بجلی کی بندش، سوات میں پہاڑی برف کا استعمال

04 جولائ 2015
ایک مقامی شخص مینگورہ کے بازار میں برف فروخت کر رہا ہے—۔فوٹو/ ڈان
ایک مقامی شخص مینگورہ کے بازار میں برف فروخت کر رہا ہے—۔فوٹو/ ڈان

مینگورہ: بدترین لوڈشیڈنگ نے ڈسٹرکٹ سوات کے لوگوں کو گھریلو مقاصد کے لیے پہاڑی برف استعمال کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

مقامی افراد کے مطابق دکاندار کالام اور سوات کے گلیشیئرز سے پہاڑی برف لے کر آتے ہیں اور دکانوں پر فروخت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ریفریجریٹر کی برف کا متبادل صرف اور صرف پہاڑی برف ہے کیوں کہ بجلی کی طویل بندش کے باعث برقی آلات کام نہیں کرتے۔

مدین کے رہائشی حبیب خان نے بتایا کہ "بجلی کی فراہمی روزانہ 12 سے 16 گھنٹے تک معطل رہتی ہے اور جب بجلی بحال ہوتی ہے تو وولٹیج اتنا کم ہوتا ہے کہ وہ کسی کام کا نہیں ہوتا، اس صورتحال میں فریج میں برف نہیں جمتی لہذا ہمیں کالام یا ڈسٹرکٹ سوات کے دیگر مقامی افراد کی جانب سے لائی گئی برف خرید کر استعمال کرنی پڑتی ہے"۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ روزہ افطار کرتے وقت سادہ پانی نہیں پی سکتے لہذا برف کا حصول ضروری ہے۔

خوازہ خیلہ کے رہائشی بابر خان کے مطابق "اتنے گھنٹوں کے روزے کے بعد ہمیں افطار کے وقت ٹھنڈا پانی چاہیے ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ فریج کی برف کی غیر موجودگی میں ہم دکان سے پہاڑی برف خریدتے ہیں تاکہ افطار کے وقت ٹھنڈا پانی پی سکیں"۔

کچھ ٹرانسپورٹرز نے بھی اس موقع سے فائدہ اٹھایا ہے، وہ سوات کے پہاڑی علاقوں میں جاکر وہاں سے پہاڑی برف لاتے ہیں اور انھیں ڈسٹرکٹ کے بازاروں میں منافع کمانے کے لیے فروخت کر دیتے ہیں۔

منی ٹرک کے ایک ڈرائیور سلیم نے بتایا "ہم پہاڑوں میں جاکر وہاں سے برف لاتے ہیں اور روزانہ 2 سے 4 ہزار تک کما لیتے ہیں"۔

پہاڑی برف کے ڈیلروں کے مطابق گرم موسم میں ان کا کاروبار مزید منافع بخش ہوجاتا ہے۔

حاجی رحیم نامی ایک برف ڈیلر نے بتایا کہ "جب موسم گرم ہوتا ہے تو ہم زیادہ منافع کماتے ہیں لیکن عام دنوں میں یہ اتنا فائدہ بخش کاروبار نہیں ہے"۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے کاروبار کا زیادہ تر انحصارعلاقے میں بجلی کی فراہمی پر ہے، "ہم اپنی گاڑی پر 10 سے 14 ہزار خرچ کر کے پہاڑوں سے برف لاتے ہیں اور گرم دنوں میں 17 سے 18 ہزار تک منافع کما لیتے ہیں"۔

دوسری جانب ماہرین صحت نے خبر دار کیا ہے کہ پہاڑی برف آلودہ ہوتی ہے اور اس کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

ماہر فزیشن ڈاکٹر احسان اللہ نے بتایا کہ "پہاڑی برف میں مٹی اور دیگر گندگی جیسے جانوروں کا فضلہ وغیرہ بھی شامل ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کا استعمال انسانی صحت کے لیے محفوظ نہیں ہے اور بغیر احتیاط کے استعمال سے معدے اور جلد کی بہت سی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے"۔

انھوں نے مشورہ دیا کہ لوگوں کو اپنی اچھی صحت کے لیے پہاڑی برف ڈالے بغیر سادہ پانی پینا چاہیے۔

تبصرے (3) بند ہیں

amjad ali sahaab Jul 04, 2015 03:40pm
فریج بند ہوں گے تو یہی برف استعمال کی جائے گی. اچهی تحریر ہے
Muhammad Ayub Khan Jul 04, 2015 10:14pm
Logo is ko sirf thandak key liye istemaal kijiye ga----peeney keyliyr naheiyN
SMH Jul 05, 2015 10:20am
فرمایا،،،،"پہاڑی برف میں مٹی اور دیگر گندگی جیسے جانوروں کا فضلہ وغیرہ بھی شامل ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کا استعمال انسانی صحت کے لیے محفوظ نہیں ہے ،،،اور پورے ملک میں سڑک کے کنارے اشیاے خورد و نوش میں تو جیسے تریاق کی ملاوٹ کی جاتی ہے،،،اے لوگو کیک کھاو،،،ملکہ والا۔۔