‘بحریہ ٹاؤن کو 44000 ایکڑ زمین الاٹ کی گئی’

02 جولائ 2015
پاکستان رینجرز کے مطابق سندھ حکومت نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کو ہزاروں ایکڑ زمین الاٹ کی۔ فائل فوٹو۔
پاکستان رینجرز کے مطابق سندھ حکومت نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کو ہزاروں ایکڑ زمین الاٹ کی۔ فائل فوٹو۔

اسلام آباد: پاکستان رینجرز کے مطابق سندھ حکومت نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کو ہزاروں ایکڑ زمین الاٹ کی۔

یہ انکشاف پاکستان رینجرز نے مئی میں ایپکس کمیٹی کے ایک اجلاس کے دوران ایک رپورٹ میں کیا۔

رینجرز نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے 44000 ایکڑ زمین بحریہ ٹاؤن کو الاٹ کی ہے۔

فوجی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ یہ اجلاس 14 مئی کو ہوا تھا۔ ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ الاٹ کی گئی زمین سپر ہائی وے کے ساتھ واقع ہے۔

ڈان نے اس سلسلے میں سندھ حکومت کا موقف لینے کے لیے کئی مرتبہ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم نہ تو انہوں نے فون اٹھایا اور نہ ہی ایس ایم ایس کا جواب دیا۔

دوسری جانب بحریہ ٹاؤن نے رینجرز کے اس دعوے کو یکسر مسترد کردیا ہے۔

نو جون کو راولپنڈی میں آرگنائزیشن کے کارپوریٹ آفس نے ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے ایک ایکڑ حکومتی زمین نہ تو خریدی گئی نہ اس کی الاٹمنٹ ملی۔

رینجرز کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے خط میں کہا گیا کہ 44000 ہزاز ایکڑ کا ہندسہ نہ صرف غلط بلکہ بے بنیاد اور غیر سنجیدہ ہے۔

بحریہ ٹاؤن کے مطابق انہوں نے یہ زمین ایک نجی پارٹی سے خریدی تھی اور اس سلسلے میں تمام ٹیکس اور ڈیوٹیز ادا کی گئی تھیں۔

سپریم کورٹ کے سامنے پیش کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق بحریہ ٹاؤن ملک بھر میں 40 ہزار ایکڑ زمین کی مالک ہے۔

ملک ریاض کے ایک قانونی معاون نے ڈان کو بتایا کہ رینجرز کی جانب سے فراہم کردہ معلومات درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کو کسی نے غلط معلومات فراہم کردی ہوگی۔

ان کے مطابق بحریہ ٹاؤن نے کراچی میں اب تک صرف 7631 ایکڑ زمین ہی خریدی ہے۔

بحریہ ٹاؤن کے ایک سینئر آفیشل کرنل ریٹائرڈ خلیل الرحمان نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن نے یہ زمین نجی مالکان سے خریدی ہے اور اس کی قیمت 850000 روپے سے لیکر 60 لاکھ روپے فی ایکڑ کے درمیان ہے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ نو جون کو بحریہ ٹاؤن نے ڈی جی رینجرز کو خط لکھا تھا جس میں ریکارڈ کو درست کرنے کی درخواست کی گئی تھی تاہم تاحال رینجرز کا کوئی جواب نہیں آیا۔

رینجرز ذرائع کے مطابق ڈی جی کو فراہم کی جانے والی معلومات کا مختلف مراحل میں تجزیہ اور ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور اچھی طرح چھان بین کے بعد ہی معلومات ڈائریکٹر جنرل کو دی جاتی ہیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Jul 02, 2015 08:11pm
ملک ریاض کی دولت کا سراغ لگانا بہت ضروری ھوگیا یہ بندہ ایک کلرک سے ایک بزنس ٹائکون کیسے بنا لوگوں کو معلوم ھونا چاہئے یہ شخص کسی کو یونیورسٹی تحفہ کرتا ھے اور کسی کیلئے محل بنادیتاہے مسجد بھی بناتا ھے اور لوگوں کے ساتھ سرکار سے زیادہ امداد بھی کرتا ھے سیاستدانوں کے حلاف ایک ایک پیسے کا سکینڈل نکالا جاتا ھے لیکن اس طرح کے ادمی کا کوئی بات بھی نہیں کرتا
naeemkhan Jul 03, 2015 06:56pm
you are right israr muhammad khan yousaf zai