رانا شمشاد کے قتل کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی

اپ ڈیٹ 01 جون 2015
ٹی ٹی پی ترجمان محمد خراسانی نےمسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی رانا شمشاد کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے —۔فائل فوٹو/ رائٹرز
ٹی ٹی پی ترجمان محمد خراسانی نےمسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی رانا شمشاد کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے —۔فائل فوٹو/ رائٹرز

پشاور: حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی رانا شمشاد کے قتل کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرلی ہے۔

ٹی ٹی پی ترجمان محمد خراسانی نے پیرکو اپنے ایک بیان میں مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی رانا شمشاد کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

یاد رہے کہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شمشاد، ان کا بیٹا اور ایک پارٹی ورکر اتوار کی شام کامونکی میں فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں:گجرانوالہ: ن لیگ کے ایم پی اے رانا شمشاد قتل

ڈان نیوز کے مطابق رانا شمشاد اپنے بیٹے علی، بھتیجے علی اشفاق اور ایک پارٹی ورکر شاکرکے ہمراہ گزشتہ روز کوٹ راجا میں واقع اپنے فارم ہاؤس سے گھر جا رہے تھے کہ مبینہ طورپر ایک کالی گاڑی میں سوار نامعلوم مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کردی۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ نقاب پوش حملہ آور باآسانی فرار ہونے میں کامیاب رہے۔

پولیس نے موقع پر پہنچ کر چاروں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا لیکن رانا شمشاد اور ان کے بیٹے علی زخموں کی تاب نہ لا سکے۔

علی اشفاق اور شاکر کو تشویش ناک حالت میں لاہور منتقل کیا گیا لیکن شاکر بھی راستے میں دم توڑ گئے۔

پی پی- 100 گجرانوالہ سے پاکستان مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے رانا شمشاد کا شمار پنجاب کی بااثر شخصیات میں ہوتا تھا۔

وہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کی پنجاب حکومت میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ بھی رہ چکے تھے۔

قتل کا مقدمہ درج

مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی رانا شمشاد کے قتل کا مقدمہ تھانہ صدر کامونکی میں ان کے چچا زاد بھائی لیاقت کی مدعیت میں درج کرادیا گیا۔

مقدمہ تین بھائیوں اور اُن کے والد سمیت 8 افراد کے خلاف زمین کے تنازع پر درج کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Dr. Asad Hyder Jun 02, 2015 09:34pm
If these criminals believe they are super strong, how come they wear 'burqas'?