پکوان کہانی: چنا چاٹ

اپ ڈیٹ 06 جولائ 2015
اپنے گھروں کی حکمران مائیں اس مبارک مہینے کی آمد کے بعد اکثر چنا چاٹ افطار کے وقت پیش کرتی ہیں — بسمہ ترمذی
اپنے گھروں کی حکمران مائیں اس مبارک مہینے کی آمد کے بعد اکثر چنا چاٹ افطار کے وقت پیش کرتی ہیں — بسمہ ترمذی

چنا چاٹ برصغیر میں رنگ، نسل، مذہب، ذات، اور سرحدوں کی قید سے آزاد ایک مقبول ترین چیز ہے۔ چاہے رمضان کی آمد ہو، چائے کا ٹائم ہو، رات کا کھانا ہو، یہاں تک کہ ناشتے میں بھی چنا چاٹ ہر جگہ موجود ہوتی ہے۔

چنا چاٹ کے حوالے سے میری پسندیدہ چیز یہ ہے کہ تمام باورچیوں کا ہی اس کی تیاری اور پیش کرنے کا انداز کچھ مختلف ہوتا ہے اور وہ اس میں اپنا کوئی ٹوئیسٹ ضرور دیتے ہیں۔ سجاوٹ ہمیشہ ہی مختلف ہوتی ہے، چٹنی اور مصالحے ساتھ میں پیش کرنا بھی ورائٹی سے بھرپور ہوسکتے ہیں یعنی ہری اور لال تیکھی چٹینوں سے لے کر میٹھی و کھٹی املی، آمچور اور لیموں کی چٹنی وغیرہ۔

بنیادی طور پر چنا چاٹ ایک سادی سلاد ہے جو کاربوہائیڈریٹس اور ذائقوں سے بھری ہوتی ہے۔

ان کی بنیاد چنوں، ابلے ہوئے آلو، تلی ہوئی پاپڑی، دہی بڑے، سموسہ، مرمرہ اور پھلیوں پر مشتمل ہوسکتی ہے جنہیں چٹنی، ساس، اور دہی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے اوپر کٹی ہوئی سبزیاں جیسے ٹماٹر، پیاز، سبز مرچ اور ابلے ہوئے آلو ہوتے ہیں جبکہ اس کو دھنیہ، پودینہ اور چاٹ مصالحے سے سجایا جاتا ہے۔

پکوانوں کی تاریخ پر نظر رکھنے والی لزی کولنگھم اس حوالے سے بتاتی ہیں "سولہویں اور سترہویں صدی کے ہندوستان میں دیہاتوں میں رہنے والے ہاری اور شہری ہنرمندوں اور مزدوروں کی خاص غذا کچھڑی ہوتی تھی، ایک ایسا سادہ پکوان جو دو اجناس کا مرکب ہوتا ہے، اور عام طور پر چاول اور دالوں کو پانی میں ملا کر پکایا جاتا ہے۔ ہر خطے میں اس کی ترکیب میں فرق پایا جاتا ہے جس کی وجہ وہاں کی خاص فصل ہوتی ہے۔ کبھی چاول کو باجرے سے تبدیل کردیا جاتا ہے، تو کبھی چنے دالوں کی جگہ لے لیتے۔ سترہویں صدی کے فرانسیسی سیاح Tavernier تحریر کرتے ہیں کہ فوجی کچھڑی کھاتے ہوئے اپنی انگلیاں اچار اور مکھن میں ڈبو دیتے جبکہ دیگر مصالحوں اور مرچوں کا بھی استعمال ہوتا۔"

شاید چنا چاٹ میں پایا جانے والا فرق بھی ایسا ہی ہے۔

چاٹ کو کٹی ہوئے پیاز، ٹماٹر، ہری مرچ اور ابلے ہوئے آلوئوں سے سجایا جاتا ہے— فوٹو کریٹیو کامنز
چاٹ کو کٹی ہوئے پیاز، ٹماٹر، ہری مرچ اور ابلے ہوئے آلوئوں سے سجایا جاتا ہے— فوٹو کریٹیو کامنز

چنے رمضان سے جڑے ہیں، اپنے گھروں کی حکمران مائیں اس مبارک مہینے میں اکثر چنا چاٹ افطار کے وقت پیش کرتی ہیں اور اس میں بھی کئی ورائٹیاں ہیں جیسے کالے چنے، کابلی چنے اور پھلیوں کی یہ فہرست طویل ہوتی ہی چلی جاتی ہے۔

چنے ایک پھلی ہیں اور جب پھلیوں کے چھلکے اتار کر الگ کیا جاتا ہے تو انہیں پکانا اور ہضم کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ برصغیر کو چنوں کو متعدد تخلیقی انداز سے پکانے کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔ بہت زیادہ مرچ مصالحے والے چنے اور چنا جور گرم ٹھیلوں پر فروخت ہوتے ہیں۔ چنا چاٹ، چنے کی دال کا حلوہ، اور سب کے پسندیدہ چکڑ چھولے ایک پنجابی پکوان۔

چنوں کے حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے پورا بھی کھایا جاسکتا ہے اور الگ کرکے بھی تناول کیا جاسکتا ہے جبکہ اجناس کو چھولے چنے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

ایشیاء اور یورپ میں چنے 10 ہزار سے زائد برسوں سے کاشت کیے جا رہے ہیں۔ ماہرین ارضیات کا دعویٰ ہے کہ بحیرہ روم، فارس، افغانستان اور اس سے ملحقہ علاقوں میں چنے ہی سب سے اولین چیز تھی جسے ان خطوں میں کاشت کیا گیا۔

تاریخ بتاتی ہے کہ برصغیر ممکنہ طور پر چنوں کی پیدائش کا مقام ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان، ہندوستان، اور بحیرہ روم کے خطے میں چنوں کو پکوڑوں، پوری چنے، دال کے حلوہ سے لے کر متعدد اشیاء کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

چاٹ کے ساتھ اکثر چٹنی اور پاپڑی کو بھی پیش کیا جاتا ہے— فوٹو کریٹیو کامنز
چاٹ کے ساتھ اکثر چٹنی اور پاپڑی کو بھی پیش کیا جاتا ہے— فوٹو کریٹیو کامنز

ایک غذائی جریدے سیریس ایٹس کے ایڈیٹر میکس فالکویٹز اپنے ایک مضمون ٹاپ چاٹ میں تحریر کرتے ہیں "چاٹ کوئی ایک پکوان نہیں بلکہ حیرت انگیز گوناگوں اشیاء کی تیاری کا ایک مجموعہ ہے۔ یہاں تک کہ ایک کلچر جہاں اسے سنیک فوڈ کے طور پر پسند کیا جاتا ہے، چاٹ ہندوستان میں سب پر سبقت لے جاتی ہے اور یہ اس خطے کی ان چند اشیاء میں سے ہے جو ہردلعزیز ہیں۔ ہر خطے کی اپنی چاٹ ہوتی ہے اور ہر باورچی کا اپنا انداز ہوتا ہے۔

"ممبئی کے ساحلوں (اور کراچی کی گلیوں) میں آپ بھیل پوری دیکھ سکتے ہیں، یہ ایسی چاٹ ہے جو مرمروں اور دیگر کرکری اشیاء پر مشتمل ہوتی ہے۔ بنگال میں سرسوں کے تیل سے تیار ہونے والی چاٹ کو جال مُڑی کا نام دیا گیا ہے۔

بھیل پوری — کریٹیو کامنز فوٹو
بھیل پوری — کریٹیو کامنز فوٹو

"چاٹ بنیادی طور پر کسی وقت کے کھانے کا حصہ نہیں ہوتی، بلکہ یہ ایک ایسی ہلکی پھلکی غذا ہے جسے اسکول یا دفتر کے بعد یا رات کے کھانے سے پہلے کے طویل انتظار کے دوران کھایا جا سکتا ہے۔ ایک ایسے کلچر میں جہاں شراب زیادہ نہیں چلتی، وہاں چائے یا کافی کے علاوہ چاٹ پر بھی ملا جاسکتا ہے۔"

اس کی جو ترکیب میں آج شیئر کرنے والی ہوں یہ میری عزیز سہیلی شہلا کی ہے۔ اس کی بنائی چنا چاٹ بے مثال ہوتی ہے اور ہم دوستوں کے گروپ میں بہت مقبول ہے۔ اب یہ میرے کچن سے آپ کے کچن کا رخ کررہی ہے۔

اجزاء

دو کپ چنے (رات بھر پانچ کپ پانی جس میں 1/3 چائے کے چمچ سوڈا ڈالا گیا ہو، میں بھگو کر رکھیں)

چوتھائی سے آدھا کپ گڑ، آپشنل

آدھے سے ایک چائے کا چمچ کالا نمک یا حسب ذائقہ

آدھا چائے کا چمچ زیرہ

چوتھائی سے آدھا کپ املی کی چٹنی

ایک سے دو آلو (ایسے پانی میں ابلے ہوئے جس میں زرد فوڈ کلر شامل ہو) جنھیں چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹا گیا ہو

دو سے تین چائے کے چمچ کٹی ہوئی پیاز

چنوں کو رات بھر بھگونا مت بھولیں — فوٹو بسمہ ترمذی
چنوں کو رات بھر بھگونا مت بھولیں — فوٹو بسمہ ترمذی

طریقہ کار

چنوں کو اس وقت تک ابالیں جب تک وہ مکمل طور پر نرم نہ ہوجائیں۔ ایک بار جب وہ ابل جائیں تو انہیں ایک طرف رکھ دیں اور اس میں گڑ شامل کرکے ٹھنڈا ہونے دیں جس کے بعد اس میں دیگر تمام اجزاء ملا لیں۔

چنوں کی چاٹ کو سجانے کے لیے سبز مرچ، دھنیہ، گول کٹی ہوئی پیاز، ٹماٹر کی قاشیں اوپر لگائیں اور اسے چٹنی، دہی، چاٹ مصالحے، پاپڑی وغیرہ کے ساتھ پیش کریں۔


مزید پکوان کہانیوں کے لیے کلک کریں۔

انگلش میں پڑھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں