رواں صدی کی 13 اہم ٹیکنالوجی ایجادات

رواں صدی کی 13 اہم ٹیکنالوجی ایجادات

فیصل ظفر


دنیا میں ہر صدی ہی کسی نہ کسی حوالے سے اہمیت رکھتی ہے تاہم اکیسویں صدی کو ٹیکنالوجی کا عہد قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ اس میں ہر سال ہی کوئی نہ کوئی ایسی ایجاد سامنے آئی ہے جس نے انقلاب برپا کردیا۔

تو رواں صدی کی اب تک کی سب سے اہم ایجادات کے بارے میں جانیے جن کے بغیر ٹیکنالوجی کے موجودہ عہد کا تصور بھی ممکن نہ تھا۔

ایپل آئی پوڈ (2001)

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

ایم پی تھری پلیئرز تو دنیا میں کافی عرصے سے موجود ہیں مگر ایپل نے 2001 میں اس کا اپنا ورژن آئی پوڈ متعارف کرایا جس میں آئی ٹیون سافٹ ویئر کو شامل کیا گیا تھا تو اس نے ایک تہلکہ سا مچا کر رکھ دیا۔

اس ٹیکنالوجی نے موسیقی سننے کے لیے لوگوں کا طرز فکر بدل کر رکھ دیا، خاص طور پر اس ڈیوائس میں گانوں کی اسٹوریج کی بہت زیادہ گنجائش نے سی ڈیز یا کیسٹ ٹیپس کا مستقبل ختم کرکے رکھ دیا جبکہ اس کا خوبصورت ڈیزائن ہر ایک کو اسے خریدنے کے لیے مجبور کردیتا تھا۔

موزیلا فائرفوکس (2002)

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

فائرفوکس پہلا ویب براﺅزر تھا جس نے مائیکروسافٹ کے انٹرنیٹ ایکسپلورر کی بالادستی کو چیلنج کیا، جبکہ اس سے پہلے نیٹ اسپیس نیوی گیٹر اس جنگ میں مائیکروسافٹ کے سامنے گھٹنے ٹیک چکا تھا۔

فائرفوکس مفت اور اوپن سارس براﺅزر تھا جس نے ونڈوز کے صارفین کو اپنی جانب متوجہ کیا تاہم اب گوگل کے کروم براﺅزر نے اس کی مقبولیت کو دھندلا کر رکھ دیا ہے۔

اسکائپ (2003)

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

اسکائپ نے مختلف ممالک کے لوگوں کے درمیان رابطے کے انداز کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیا اور اس کے ذریعے بیرون ملک مقیم اپنے پیاروں سے بات کرنا بلکہ ویڈیو چیٹ کرنا بہت آسان ہوگیا۔

سب سے خاص بات وائی فائی کی بدولت یہ کسی مہنگی فون کال کے مقابلے میں مفت بات چیت کی سہولت فراہم کرتا ہے، اپنے آغاز میں اسکائپ صرف ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز صارفین کے لیے ہی دستیاب تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ اسے موبائل فونز کے لیے بھی متعارف کرایا گیا اور اب یہ رابطے کے لیے مقبول ترین ذرائع میں سے ایک ہے۔

فیس بک (2004)

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

فیس بک دنیا کا پہلا سوشل نیٹ ورک نہیں تھا بلکہ یہ ماضی کی سائٹس جیسے مائی اسپیس وغیرہ کی کامیابی کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا تھا تاہم اس نے اپنے آسان فیچرز کی بدولت سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔

آغاز میں یہ یونیورسٹی کے طالبعلموں کے لیے دستیاب تھا مگرآج یہ ویب سائٹ پوری دنیا سے ایک ارب تیس کروڑ سے زائد لوگوں کو اپنے ساتھ جوڑے ہوئے ہے اور اس کی مقبولیت میں ہر گزرتے روز کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔

یوٹیوب (2005)

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

اس سائٹ کو پے پال کے تین سابقہ ملازمین نے مل کر تیار کیا تھا اور یہ اب دنیا کی مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ ہے۔

اس کی کامیابی کی کنجی دنیا کے ہر شخص کو مفت میں اپنے خیالات کا بذریعہ ویڈیو اظہار کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے جس کے نتیجے میں یہ سائٹ نیوز ایونٹس، سیاسی پیغامات، میوزک ویڈیوز، پرمزاح فوٹیجز اور پتا نہیں کس کس موضوع کی ویڈیوز کی بدولت لوگوں کے دلوں پر چھائی ہوئی ہے۔

نائنٹینڈو وی یو (2006)

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

ویڈیو کنسول انڈسٹری میں سونی کے پلے اسٹیشن اور مائیکروسافٹ کے ایکس باکس کی مسابقت تو اکیسویں صدی کے آغاز سے ہی شروع ہوگئی تھی مگر 2006 میں نائنٹینڈ وی یو نے ایک ایسا کنسول متعارف کرایا جس کے ذریعے صارفین کو ورچوئل گیمز میں جسمانی طور پر کھیلنے کا تجربہ ہوا۔

اس کنسول کا کنٹرولر صارف کی حرکت کو تھری ڈی کے ذریعے ڈیٹیکٹ کرتا تھا اور اب اسے ایک فٹنس ڈیوائس کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔

ایپل کا آئی فون (2007)

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

ایپل کا آئی فون پہلا ٹچ اسکرین اسمارٹ فون تھا جس نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا کر رکھ دیا تھا، اس کی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ ہی یہ تھی کہ اسے روایتی کی بورڈ کی بجائے ہاتھوں کی انگلیوں سے کنٹرول کیا جاسکتا تھا۔

اس فون نے موبائل فون کی صنعت کو مکمل طور پر بدل کررکھ دیا اوراس کے بعد ہر کمپنی نے ٹچ اسکرین ٹیکنالوجی پر مشتمل اپنے ماڈلز متعارف کرائے، تاہم ایپل کی حکمرانی اب بھی برقرار ہے اور وہ سالانہ دنیا بھر میں 500 ملین سے زیادہ آئی فونز فروخت کر رہی ہے۔

آمیزون کینڈل ای ریڈر (2007)

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

کینڈل مارکیٹ میں پہلا ای ریڈر نہیں تھا اور 2007 میں متعارف کرائے جانے کے وقت یہ سب سے اچھا نظر آتا تھا مگر امیزون نے اس کی قیمت بہت کم رکھ کر اپنی سب سے بڑی حریف کمپنی سونی کا پتا صاف کر دیا اور صارفین کو آن لائن ایبک اسٹور سے جڑنے کا آسان ترین موقع فراہم کیا۔اب یہ کمپنی مارکیٹ کے بڑے حصے کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہے۔

گوگل آنڈرائیڈ (2008)

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

ایپل کی جانب سے 2007 میں آئی فون متعارف کرائے جانے کے بعد دیگر موبائل کمپنیاں بے تابی سے اس مارکیٹ میں اپنا حصہ حاصل کرنا چاہتی تھیں مگر انہیں ایسے آپریٹنگ سسٹم کی ضرورت تھی جو آئی او ایس کا مقابلہ کرسکے۔

گوگل کی جانب سے آنڈرائیڈ متعارف کرائے جانے کے بعد یہ سام سنگ، سونی، ایل جی اور ایچ ٹی سی جیسی کمپنیوں کے اسمارٹ فونز کے لیے مرکزی آپریٹنگ سسٹم بن چکا ہے اور دنیا بھر میں یہ مارکیٹ شیئر کا اسی فیصد سے زیادہ حصہ اپنے نام کیے ہوئے ہے۔

ایپل آئی پیڈ (2010)

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

ایپل نے 2010 میں اپنا پی سی ٹیبلیٹ آئی پیڈ متعارف کرا کے ایک بار پھر میدان مار لیا، یہ اپنی طرز کی پہلی ڈیوائس نہیں تھی مگر عوامی ذہنوں پر چھانے میں کامیاب رہی اور اس سے ایک نئے رجحان کا آغاز ہوا۔

ایپل کے آئی پیڈ کو سب سے مقبول ترین ٹیبلیٹ کا اعزاز حاصل ہے تاہم رواں برس کے آغاز پر صارفین کی تعداد کے حوالے سے اینڈرائیڈ نے ایپل کے آئی او ایس پر برتری حاصل کرلی تھی جس کی وجہ گوگل کے آپریٹنگ سسٹم سے لیس ٹیبلیٹس کی کم قیمت قرار دی جاسکتی ہے۔

آئی بی ایم واٹسن (2011)

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

آئی بی ایم واٹسن مصنوعی ذہانت سے لیس کمپیوٹر سسٹم ہے جو مختلف انسانی زبانوں کے سوالات کے جوابات دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، سال 2011 میں اس کی آزمائش ایک امریکی کوئز شو میں ہوئی اور اس نے دو سب سے بہترین چیمپئنز کو شکست دے دی۔

یہ مصنوعی ذہانت کی تیاری میں ایک سنگ میل قرار دیا گیا اور یہ میدان اب تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور کئی ایجادات جیسے مائیکروسافٹ کنیکٹ اور ایپل سری وغیرہ منظرعام پر آچکی ہیں۔

گوگل ڈرائیور لیس گاڑی (2014)

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

گوگل نے اب تک باقاعدہ طور پر بغیر ڈرائیورز کی گاڑیاں فروخت کے لیے پیش نہیں کی مگر رواں سال کے شروع میں ان گاڑیوں کی کیلیفورنیا میں کامیاب آزمائش کی گئی۔

یہ گاڑیاں باقاعدہ طور پر 2017 تک فروخت کے لیے پیش کی جائیں گی جن کی سب سے زیادہ رفتار 25 میل فی گھنٹہ ہے اور یہ ٹریفک کے ہجوم میں بھی بغیر ڈرائیور کے چلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اگر یہ تصور کامیاب ہوگیا تو اس سے مستقبل میں شہروں میں ٹریفک نظام مکمل طور پر تبدیل ہو کر رہ جائے گا۔

ایپل واچ (2015)

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

اسمارٹ واچز تو کافی عرصے سے سامنے آرہی ہے مگر اس میدان میں جس گھڑی کو سب سے زیادہ توجہ مل رہی ہے وہ ایپل واچ ہے۔

گزشتہ برس اس گھڑی کو عوام کے سامنے لایا گیا تاہم اس کی باقاعدہ فروخت 2015 میں شروع ہوئی اور توقع کی جارہی ہے آئی پوڈ، آئی فون اور آئی پیڈ کی طرح یہ بھی اپنے شعبے میں انقلاب برپا کردے گی۔