’آئی سی سی کو اسے ورلڈ کپ کہنے کا حق نہیں‘

03 جولائ 2015
عالمی چیمپیئن آسٹریلین ٹیم ورلڈ کپ 2015 کی ٹرافی کے ہمراہ۔ فائل فوٹو اے پی
عالمی چیمپیئن آسٹریلین ٹیم ورلڈ کپ 2015 کی ٹرافی کے ہمراہ۔ فائل فوٹو اے پی

اسکاٹ لینڈ کے کپتان پریسٹن موم سین نے آئندہ ورلڈ کپ میں ٹیموں کی تعداد دس تک محدود کرنے کے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے فیصلے کو کوتاہ اندیشی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دیا ہے۔

آئی سی سی کے سربراہ ڈیو رچرڈسن نے رواں سال مارچ میں کہا تھا کہ ورلڈ کپ 2015 میں ایسوسی ایٹ ٹیموں کی جانب سے متاثر کن کارکردگی پیش کرنے کے باوجود گورننگ بورڈ کی جانب سے آئندہ عالمی کپ میں ٹیموں کی تعداد کم کرنے کے فیصلے میں تبدیل کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

تاہم رچرڈسن نے اس معاملے پر لچک دکھاتے ہوئے بیان دیا تھا کہ یہ فیصلہ پتھر پر لکیر نہیں اور اس پر اس سال کے آخر میں دوبارہ غور کیا جائے گا۔

لیکن حال ہی میں آئی سی سی کی سالانہ کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں اس معاملے پر کسی قسم کی بحث نہیں کی گئی جس کے بعد یہ امر یقینی دکھائی دیتا ہے کہ آئندہ عالمی کپ میں محض دس ٹیمیں ایکشن میں دکھائی دیں گی۔

لہٰذا اگر طے شدہ منصوبوں کو عملی جامع پہنایا جاتا ہے تو آئندہ عالمی کپ میں اس سال کے عالمی مقابلے کی نسبت کم از کم چار ٹیمیں شرکت نہیں کر پائیں گی جس پر ترقی کرتی ایسوسی ایٹ ٹیموں نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ان پر کرکٹ کے دروازے بند کرنے سے تعبیر کیا ہے۔

2015 ورلڈ کپ میں اسکاٹ لینڈ کی قیادت کرنے والے 27 سالہ موم سین نے کہا کہ ایسوسی ایٹ اراکین آئی سی سی کو اس معاملے پر اعلیٰ سطح تک لے جانے پر غور کر سکتی ہیں۔

یاد رہے کہ جب 2015 ورلڈ کپ کو بھی 10 ٹیموں تک محدود کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی تو ایسوسی ایٹ ملکوں نے آئی سی سی کو کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

موم سین نے کرک انفو سے گفتگو میں کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ انہیں اسے ورلڈ کپ کہنے کا کوئی حق ہے‘۔

’اگر اس کا دنیا کے دیگر کھیلوں سے موازنہ کیا جائے تو یہ مکمل طور پر رجعت پسندی ہے۔ کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ یہ دراصل 2015 میں ہو رہا ہے‘۔

’ورلڈ کپ میں کھیلنے کی سوچ اور خواب نے ہی مجھے اسکاٹ لینڈ کیلئے کھیلنے کیلئے متاثر کیا، مجھے یقین ہے کہ موجودہ اور سابقہ اسکاٹش کھلاڑیوں کیلئے یہ کھیل کھیلنے کی بڑی وجہ یہی تھی‘۔

ایسوسی ایٹ ملکوں کی ورلڈ کپ میں شاندار کارکردگی کی وجہ سے متعدد سابق کرکٹرز اور ماہرین نے اسے ’ایسوسی ایٹ کا کپ‘ قرار دیا تھا اور حتیٰ کہ عظیم ہندوستانی کرکٹر سچن ٹنڈولکر نے تو ورلڈ کپ کو 25 ٹیموں تک توسیع دینے کی تجویز بھی پیش کی تھی۔

ٹنڈولکر نے 2015 ورلڈ کپ کے دوران ایک بیان میں کہا تھا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ اگلے ورلڈ کپ میں صرف دس ٹیمیں ہوں گی جو انتہائی مایوس کن ہے کیونکہ بحیثیت کرکٹر میں چاہتا ہوں کہ یہ کھیل دنیا میں جتنا ممکن ہو سکے پھیلے اور میرے نزدیک یہ ایک قدم پیچھے ہٹنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف چھ یا سات بہترین ٹیموں کی بات نہیں۔ اگر ہمیں اس کھیل کو دنیا بھر میں پھیلانا ہے تو ہمیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس میں دلچسپی دلانا ہو گی۔

آئرلینڈ کیلئے تینوں ورلڈ کپ میں نمائندگی کرنے والے نیل اوبرائن نے آئی سی سی کے فیصلے کو اپنے لیے ناقبل یقین اور حیراکن قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے دیگر تمام کھیل اپنے ورلڈ کپ میں ٹیموں کی تعداد بڑھا رہے ہیں تو ہم عالمی کپ میں ٹیموں کی تعداد کم کیوں کریں۔

’یہ بہت مایوس کن بات ہے۔ یہ اس لیے بھی زیادہ افسوسناک ہے کہ آئرلینڈ نے ممکنہ طور پر اپنا آخری ورلڈ کپ کھیل لیا ہے‘۔

2019 ورلڈ کپ کو 10 ٹیموں تک محدود کرنے کی منصوبہ بندی 2011 سے ہو رہی ہے۔

ٹورنامنٹ کے فارمیٹ میں تبدیلی کی ایک وجہ ٹیلی ویژن کے حقوق ہو سکتے ہیں جن کو پہلے ہی اس شرط پر فروخت کیا جا چکا ہے کہ اگلا ایونٹ دس ٹیموں تک محدود ہو گا۔

آئرلینڈ کرکٹ کے چیئرمین روس میک کولم نے کہا کہ مجھے بگ تھری سے صرف یہی معلومات ملی تھیں کہ ٹی وی کے حقوق کو چھوڑ کر چیزوں کو تبدیل کرنا انتہائی مشکل ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Imran Jul 04, 2015 05:17pm
agreed