'پہلے فوٹو شوٹ کے پیسے والدہ نے دیئے'

03 جولائ 2015
ماڈل اور اداکارہ بننے سے پہلے دپیکا نہایت چھوٹی عمر سے ہی اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ایک ایتھلیٹ بننے کے لیے تریبت حاصل کر رہی تھیں۔
ماڈل اور اداکارہ بننے سے پہلے دپیکا نہایت چھوٹی عمر سے ہی اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ایک ایتھلیٹ بننے کے لیے تریبت حاصل کر رہی تھیں۔

ایسا معلوم ہوتاہے کہ "پیکو" کو بولی وڈ بگ بی امیتابھ بچن کے ساتھ اپنی جاندار اداکاری کے ذریعے کامیابی کی منازل پر پہنچانے والی دپیکا پڈوکون کوئی غلطی نہیں کرسکتیں۔

اور جب کہ رواں سال ان کی دو نئی فلمیں سینما گھروں کی زینت بننے والی ہیں دپیکا نے فلم فیئر ڈاٹ کام کو دیئے گئے انٹرویومیں بولی وڈ میں اپنے ابتدائی سفر کے حوالے سے کچھ حیرت انگیز انکشافات کیے ہیں۔

16 سال کی عمر میں جب دپیکا نے شوبزنس میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا تو اُس وقت ان کے پاس پیسے نہیں تھے، جس پر اُن کی والدہ نے انھیں پہلے فوٹو شوٹ کے لیے فوٹو گرافر کی خدمات حاصل کرنے کے لیے 10 ہزار روپے دیئے۔ ایک دوست نے ان کا میک اپ کیا اور انھوں نے اپنے ہی کپڑے پہن کر اپنا پہلا فوٹو شوٹ کروایا، اگرچہ فوٹو شوٹ کو پسند کیا گیا تاہم اب وہ سوچتی ہیں تو انھیں اپنی وہ تصاویر بالکل بے کار لگتی ہیں،"چھی"!

"اُس وقت سے لے کر اب تک میں اپنی والدہ کو کہتی ہوں کی وہ رقم واپس لے لیں کیوں کہ میں آج جو کچھ بھی ہوں اُسی رقم کی وجہ سے ہوں لیکن وہ یہ پیسے لینے سے انکار کردیتی ہیں"۔

دپیکا کے مطابق اُس وقت یہ ایک بہٹ بڑی رقم تھی۔

دپیکا اور ان کی والدہ نے وہ فوٹو شوٹ تمام فوٹو گرافرز کو بھجوایا اور خوش قسمتی سے انھیں ایک مشروب کے اشتہار کے لیے منتخب کرلیا گیا، جو صرف چنائے میں آن ایئر کیا گیا۔

آر بالکی جو اُس وقت چنائے میں موجود تھے، انھوں نے دپیکا کا وہ اشتہار دیکھا اور صابن کے ایک بڑے برانڈ کے لیے انھیں آڈیشن کے لیے بلایا، دپیکا نے وہ اشتہار حاصل کرلیا اور اس کے بعد سے ان کا سفر شروع ہوگیا۔

دپیکا کی ایک آنٹی کی دوست اتل کاسبیکر نے انھیں مشورہ دیا کہ اگر وہ واقعی کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہیں تو انھیں ممبئی منتقل ہوجانا چاہیے اور پھر انھوں نے ایسا ہی کیا۔

لیکن بولی وڈ سے پہلے بیڈ منٹن تھا!

ماڈل اور اداکارہ بننے سے پہلے دپیکا نہایت چھوٹی عمر سے ہی اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ایک ایتھلیٹ بننے کے لیے تریبت حاصل کر رہی تھیں۔ ان کی زندگی کا شیڈول بیڈ منٹن ٹریننگ کے لیے نہیات محتاط انداز میں ترتیب دیا گیا تھا۔ وہ علی الصبح جاگ جاتیں اور سوا 5 بجے پریکٹس میں حصہ لیتیں، اس کے بعد اسکول جاتیں اور پھر دوبارہ کورٹ جاکر پریکٹس کرتیں، بعد ازاں ٹیوشن کلاسز لینے کے بعد وہ دوبارہ پریکٹس کے لیے چلی جاتیں۔

واحد ہفتے کا دن ہوتا تھا جب انھیں دوپہر میں کچھ دیر نہایت مشکل سے آرام کرنے کا موقع مل جاتا تھا۔ دپیکا کے مطابق "گھر میں دوپہر کو سونا بالکل بھی پسند نہیں کیا جاتا تھا اور ہم صرف آدھا گھنٹہ ہی سو سکتے تھے"۔

ان کی سوشل لائف نہایت محدود تھی،دپیکا کے مطابق "میں اپنے دوستوں سے بہت کم ملتی تھی، سال میں ایک یا دو مرتبہ ہی میں اپنے دوستوں کے ساتھ کہیں جاتی تھی اور اس کے لیے بھی مجھے کئی مہینوں پہلے سے منصوبہ بندی کرنی پڑتی تھی"۔

لیکن اتنے سخت گیر والدین شاید دپیکا کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں تھے جنھوں نے ان کی زندگی میں اتنا ڈسپلن بھر دیا کہ وہ آج کامیابیوں اور شہرت کی بلندیوں پر ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں