دل میں بس جانے والے 18 مقامات

گھومنے پھرنے کا دل کس کا نہیں کرتا اور اکثر اس کے لیے لوگ مختلف خوبصورت مقامات کا رخ بھی کرتے ہیں۔

کچھ افراد کے لیے کسی ساحلی مقام پر شفاف پانیوں کے سامنے بیٹھنا بہترین تجربہ ثابت ہوتا ہے جبکہ کچھ پرفضاءو سرسبز وادیوں کی سیر کو ترجیح دیتے ہیں۔

اور ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو گنجان آباد شہروں یا کسی رومانوی شہرت رکھنے والے شہر جیسے پیرس کے سحر میں گرفتار ہوتے ہیں۔

تو ہم نے بھی کچھ ایسے ہی مثالی مقامات منتخب کرنے کی کوشش کی ہے جو ہوسکتا ہے کہ آپ کے دلوں میں بھی اتر جائے۔

گوپس، گلگت بلتستان

فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری
فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری

گوپس ضلع غذر کا مرکزی اور انتہائی خوبصورت مقام ہے۔ مشہور فوٹو گرافر اور ڈان کے بلاگر سید مہدی بخاری کے الفاظ میں "وادی سنسان تھی۔ پانیوں پر بوندیں پڑتیں تو چھوٹے چھوٹے دائروں میں چھوٹی چھوٹی لہریں دوڑتی جاتیں۔ پھر بارش رکی۔ سورج بدلی کی اوٹ سے جھانکا۔ قوس قزاح کے رنگ بکھرنے کو تھے مگر شاید کہیں ٹھہر چکے تھے یا میری دیوانہ وار حالت کو دیکھتے ہوئے قدرت نے اپنا فیصلہ بدل لیا تھا"۔ یہاں کی سیر ایسا تجربہ ہوتا ہے جسے بھول پانا ناممکن ہے۔

یہاں کی مسحور کن خوبصورتی کے دیکھنے کے لیے کلک کریں۔

عطاءآباد جھیل، گلگت بلتستان

فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری
فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری

عطا آباد جھیل میٹھے پانی کے سب سے بڑے ذخیروں میں سے ہے۔ 22 کلومیٹر طویل، اور 220 فٹ گہری اس جھیل کا پانی قراقرم کی برفوں اور گلیشئیرز سے پگھل کر جنم لینے والے دریائے ہنزہ کے رک جانے کی وجہ سے ایک تنگ سے پہاڑی درے میں آ کر ٹھہر گیا ہے۔ جھیل کے سبز رنگے پانی، تنگ درے میں بہتی تیز ہواو ¿ں کے اشارے پر پانی کی سطح پر نہایت دلکش انداز میں لہریں پیدا کرتے چلے جاتے ہیں۔

گوجال

فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری
فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری

وادی گوجال چین اور افغانستان کے ساتھ واقع پاکستان کا سرحدی علاقہ ہے۔ چین کے ساتھ گوجال کی سرحد خنجراب کے مقام پر ملتی ہے جو سطح سمندر سے تقریبا 15,397 فٹ بلندی پر ہونے کی وجہ سے سالہا سال برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ شمال مغرب میں گوجال کا علاقہ چپورسن واقع ہے جس کی سرحدیں براہ راست افغانستان کے علاقے واخان سے لگتی ہیں۔

گوجال: جہاں سے پاکستان 'شروع' ہوتا ہے

ہنزہ نگر

فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری
فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری

پاکستان کا ایک اور خوبصورت مقام اور بقول سید مہدی بخاری کے " شمال میں بسا ضلع ہنزہ نگر خوابوں کا نگر ہے۔ ہنزہ اور نگر ماضی میں دو الگ ریاستیں رہیں، اور ان دونوں کو بیچ میں بہتا دریائے ہنزہ الگ کرتا تھا"۔ وہ مزید بتاتے ہیں "نگر کو برف پوش پہاڑوں کی سرزمین کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ راکاپوشی، نگر کی وادی غلمت میں واقع ہے جبکہ دران پِیک نگر کی وادی مِناپن میں سینہ تانے کھڑی ہے۔ ہوپر تو نگر کے ماتھے کا جھومر ہے، جہاں سے ایک راستہ پاکستان کی بلند ترین جھیل رش لیک کو نکلتا ہے تو وہیں پر ہوپر گلیشیئر، گولڈن پِیک، برپو گلیشیئر، بولتر گلیشیئر، اور میار گلیشیئر ظہور پذیر ہیں"۔

مزید تصاویر دیکھیں : یہ 'نگر' نہیں، 'خوابوں کا نگر' ہے

وادی نلتر، گلگت بلتستان

فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری
فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری

شمال میں اگر آپ خالص پہاڑی زندگی اور موت جیسے سکون والی کوئی وادی دیکھنا چاہتے ہیں، تو نلتر ضرور جائیں۔ اس جگہ کے بارے میں سید مہدی بخاری کہتے ہیں " ٹیلی پیتھی کرتی جھیلیں، ایک سحر کی داستان، ایک مصور کا شاہکار، جس کے زیرِ اثر کوئی بھی انسان خود سے بولنے لگے، سب کچھ اگلنے لگے۔ انسان لَو بلڈ پریشر کے مریض کی طرح ایک جگہ ساکت ٹکٹکی باندھے بیٹھا رہ جاتا ہے اور سننے والا بھی دل پر یوں دستِ تسلی رکھتا ہے کہ روح تک مسیحائی کی تاثیر اترتی محسوس ہوتی ہے"۔

یہاں کی مزید دل چھو لینے والی تصاویر دیکھیں : راما اور نلتر: خوبصورتی کے دو استعارے

اسکردو

فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری
فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری

قدرت نے اس مقام کو ہر زیور سے آراستہ کیا ہے۔ جھیلیں، صحرا، دریا، باغات، دنیا کی بلند ترین چوٹیاں، کیا ہے جو اسکردو میں نہیں۔ بالکل بلتی دلہن کی طرح سجی یہ وادی سر سے پاؤں تک قابلِ دید ہے۔

سفرنامہ اسکردو: دیومالائی حسن کی سرزمین

پھوکیت، تھائی لینڈ

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

جو لوگ ساحلی مقامات کو ترجیح دیتے ہیں ان کے لیے تھائی لینڈ کا صوبہ پھوکیت مثالی مقام ثابت ہوسکتا ہے جہاں کے خوبصورت ساحل دیکھنے والوں کو دل بھی چرا لیتے ہیں جبکہ وہاں اچھے ریزورٹس کی بدولت رہائشی سہولیات بھی مناسب ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ سورج کے طلوع و غروب ہونے کا منظر بھی دیکھنے والوں پر سحر طاری کردیتے ہیں۔

لاس ویگاس، امریکا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

اگر تو آپ رات رات بھر گھمونے کے شوقین ہیں اور ساتھ میں گہما گہمی بھی دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ امریکی شہر بہترین ثابت ہوتا ہے ، اسے دنیا کا سب سے روشن شہر بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ وہاں کی عمارات میں اربوں بلبوں کا جگمگانا ہے اور ایک اندازے کے مطابق وہاں لگی نیون لائٹس کو اگر ایک سیدھ میں لٹایا جائے تو وہ پندرہ ہزار میل تک پھیل جائیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کی جگمگاتی شاہراہیں کسی کی بھی آنکھیں چندھیا دیتی ہے اور وہاں گھومنا پھرنا زندگی کا سب سے انوکھا تجربہ بن جاتا ہے۔

بورا بورا آئی لینڈ

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

فرنچ پینسلوانیا کے جزیرے بورا بورا کو دنیا کا سب سے فوٹو جینک مقام قرار دیا جاتا ہے، یہاں کے خوبصورت ساحلی مقامات برسوں سے اسکوبا ڈائیورز کی جنت بنے ہوئے ہیں جبکہ نیلگوں پانیوں اور گھونگھوں کی چٹان نے اس جگہ کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔

پیرس

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

دنیا میں شہر رومان کسی جگہ کو کہا جاتا ہے تو وہ پیرس ہی ہے۔ روشنیوں کا یہ شہر اپنے مشہور زمانہ ایفل ٹاور کی وجہ سے جانا جاتا ہے اور اس مینار کے اوپری حصے سے شہر کا نظارہ کسی بھی ششدر کرنے کے ثابت ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ شہر کسی بھی سیاح کو مایوس نہیں کرتا اور اپنی خوبصورتی سے مسحور کر ہی دیتا ہے۔

نکارا گوا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

ایسے افراد جو گھومنے پھرنے کے ساتھ کچھ ایڈونچر کے خواہشمند ہو تو یہ وسطی امریکی ملک آپ کو ہر قسم کے فطری مناظر کی پیشکش کرتا ہے، آتش فشانی سلسلوں سے لے کر بلند پہاڑوں، برساتی جنگلات اور ساحلی مقامات سب یہاں موجود ہے، جبکہ جانوروں سے محبت ہے تو وہ بھی آپ کو سیر کے دوران عام نظر آئیں گے۔

سیچیلیس

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

سمندری جنت سمجھا جانے والا ملک سیچیلیس 115 جزائر پر مشتمل ہے، یہاں کے متاثر کن ساحلوں، نیچر پارکس، مرطوب برساتی جنگلات اور لاتعداد جنگلی حیات آپ کو خوش آمدید کہیں گے۔ اہم بات یہ ہے کہ تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں بحر ہند اب اسے ہڑپ کرنے کے قریب ہے اور آئندہ 50 سے سو برسوں میں اس کے مکمل طور پر ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔ تو اس سے پہلے یہاں کی سیر ایک یادگار تجربہ ثابت ہوگا۔

کیوائی، جزیرہ ہوائی

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

ہوائی کا یہ جزیرہ ' دی گارڈن آئزل ' بھی قرار دیا جاتا ہے، یہاں کے سفید ریتوں سے سجے ساحل، ڈرامائی انداز کی رنگا رنگ پہاڑیاں، برساتی جنگلات اور دیگر مناظر اسے سیاحوں میں مقبول بناتے ہین۔ یہاں کے ساحل واٹر اسپورٹس کے لیے بہترین سمجھے جاتے ہیں۔

میلان، اٹلی

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

اگر تو آپ قدیم ثقافت خاص طور پر یورپی کلچر دیکھنا چاہتے ہیں تو اٹلی کے شہر میلا کا رخ ضرور کریں۔ رواں برس اس شہر میں ورلڈ ایکسپو کا انعقاد بھی ہورہا ہے جبکہ اس سے ساتھ ساتھ یہاں کے لذیذ پکوان، اٹلی کی مخصوص کشش اور فیشن سب شرطیہ آپ کا دل موہ لیں گے۔

زمبابوے

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

مہم جوئی کے شوقین افراد اس افریقی ملک کی سیر کو زندگی بھر نہیں بھول سکیں گے۔ جادوئی وکٹوریہ آبشار کا گھر ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں کی جنگلی حیات اور سفاری پارکس میں گیم ریزور وغیرہ ایڈونچر کا شوق پوری طرح پورا کردیں گے۔

اسپٹسبرگن، ناروے

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

جو لوگ سانسیں تھام دینے والے مناظر مگر سرد درجہ حرارت کے خواہشمند ہوتے ہیں ان کے لیے ناروے کا یہ مقام مثالی ہے۔ یہ آرکٹک اوشین کے کنارے واقع سب سے بڑا اور واحد جزیرہ ہے جہاں آبادی پائی جاتی ہے جبکہ برفای ریچھ اور برف سے ڈھکی چوٹیوں کے ساتھ ساتھ لوگ یہاں دنیا بھر میں معروف قطبی روشنیوں کے تجربے سے بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

سینتورینی، یونان

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

یہ مختلف رنگوں سے سجا جنوبی بحیرہ ایجیئن جس کی پہاڑی سے سمندر کا نظارہ قابل دید ہوتا ہے جبکہ یہاں کے گھروں کو کچھ اس انداز سے تعمیر کیا گیا ہے کہ لگتا ہے کہ ابھی لڑھک کر گہرے پانیوں میں جاگریں گے۔ یہ درحقیقت ایک گول دائرے میں پھیلے جرائر میں سب سے بڑا جزیرہ ہے، ماضی میں آتش فشاں کے سلسلے نے یہاں کی آبادیوں کو اجاڑ دیا تھا جس کے نتیجے میں اس کی موجودہ شکل سامنے آئی ہے جس نے اس کی خوبصورتی کو دوبالا کردیا ہے۔ یہاں سورج کے طلوع و غروب ہوتے دیکھنا ناقابل فراموش ثابت ہوتا ہے۔

بالی، انڈونیشیاء

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

انڈونیشیاءکا جزیرہ بالی اپنی روایتی مندروں، سرسبز دھان کے کھیتوں، بلند و بالاآتش فشانی پہاڑوں اور ساحلوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے اور اس طرح یہ تاریخی مقامات لے دلدادہ افراد کے ساتھ سمندری مقامات اور دیگر قدرتی مناظر کے پرستاروں کے لیے مثالی مقام ثابت ہوتا ہے۔