2009 ورلڈ ٹی20: اندھیروں سے روشنی کا سفر

اگر کبھی پاکستان کی بقا کا دارومدار ایک کرکٹ میچ پر رہا تو وہ آج کا دن تھا۔ کچھ مہینوں قبل لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد گرین شرٹس 2009 ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کھیلنے انگلینڈ پہنچے تو انہیں کئی محاذوں کا سامنا تھا۔

ٹیم کے کھلاڑی لاہور سانحہ کی وجہ سے پیدہ شدہ صورتحال سے پریشان تھے اور پاکستان کرکٹ کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا تھا۔

اس سانحہ کے بعد یہ سوال بار بار اپنا سر ابھارتے رہے۔ کیا کوئی بھی ٹیم مستقبل میں پاکستان آئے گی؟ کیا پاکستان تین مارچ کے اندھیرے سے باہر نکل سکے گا؟ اور کیا سری لنکا کبھی پاکستان کو معاف کرے گا؟

ایک کرکٹ ٹیم کے کیلئے یہ سوالات بہت پریشان کن ثابت ہو رکے تھے بالخصوص ایک ایسے وقت جب دو جون سے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی شروع ہو رہا تھا۔

انیس دن بعد لارڈز میں پاکستان اور سری لنکا فائنل مقابلے میں مدمقابل آئے۔

تاہم، میچ کا اختتام شاہد آفریدی کے مخصوص فاتحانہ انداز پر ہوا اور اس طرح پاکستان نے میچ اور ٹرافی اپنے نام کر لی۔

اس میچ میں پاکستان تو جیتا ہی لیکن سری لنکا کو بھی شکست نہ ہوئی۔ اتوار کی شام کے سائے کرکٹ کی فتح کے ساتھ ڈھل گئے۔

کرکٹ کی بائبل ’وژڈن‘ کے فتح پر تاثرات

یہ ایک اتنا ہی بڑا لمحہ تھا جتنا کہ 1992 میں ورلڈ جیتنا یا شاید اس سے بھی زیادہ کیونکہ مارچ میں لاہور میں دہشت گرد حملے کے بعد سے دنیا کی ٹیمیں پاکستان جانے سے انکاری تھیں، پاکستان کے فتح گر کپتان یونس خان نے کرکٹ ٹیموں سے پاکستان آنے کی دردمندانہ درکواست کرنے کے ساتھ ساتھ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے بھی فوری ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔

1992 ورلڈ کپ سے بڑی فتح

رمیز راجہ

یہ ایک بہت بڑیہ تبدیلی تھی کیونکہ چھ سے آٹھ ماہ میں جو کچھ پاکستان میں ہوا اس سے بہت غلط پیغام گیا، جوئی بھی اس ٹیم کو ریٹ نہیں کر رہا تھا لیکن جس طرح انہوں نے واپسی کی، اس کی ہماری کھیلوں کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

جاوید میانداد

ہم ہمیشہ سے ہی سست آغاز کرتے ہیں لیکن ایک مرتبہ ٹیم یونٹ بن کر کھیلنا شروع کر دے تو مجھے پتہ ہے کہ یہ آخری حد تک جائے گی اور ورلڈ کپ اپنے نام کر لے گی، یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

انضمام الحق

باؤلرز نے اس ایونٹ کی فتح میں سب سے اہم کردار ادا کیا۔ عمر گل، آفریدی اور سعید اجمل پورے ایونٹ میں شانادر باؤلنگ کا مظاہرہ کیا۔

عمران خان

یہ فتح سیاسی اور معاشی مسائل سے دوچار عوام کے مورال کو بلند کرے گی۔

ذرائع ابلاغ کا ردعمل

دی گارجین

یہ ایک ایسی ٹیم کے لیے جذباتی لمحہ تھا جو دہشت گردی سے متاثر، ملک میں کرکٹ کھیلنے سے محروم، کھیل کی ترقی اور اسے بچانے کی خاطر دنیا بھر میں ہوم سیریز کھیلنے پر مجبور رہی۔

اس موقع پر کوئی بھی حتیٰ کہ سری لنکن ٹیم سے جذباتی لگاؤ رکھنے والے تماشائی بھی پاکستانی ٹیم کی اس فتح پر ہرگز کسی قسم کا افسوس نہیں کر رہے ہوں گے۔

بی بی سی

ماضی میں عمران خان کے مشہور الفاظ ’دیوار سے لگائے گئے شیر‘ کے الفاظ نے ابتدائی چار میچوں میں سے صرف میں فتح حاصل کرنے والی ٹیم میں نیا جوش و جذبہ بھر دیا تھا۔ اس مرتبہ کپتان یونس خان ڈبلیو ڈبلیو ای ریسلنگ کے حوالے سے بات کرتے نظر آئے۔ اور پیغام تھا کہ کھیل کا مزہ لیں اور تفریح کریں۔

ہندوستان ٹائمز

غیر مستقل مزاجی پاکستان کرکٹ کا سب سے بڑا مسئلہ رہا ہے اور بہت کم لوگ کو ایسا لگتا ہے کہ پاکستان نے سمی جو انہوں نے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیل کر میچ میں فتح اپنے نام کی۔

سڈنی مارننگ ہیرالڈ

تمام تر مسائل اور ملک میں درپیش دہشت گردوں کے چیلنجز کے باوجود پاکستان لارڈز میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا ٹائٹل اپنے نام کرنے میں کامیاب رہا۔

ٹورنامنٹ کا محور شاہد خان آفریدی کی ڈان سے خصوصی گفتگو

کمزور شروعات

ہم نے پریکٹس میچوں اور پھر افتتاحی میچ میں انگلینڈ کے خلاف شکستوں سے ایونٹ کا آغاز کیا، تاہم سب سے مثبت پیشرفت یہ تھی کہ کسی بھی کھلاڑی نے اپنا مورال نہیں گرنے دیا، پورا اسکواڈ متحد تھا اور ہر کھلاڑی کا ایک ہی مقصد تھا(پاکستان کے لیے ٹائٹل جیتنا) اور اسی چیز نے ہماری آگے چل کر مدد کی‘۔

بہترین امتزاج

’سینئر کھلاڑیوں نے صحیح موقع پر اپنی ذمے داریاں لیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پرجوش جونیئر کھلاڑیوں نے بھی متاثر کن کھیل پیش کیا جو ہمارے حق میں بہترین رہا۔

ٹیم کا قائد یونس

’یونس کبھی بھی یہ نہیں دیکھتے تھے کہ کھلاڑی کس صوبے یا شہر سے آ رہا ہے۔ ان کے نزدیک قومی ٹیم میں کھلاڑی کے انتخاب کا واحد معیار بہترین کارکردگی تھی‘۔

بیٹنگ فارم کی ازسر نو دریافت

’میں نے یونس سے دوستانہ انداز میں ہر چیز پر تبادلہ خیال کیا۔ میرا خیال تھا کہ میرا عالمی ایونٹ میں نچلے نمبروں پر بیٹنگ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں لہٰذا میں نے کپتان سے کہا کہ مجھے اوپری نمبروں پر ترقی دی جائے اور یہ تجربہ شاندار رہا‘۔

پاکستان کی فتح پر یونس کے تاثرات

’عمران خان میرے ہیرو ہیں اور میں نے ہمیشہ خواب دیکھا کہ میں ملک کے لیے ورلڈ کپ جیتوں اور جب میں کھیل سے کنارہ کشی اختیار کروں تو ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان کے طور پر یاد رکھا جاؤں‘۔

’یہ ہمارے لیے بہت بڑی کامیابی ہے اور میں مشکلات میں گھری اپنی ٹیم کو یہ تحفہ دینے پر بہت خوش ہوں‘۔

دردمندانہ درخواست

’میں چاہتا ہوں کہ تمام ملک دوبارہ پاکستان آئیں۔ صورتحال اچھی نہیں لیکن یہ ہماری غلطی نہیں۔ اگر ملک میں کوئی کرکٹ نہیں ہو گی تو ہم نوجوان کو کس طرح کھیل کی جانب راغب کریں گے‘۔

’میں دنیا کو کہنا چاہتا ہوں آئیں کہ براہ مہربانی آئیں اور کرکٹ کھیلیں۔ مجھے اپنی قوم پر فخر ہے اور یہ فتح ہم سب کے لیے بہت بہترین ہے‘۔ پاکستان کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اعدادوشمار

بہترین بلے بازوں میں تین بیٹسمین شامل

کامران اکمل سات میچوں میں 188 رنز کے ساتھ چوتھے بہترین اسکورر رہے

شاہد آفریدی سات میچوں میں 176 رنز کے ساتھ فہرست میں ساتویں نمبر پر موجود تھے۔

کپتان یونس خان کا سات میچوں میں 172 رنز کے ساتھ آٹھواں نمبر رہا۔

دس بہترین باؤلرز میں تین باؤلرز شامل

عمر سات میچوں میں 13 وکٹوں کے سات ایونٹ کے سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی تاریخ میں میچ میں پانچ وکٹیں لینے والے بھی پہلے باؤلر بنے جب انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف چھ رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔

سعید اجمل سات میچوں میں 12 وکٹوں کے ساتھ تیسرے بہترین باؤلر تھے۔

فائنل میں بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ اپنے نام کرنے والے شاہد آفریدی 11 وکٹیں لے کر اس فہرست میں پانچویں نمبر پر تھے۔