خوابوں کے نگر کے 10 ذہن گھما دینے والے حقائق

خوابوں کے نگر کے 10 ذہن گھما دینے والے حقائق

فیصل ظفر اور میمونہ رضا نقوی


جب آپ کا سر تکیے پر آتا ہے تو آپ نیند میں گم ہوتے چلے جارہے ہیں اور گہری نیند میں چلے جاتے ہیں اور دماغ و جسم کی روشنی بھی گل ہوجاتی ہے؟ نہیں اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو بالکل کیونکہ سونے کے دوران دماغی خلیات بھی ایسی آگ سی بھر جاتی ہے جو کئی بار ایسے خوابوں کی شکل میں سامنے آتی ہے جو انسان جاگنے کے بعد بھی بھول نہیں پاتا اب چاہے وہ ڈراﺅنے خواب ہو یا اچھے۔

کچھ لوگوں کو نیند کے دوران خوفناک یا ڈراﺅنے خواب نظر آتے ہیں جبکہ دیگر کی راتیں پرسکون گزرتی ہیں۔

نیند کی طرح خواب بھی قدرت کا ایک اسرار ہے مگر سائنسدان ہمارے ذہنوں کی گہرائیوں میں جھانک کر تحقیق کرنے کے قابل بھی ہوگئے ہیں اور انہوں نے کچھ سوالات کے جوابات بھی تلاش کیے ہیں۔

ان میں سے کچھ کے بارے میں جانے جو آپ کے خوابوں کی نگری کی بھول بھلیوں کو ہوسکتا ہے آپ کے لیے آسان کردیں۔

خواب بامعنی ہوتے ہیں؟

فوٹو اے ایف پی
فوٹو اے ایف پی

اگر آپ کوئی انعام جیتنے یا کسی حادثے کا شکار ہونے کا خواب دیکھ رہے ہیں تو کیا آپ کو ان کے لیے تیار ہونا چاہئے؟ اور اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو آپ اکیلے نہیں۔

فروری 2009 میں جریدے جرنل آف پرسنلٹی اینڈ سوشل سائیکلوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے دوران محققین نے چھ تجربات کرکے دریافت کیا کہ ہم نہ صرف اپنے خوابوں کو ذخیرہ کرلیتے ہیں بلکہ ہم اپنے عقیدے کے مطابق ان کو جج کرتے ہیں تاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ بامعنی بنایا جاسکے۔

ایک اور تحقیق کے دوران دو سو کے لگ بھگ افراد کو اپنے شیڈول دورے سے ایک رات پہلے چار منظرناموں کا تصور کرنے کا کہا گیا اور حیرت انگیز طور پر ان لوگوں میں سے بیشتر نے خواب میں اپنے طیارے کو گرتے ہوئے دیکھا جس سے خوفزدہ ہوکر انہوں نے اپنا سفر ہی ملتوی کردیا۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ طیارے کے گرنے کا خواب بھی اسی سطح کی دہشت کا باعث بنا جتنا کسی حقیقی حادثے کی شکل میں لوگوں کے اندر پائی جاتی ہے۔

اسی طرح ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ لوگ منفی خواب کو زیادہ بامعنی سمجھتے ہیں اب چاہے وہ کچھ بھی جیسے کسی ایسے فرد کے بارے میں ہو جسے وہ ناپسند کرتے ہو مگر خواب میں اس کا نظر آنا ان کے لیے کسی نہ کسی معنی کا باعث ضرور بن جاتا ہے۔

پرتشدد خواب انتباہی علامت ہوتے ہیں

فوٹو اے ایف پی
فوٹو اے ایف پی

اگرچہ ڈراﺅنے خواب اتنے برے بھی نہیں ہوتے مگر نیند کا ایک بہت نایاب قسم کا مرض لوگوں کو اپنے خوابوں کے مطابق عمل کرنے پر مجبور کردیتا ہے، کئی بار پرتشدد حملے کرتے ہیں، لاتیں چلاتے ہیں اور چیختے ہیں۔

اس طرح کے پرتشدد خواب ممکنہ طور پر دماغی امراض کی ابتدائی علامات بھی ہوسکتے ہیں جیسے رعشہ اور دماغی تنزلی (پارکنسن اور ڈیمینشیا وغیرہ)۔

جولائی 2010 میں طبی جریدے جرنل نیورولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دماغی صحت کی خرابی کی ابتدائی مراحل کا آغاز ایک فرد میں دہائیوں قبل ہی شروع ہوجاتا ہے جس کے بارے میں ڈاکٹروں کو بھی معلوم نہیں ہوپاتا۔

محققین کا کہنا ہے کہ نیند کی اس بیماری اور دماغی تنزلی کی بیماری کے درمیان 50 سال تک کا وقفہ بھی ہوسکتا ہے۔

راتوں کو دیر تک جاگنے والوں کو زیادہ خوفناک خواب آتے ہیں

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

رات گئے تک جاگنے کے ہوسکتا اپنے فائدے ہوں مگر ان میں سکون آور اور ہلکے پھلکے خوابوں کو شامل نہیں کیا جاسکتا۔

جردیے جرنل سلیپ اینڈ بائیولوجیکل ردھمز میں 2011 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف سامنے آیا تھا کہ رات کو دیر تک جاگنے والے افراد میں جلد بستر پر جانے والے اپنے ساتھیوں کے مقابلے میں خوفناک خوابوں کے تجربے کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ وہ سونے کی عادات اور خوفناک خوابوں کے درمیان تعلق کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم یہ ضرور واضح ہے کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد کو اس کی شکایت زیادہ ہوتی ہے۔

تحقیق میں یہ بتایا گیا ہے کہ انسانی جسم میں تناﺅ کا باعث بننے والا ہارمون کورٹیسول کا لیول علی الصبح عروج پر ہوتا ہے اور اگر آپ اس وقت سو رہے ہو تو یہ ہارمون خوفناک خوابوں کو دعوت دے سکتا ہے تاہم اس حوالے سے محققین مکمل طور پر پریقین نہیں تھے اور انہوں نے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

خواب ہمیں معمے حل کرنے میں مدد دیتے ہیں

فوٹو کریٹیو کامنز
فوٹو کریٹیو کامنز

سائنس دان صدیوں سے اس سوال پر پریشان ہیں کہ ہم خواب کیوں دیکھتے ہیں اور ہر دور میں اس کے مختلف جوابات سامنے آئے ہیں جیسے سگمنڈ فرائیڈ جیسے ماہر نفسیات کا خیال ہے کہ خوابوں کے ذریعے ہم اپنی ایسی خواہشات کو پورا کرتے ہیں جو عام زندگی میں ہم پورا نہیں کرسکتے۔

تاہم ہاورڈ یونیورسٹی کے ایک ماہر نے یہ خیال پیش کیا ہے کہ دوران نیند خواب کے دوران ہمارا دماغ ایسے معموں کو حل کرنے میں مصروف ہوتا ہے جو دن کے اوقات میں ہمیں ذہنی طور پر الجھائے رکھتے ہیں۔

ڈائیڈری بریٹ نامی ماہر کے مطابق خواب کے اکثر غیر منطقی اور بصری پہلو درحقیقت کنویں سے باہر نکل کر سوچنے کے لیے مثالی ہوتے ہیں جو کہ کچھ مسائل کو حل کرنے کے لیے ضروری طریقہ کار ہے۔

اسی نظریے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگرچہ خوابوں کا اصل مقصد کچھ اور ہے مگر انسانی دماغ نے اسے کثیر الجہتی مقاصد کے لیے ڈھال لیا ہے جیسے دماغ کو تازہ دم کرکے اپنے مسائل کو حل کرنا وغیرہ جو کہ کافی حیرت انگیز کارنامہ ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔

مردوں اور خواتین کے خوابوں میں فرق

فوٹو کریٹوکامنز
فوٹو کریٹوکامنز

یہ کوئی حیرت انگیز نہیں مرد حضرات کے خواب عام طور پر خواتین کے گرد گھومتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں خواتین کو خوفناک خوابوں کا تجربہ زیادہ ہوتا ہے۔

ویسٹ انگلینڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق خواتین تین طرح کے خوفناک خوابوں کو دیکھتی ہیں یا انہیں تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، دہشت انگیز خواب (تعاقب یا زندگی کو خطرہ)، کسی پیارے کو کھونے کا خواب یا الجھن میں ڈال دینے والے خواب۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ مردوں کے مقابلے میں اگر خواتین سے کسی اہم خواب کی تفصیلات بتانے کو کہا جائے تو انہیں متاثر کرنے والے خوفناک خواب کو زیادہ تفصیلی اندازہ میں بیان کردیں گی اور اہم بات یہ ہے کہ صنف نازک کے خواب جذباتی طور پر بھی مردوں کے مقابلے میں زیادہ شدت والے ہوتے ہیں۔

آپ خوابوں کو کنٹرول بھی کرسکتے ہیں

فوٹو کریٹومانز
فوٹو کریٹومانز

اگر آپ قابل فہم خوابوں میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ کو ویڈیو گیمز کا سہارا لینا چاہئے کیونکہ یہ دونوں ہی متبادل حقائق کی نمائندگی کرتے ہیں۔

کینیڈا کی گرانٹ میکوئن یونیورسٹی کی تھقیق کے مطابق ویڈیو گیمز اور خواب یقیناً مکمل طور پر ایک جیسے نہیں کیونکہ گیمز کو کمپیوٹر اور گیمنگ کنسول سے کنٹرول کیا جاتا ہے جبکہ خواب انسانی ذہن سے ابھرتے ہیں۔

تاہم اگر کوئی فرد دن بھر میں کئی گھنٹے گیموں کی ورچوئل دنیا میں گزارے تو وہ جس طرح گیم کے ماحول کو کنٹرول کرتے ہیں اس طرح خوابوں کو بھی اپنے بس میں کرسکتے ہیں۔

تحقیق میں بھی بتایا گیا ہے کہ بہت زیادہ ویڈیو گیمز کھیلنے والے افراد کے خواب زیادہ قابل فہم ہوتے ہیں اور اکثر وہ خود کو اپنے جسموں سے باہر یعنی روح کی شکل میں دیکھتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ اپنے خوابوں کی دنیا پر زیادہ بہتر طریقے سے اثرانداز ہوپاتے ہیں بالکل اس طرح جیسے ویڈیو گیم کے کسی کردار کو کنٹرول کررہے ہو۔

اس طرح کے کنٹرول کے ذریعے یہ گیمرز اپنے خون خشک کردینے والے خواب کو تفریحی بھی بناسکتے ہیں۔

ذہنی تناﺅ کا توڑ بھی ہوتے ہیں خواب

فوٹو کریٹو کامنز
فوٹو کریٹو کامنز

ذہنی تناﺅ میں کمی کے لیے بہت زیادہ ادویات لینے یا محنت کی ضرورت نہیں بلکہ خوابوں کے نگر کا دورہ بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دوران نیند خواب دیکھنے سے دماغ میں ایسے خاص کیمیکلز کی سطح میں کمی ہوتی ہے جن کا تعلق تناﺅ سے ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ خواب دیکھنے کے دوران ذہنی تناﺅ سے منسلک ایک دماغی کیمیکل نوریفائنفرائن کی سطح میں کمی ہوتی ہے اور نیند کی اس رنگارنگ وادی میں کھونے سے انسانی جذباتی طور پر مضبوط ہوتا ہے اور وہ ذہنی طور پر خود کو پہلے سے بہتر محسوس کرنے لگتا ہے۔

آپ رات بھر میں اندازوں سے بھی زیادہ خواب دیکھتے ہیں

فوٹو بشکریہ ویکی ہاؤ
فوٹو بشکریہ ویکی ہاؤ

ویسے تو عام خیال ہے کہ رات بھر میں ایک فرد ایک خواب ہی دیکھ پاتا ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ گہری نیند میں جانے کے صرف 90 منٹ کے اندر ہی ہم لوگ درجنوں خواب دیکھ لیتے ہیں، تو وہ میں یاد کیوں نہیں رہتے؟ تو اس کا جواب ہے کہ وہ بہت بیزار کن ہوتے ہیں۔

درحقیقت لوگوں کو ایسے خواب زیادہ اید رہتے ہیں جو کسی بھی طرح غیرمعمولی یا عجیب و غریب ہو، جبکہ بیشتر خواب عام روزمرہ کی زندگی کے حوالے سے ہوتے ہین جیسے کپڑوں پر استری یا ای میل چیک کرنا وغیرہ۔

درحقیقت ان خوابوں کے ذریعے ہمارا دماغ دن بھر کے اقدامات کو دوہرا رہا ہوتا ہے تاکہ انہیں یاداشت میں محفوظ کیا جاسکے اور ان سے سیکھا جاسکے۔

مگر حیرت انگیز خواب خاص طور پر وہ جو آپ کو جاگنے پر مجبور کردیں ان کا اثر دیرپا ہوتا ہے یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسے آپ حقیقی زندگی میں کوئی غیرمعمولی واقعہ دیکھ لے جسے بھول پانا مشکل ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر کوئی فرد برہنہ گلی میں بھاگنے لگے تو آپ کو ارگرد موجود سینکڑوں افراد میں سے کوئی یاد نہیں رہے گا مگر وہ برہنہ شخص چونکا دینے والے فرق کی وجہ سے ذہن میں ثبت ہوجائے گا۔

بو کے ذریعے بھی خوابوں کو بدلنا ممکن

فوٹو کریٹو کامنز
فوٹو کریٹو کامنز

یہ تو درست ہے کہ روشنی یا الارم کلاک کی آواز کے ذریعے خواب میں دخل ڈالا جاسکتا ہے مگر کچھ چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو کہ خواب کو بالکل ہی بدل کر رکھ دیتی ہیں اور کسی خوشگوار خواب کو نائٹ میئر میں تبدیل کردیتی ہیں اور ان میں سرفہرست ہے بو جو کہ خوابوں پر ڈرامائی اثرات مرتب کرتی ہے۔

جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق آپ کے سونے کے کمرے میں اچھی خوشبو خوشگوار خوابوں کا باعث بن سکتی ہے جبکہ بدبو کا نتیجہ خون خشک کردینے والے خوابون کی شکل میں نکلتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران پندرہ رضاکاروں کو سونے کے دوران خوشگوار مہک جیسے گلاب اور گندے انڈوں کی بدبو سونگھنے پر مجبور کیا گیا اور پھر انہیں اٹھا کر خوابوں کے بارے میں پوچھا گیا۔

جس سے معلوم ہوا کہ جنھوں نے گلاب کی مہک کو سونگھا تھا ان کے خواب بھی مثبت اور خوشگوار تھے جبکہ گندے انڈوں کی بو نے خواتین کے خوابوں کو بھی دہشت ناک بنادیا۔

خوفناک خواب مزاج پر ہوتے ہیں اثرانداز

فوٹو بشکریہ یوٹیوب
فوٹو بشکریہ یوٹیوب

دہشت زدہ؟ مایوس؟ یا ذہنی تھکن کے شکار ہیں؟ تو ہوسکتا ہے کہ آپ راتوں کو ڈراﺅنے خوابوں کو زیادہ دیکھتے ہو کم از کم ایک تحقیق میں تو یہی عندیہ دیا گیا ہے۔

تحقیق کے مطابق کسی فرد کے خوفناک خوابوں کی تعداد اور ان کی ذہنی کیفیات کے درمیان مضبوط تعلق ہوتا ہے۔

جتنے زیادہ آپ ڈراﺅنے خواب دیکھیں گے اتنے ہی زیادہ آپ چڑچڑے اور ذہنی طور پر الجھن کا شکار ہوتے جائیں گے۔

یقیناً ایسا ہوسکتا ہے کہ ذہنی طور پر پہلے سے ہی مایوسی کے شکار افراد کو زیادہ ڈراﺅنے خوابو ںکا سامنا ہوتا ہو مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ نیند کی وادی کے بھیانک نظارے آپ کے جاگتے ہوئے ذہن کو بھی تباہی کے راستے پر ڈال دیتے ہیں۔