علن فقیر اپنی آواز میں امر

علن فقیر اپنی آواز میں امر

معروف پاکستانی لوک گلوکار علن فقیر کو مداحوں سے بچھڑے آج پندرہ برس بیت گئے لیکن ان کی آواز کا سحر آج بھی برقرار ہے۔

سندھی زبان کے معروف لوک فنکار علن فقیر نے جامشور کے ایک ڈھولچی کے گھر آنکھ کھولی اور صوفیانہ طبیعت کی وجہ سے لڑکپن میں ہی گھربار چھوڑ کر شاہ عبدالطیف بھٹائی کے مزار پر بسیرا کرلیا اور وہیں لوگوں سے شاہ کا کلام سن سن کر خود بھی گانا شروع کردیا۔

``

علن فقیر کو ریڈیو پاکستان حیدرآباد پر موقع ملا تو ان کے صوفیانہ گائیگی کے نئے انداز اور محمد علی شہکی کے ساتھ گیت نے تو انہیں لوک گلوکاری میں امر کردیا۔

``

علن فقیر نے زیادہ تر گیت تو سندھی زبان میں گائے لیکن اردو میں بھی جو گیت گایا وہ ان کی پہچان بنا۔

``

علن فقیر کو صدارتی ایوارڈ سمیت کئی ایوارڈ ملے جن میں شاہ عبداللطیف ایوارڈ، کندھکوٹ ایوارڈ اور شہباز ایوارڈ شامل ہیں۔ 1999 میں پاکستان ٹیلی وژن نے انہیں لائف اچیومنٹ ایوارڈ بھی عطا کیا تھا۔

``

وہ 4 جولائی 2000 کو اپنے مداحوں کو روتا چھوڑ گئے لیکن ان کے دلوں میں وہ آج بھی زندہ ہیں۔ وہ جامشورو میں سندھ یونیورسٹی کالونی میں اپنے مکان کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔