پاک۔ ہندوستان تعلقات: 'تبدیلی بات چیت سے ممکن'

04 جولائ 2015
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی — فائل فوٹو/اے پی
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی — فائل فوٹو/اے پی

واشنگٹن: امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ سپر پاور امریکا کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے باوجود بھی پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات کے رجحان میں تبدیلی کے لیے کچھ ممکن نہیں ہوسکتا۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی کے مطابق جنوبی ایشیا کے ان دونوں جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے درمیان تعلقات میں تبدیلی صرف مستقل کوششوں اور باقاعدہ بات چیت ہی سے ممکن ہے۔

خیال رہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم روس کے شہر اوفا میں آئندہ ہفتے ہونے والی شنگھائی کارپوریشن تنظیم کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں اور سینیئر معاونین کے مطابق دونوں کے درمیان باہمی تعلقات کے حوالے سے ایک علیحدہ ملاقات کا بھی امکان ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ دونوں ممالک کے سربراہان کی روس میں ملاقات کو امریکا کس تناظر میں دیکھتا ہے، ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ ’ایسی ملاقات جو ابھی ہوئی بھی نہیں ہے، اس پر کچھ کہا نہیں جاسکتا اورعوامی سطح پر اس حوالے سے کچھ کہنا احمقانہ عمل ہوگا‘۔

تاہم انھوں نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے دونوں ممالک کو عوامی سطح پر اپنے تعلقات بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات امریکا کے لیے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں‘۔

انھوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا ایک اہم خطہ ہے جسے متعدد چیلنجز کا سامنا ہے اور اگر دونوں مملک ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات قائم رکھیں تو ’بہت سے مشترکہ چیلنجز پر کام شروع کرسکتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تمام چیلنجز پر پاکستان اور ہندوستان کو مشترکہ طور پر کام کرنا ہوگا اور امریکا دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو کم ہوتے دیکھنا پسند کرے گا۔

گذشتہ ماہ جان کیری کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کو کیے جانے والے فون کے خطے پر اثر اندازہونے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدی میں کمی آنے سے متعلق سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ ’مجھے معلوم نہیں کہ جان کیری نے سیکیورٹی تعلقات پر نئے رجحان کو فون کے ذریعے تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے‘۔

’تاہم یہ ان کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ وہ دونوں ممالک میں اپنے ہم منصب افراد سے بات چیت جاری رکھیں کیونکہ یہ مسئلہ خطے کے استحکام کے لیے بہت اہم ہے‘۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اسی لیے ’یہ کہنا انتہائی محفوظ ہوگا کہ آپ ان کو مزید مذاکرات کے حوالے سے مصروف پائیں گے‘۔

تبصرے (1) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Jul 05, 2015 07:43am
yeh baat cheet kis sey karniy hogi?