کے پی بلدیاتی الیکشن، فائرنگ سے چھ ہلاکتیں

اپ ڈیٹ 31 مئ 2015
41ہزار 7سو سے زائد نشستوں پر مقابلہ ہو رہا ہے ۔۔ ۔۔ ۔۔ فائل فوٹو: آئی این پی
41ہزار 7سو سے زائد نشستوں پر مقابلہ ہو رہا ہے ۔۔ ۔۔ ۔۔ فائل فوٹو: آئی این پی

پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا میں ہفتہ کو بلدیاتی الیکشن کے موقع پر حریف گروپوں کے درمیان تصادم میں چھ افراد ہلاک جبکہ 47 زخمی ہو گئے۔

آج صوبے کے کئی حلقوں میں الیکشن کے موقع پر بد انتظامی، خراب سیکیورٹی اقدامات اور فریقین میں ٹکراؤ سے پولنگ کا عمل متاثر نظر آیا۔

تاہم، پاکستان الیکشن کمیشن نے انتخابات میں پولنگ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان فوج، سیکیورٹی اہلکاروں اور ووٹرز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ میں صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور مجموعی سیکیورٹی کو اہم چیلنجز قرار دیا گیا۔

شام پانچ بجے پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جار ی ہے جبکہ بعض حلقوں سے غیر سرکاری نتائج بھی موصول ہونا شروع ہو گئے۔

صوبے کی تاریخ کے سب سے بڑے بلدیاتی انتخابات میں 41ہزار 7سو 62نشستوں پر 88ہزار سے زائد امیدوار ہیں۔

الیکشن کے دوران سیکیورٹی کے لیے 86 ہزار 115 اہلکار تعینات تھے۔

صوبے بھر میں 11ہزار 2سو 11پولنگ اسٹیشنز میں سے دو ہزار 8سو 37انتہائی حساس، 3ہزار 9سو 40 حساس جبکہ 4ہزار 3سو 40 کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ آج مختلف سیاسی گروہوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں چارسدہ میں تین، ڈیرہ اسماعیل خان میں دو جبکہ کوہاٹ میں ایک شخص اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

یونین کونسل ناسپا اور رگئی علاقے میں خواتین کیلئے مخصوص دو پولنگ سٹیشنز پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہو گئے، جن کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

اسی طرح مردان، سوات، کوہاٹ، ڈی آٓئی خان، نوشہرہ، مالاکنڈ اور ہزارہ ڈیوژن میں بھی مختلف پولنگ سٹیشنوں پر فائرنگ کے واقعات پیش آئے۔

صوابی میں دو حریف گروہوں کے درمیان لڑائی کے بعد سیکیورٹی کیلئے فورسز کو طلب کر لیا گیا۔

صوبے کے پولیس سربراہ ناصر خان درانی نے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمے درج کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

دوسری جانب، پشاور، مردان، چارسدہ، سوات اور نوشہرہ میں بیلٹ باکسز اور کھڑکیوں کی توڑ پھوڑ کے بعد مختلف پولنگ سٹیشنوں پر پولنگ بھی معطل رہی جبکہ پشاور میں پہلے سے نشان لگے بیلٹ پیپرز بھی برآمد ہوئے ۔

نوشہرہ کے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ پولنگ کے دوران مبینہ دھاندلی پر ردعمل میں کچھ سیاسی پارٹیوں کے بھپرے ہوئے کارکنوں نے بیلٹ پیپرز کو آگ لگا دی۔

اس پرپولنگ عمل کو جاری رکھنے کیلئے سیکیورٹی فورسز کی مدد حاصل کرنا پڑی۔

خیال رہے کہ ویلج کونسل اور نیبر ہڈ کونسلوں کی 39 ہزار سے زائد نشستوں کے لیے 77 ہزار سے زائد امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔

تحصیل اور ڈسٹرکٹ کونسلوں کی 1 ہزار 956 نشستوں کے لیے 11 ہزار387 امیدواروں مدمقابل ہیں۔

خیبر پختونخوا میں کل رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ 35 ہزار 759 ہے ،جن میں مرد ووٹرز 74 لاکھ 38 ہزار 796 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 55لاکھ 96ہزار 903 ہے۔

پولنگ کے لیے ایک لا کھ 34 ہزار 324 افراد انتخابی عملہ مختص تھا۔

پولنگ کے دوران ہر ووٹر نے سات ووٹ ڈالے، جس کے لیے صوبے بھر میں 7کروڑ 22لاکھ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے تھے۔

خواتین ووٹ ڈالنے نہیں آئیں

شانگلہ میں خواتین کو پولنگ سے روک دیا گیا

ڈان نیوز کے مطابق عمائدین کے متفقہ فیصلے کے باعث شانگلہ بھر میں خواتین ووٹ پول نہیں کر سکیں گی۔

پار ہوتی، مردان، صوابی، لوئردیر، بونیر، پیر بابا سمیت بعض یونین کونسلز میں خواتین ووٹرز ووٹ ڈالنے نہیں آئیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں بیلٹ پیپرز پر لیڈی کونسلر، یوتھ کونسلر اور کسان کونسلر کے انتخابی نشانات نہیں تھے جس کے بعد پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔

ایبٹ آباد میں گڑنگ یونین کونسل پر جھگڑے کے باعث پولنگ روکی گئی۔

کرک میں یونین کونسل جہانگیری کے 2پولنگ اسٹیشن بد انتظامی کے باعث بند کیے گئے۔

ایبٹ آباد کے پولنگ اسٹیشن نمبر چار پر پی ٹی آئی اور ن لیگ کارکنان کے درمیان جھگڑے کےبعد پاک فوج کی کوئیک ریسپانس فورس کے دستے تعینات کردیے گئے۔

کرکے کے علاقوں اینزر بانڈہ میں خواتین اور ڈگر قلعہ میں مردوں کے پولنگ بوتھ بند کیے گئے۔

چارسدہ میں ایک ہریزائڈنگ افسر پر تشدد کیا گیا جس کے بعد پولنگ روک دی گئی تھی۔

پرہذائڈنگ افسر پر تشدد کے بعد فوج کو طلب کر لیا گیا جس کے بعد پولنگ دوبارہ شروع ہوئی۔

کوہاٹ میں خاتون پریزائیڈنگ افسر کو تحریک انصاف کے لیے اضافی ووٹ ڈالوانے پر معطل کر دیا۔

خاتون پریزائیڈنگ افسر کو محمد علی اصغر نے حکم دیا کہ پانچ منٹ کے اندر پولنگ سٹیشن چھوڑ دو ورنہ گرفتار کر لیا جائے گا۔

پشاور کی یو سی پجگی کی یونین کونسل خدرہ خیل میں ووٹرز، بیلٹ پیپرز پولنگ اسٹیشن سے باہر لے آئے۔

بیلٹ پیپر آؤٹ ہوئے تو اہل علاقہ نے احتجاج کرتے ہوئے چارسدہ روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔

ہری پور کے ہی سرائے نعمت خان کے پولنگ اسٹیشن پر دو گروپوں میں تصادم ہوا جس میں 3افراد زخمی ہوئے جس کے بعد پولنگ اسٹیشن میں بدنظمی پر فوج نے کنٹرول سنبھال لیا۔

مناسب انتظامات نہ ہونے پر کئی خواتین گھروں کو لوٹ گئیں۔

مردان کی اسکندری ٹو اور تھری یونین کونسل میں امن و امان کے قیام کے لیے رینجرز طلب کی گئی جس کے بعد متاثرہ علاقوں میں رینجرز نے گشت کیا۔

انچارج کنٹرول روم نے بتایا کہ پشاور اور ایبٹ آباد سے لڑائی جھگڑوں کی شکایات موصول ہوئیں۔

نوشہرہ کی رشکئی یونین کونسل میں مختلف پولنگ اسٹیشنز پر امیدواروں کے حامیوں میں تصادم ہوا، جس کے بعد مشتعل افراد نے بیلٹ بکس توڑ دیئے جس کے باعث پولنگ روک دی گئی۔

مشتعل افراد نے مردان نوشہرہ روڈ ٹریفک کے لیے بند کردی۔

دوبارہ انتخاب کا اعلان

الیکشن کمیشن نے ان امیدواروں کے لیے دوبارہ الیکشن کا اعلان کیا جن کے انتخآبی نشان ووٹ پر غلط چھپ گئے تھے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ جس امیدوار کا انتخابی نشان غلط پرنٹ ہوا وہاں بھی پولنگ دوبارہ ہوگی، کچھ روز میں دوبارہ پولنگ کا اعلان کیا جائے گا۔

لوئر اور اپر دیر میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے متعلق شکایات کی بھی الیکشن کمیشن نے تصدیق کی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ جن حلقوں اور پولنگ اسٹیشنز میں ووٹ نہیں ڈالے گئے وہاں پولنگ دوبارہ ہوگی۔

کمیشن کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے لیے فوج کو الرٹ رکھا گیا۔

ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو ہدایت یہ بھی ہدایت کی گئی کہ جہاں فوج کی ضرورت پڑے تو مدد لی جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں