جارہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کے وسیع اختیارات پر نگرانی پر قانون سازی کے خلاف مہم بھی چلائی جارہی ہے۔

نگہت کے فاؤنڈیشن نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے غیر ملکی اور ریاستی انٹٰلی جنس اداروں کے لیے صارفین کی ذاتی معلومات کے حصول کے خلاف بھی آواز بلند کی ہے۔

نگہت کا کہنا تھا کہ ہم انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کو ذاتی معلومات کی حفاظت کرنا اور اپنا پاس ورڈ وغیرہ تبدیل کرنے کی اہمیت کے سے آگاہ کرتے ہیں اور اگر کسی خاتون کے ساتھ آن لائن دنیا میں کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو وہ بنا کسی شرم کے ہمارے پاس آسکتی ہیں۔

آن لائن ہراساں کرنے کا مسئلہ عالمی ہے اور دنیا بھر میں نوجوان خواتین کو سب سے زیادہ خطرے ہیں۔

2014 کے پیو سروے کے مطابق 18 سے 29 سال کی انٹرنیٹ صارفین خواتین کے ساتھ 65 فیصد آن لائن ہراساں کے واقعات پیش آتے ہیں۔

26 فیصد خواتین جن کی عمر 18 سے 24 سال کی ہے ان کا آن لائن پیچھا کیا گیا جبکہ 25 فیصد کو آن لائن ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق ہر سال سیکڑوں کی تعداد میں خواتین کو جنسی ہراساں کیا جاتا ہے۔

نگہت کے مطابق پاکستان میں ہر نئے قانون میں انٹرنیٹ کو ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے دفعات موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ آن لائن صارفین کو عام آدمی کی زبان میں حکومت کی جانب سے وضع کیے گئے قوانین سے آگاہ کرتی ہیں۔

نگہت کی کچھ ورکشاپس میں نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف یوسفزئی نے بھی خود پر حملہ ہونے سے پہلے شرکت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں