حیدرآباد: انڈیا میں کئی ہفتوں سے جاری شدید گرمی اب تک دو ہزار سے زائد انسانی جانیں لے چکی ہے۔

ایک عالمی ڈیزاسٹر ڈیٹا بیس ’ EM-DAT ‘ کے مطابق رواں سال گرمی سے ہونے والی اموات کی تعداد ہندوستان کی تاریخ میں دوسری جبکہ ریکارڈ شدہ عالمی تاریخ میں پانچویں نمبر پر سب سے زیادہ ہیں۔

EM-DAT کا کہنا ہے کہ 1998 میں انتہائی زیادہ درجہ حرارت سے ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ کُل 2541 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ملک کی جنوبی ریاستوں بالخصوص آندھرا پردیش اور تلنگانا میں سب سے زیادہ 1979 اموات ریکارڈ ہوئیں۔

اسی طرح مشرقی ریاست اڑیسہ میں 17، جبکہ ملک کے دوسرے حصوں میں 9 اموات سامنے آئیں۔

آندھرا پردیش اور تلنگانا میں حکومتوں نے شدید گرمی سے بچنے کے لیے عوامی آگاہی کا پروگرام شروع کر رکھا ہے۔

تلنگانا کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ چیف بی آر مینا نے بتایا کہ پمفلٹس اور مقامی میڈیا کے ذریعے عوام کو باہر نکلنے سے روکتے ہوئے زیادہ سے زیادہ پانی پینے کو کہا جا رہا ہے۔

مینا نے اے ایف پی کو بتایا کہ اب تک تلنگانا میں 489 افراد ہلاک ہو چکے ہیں ۔ ان دنوں گرمی کی شدت میں کچھ کمی ہے لیکن ہم سڑکوں پر جا کر عوام کو محفوظ رہنے کے طریقے بتا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جمعرات سے اب تک گرمی کی وجہ سے کوئی بھی ہلاکت ریکارڈ نہیں ہوئی۔

پڑوسی ریاست آندھرا پردیش میں، جہاں 1490 ہلاکتیں ہوئیں، مینا کے ہم منصب پی تلسی رانی نے بتایا کہ انہوں نے بھی ایک شعوری مہم شروع کر رکھی ہے۔ ’پچھلے کچھ دنوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں یقیناً کمی آئی ہے۔‘

آندھرا پردیش کے ضلع پراقسم میں، جہاں گرمی سے 305 افراد ہلاک ہوئے، محکمہ صحت کے افسروں نے بتایا کہ گذشتہ کچھ دنوں میں حالت بہتر ہوئی اور ہسپتالوں میں ایسے مریض بھی کم ہو گئے۔

ہفتہ کو ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ دیکھنے میں آیا اور نئی دہلی میں ماہرین موسمیات نے خبردار کیا کہ اگلے ہفتے بھی کچھ ریاستوں میں درجہ حرارت زیادہ رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں