'ہندوستان کشمیری حریت پسندوں کی فنڈنگ کرتا رہا ہے'

04 جولائ 2015
ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت۔ —. فائل فوٹو
ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت۔ —. فائل فوٹو

نئی دہلی: ہندوستان کی اہم خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینلائسز ونگ (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت نے کہا ہے کہ ہندوستانی خفیہ ایجنسیاں مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں اور ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں سیاسی جماعتوں سمیت عسکریت پسندوں اور علیحدگی پسندوں کو کئی برسوں سے ادائیگی کررہی ہیں۔

ہندوستانی ایجنسیوں کا اس اقدام کا مقصد پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔

ہندوستان کی ایک ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کی معروف ٹی اینکر برکھادت کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے انکشافات کی بوچھاڑ کردی۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندوں کے لئے پیسہ دہلی سے جاتا ہے۔ دللت کے مطابق خفیہ ایجنسیوں نے علیحدگی پسند رہنماؤں سید گیلانی اور ياسن ملک پرپیسے خرچ کیے۔

واضح رہے کہ اپنی کتاب ’کشمیر: واجپائی کے دورِ اقتدار میں‘ کی رونمائی کے موقع پر وہ این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’’اس میں ایسا کیا غلط ہے؟ اس میں چونکنے یا بدنام کرنے کی کیا بات ہے۔ ایسا تو دنیا بھر میں ہورہا ہے۔‘‘

دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں سے تعلقات پر را کے سابق سربراہ نے کہا کہ خفیہ ایجنسیاں ہمیشہ ان سے رابطے میں تھیں۔ انہوں نے ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں رقم کے استعمال کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسا پوری دنیا میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’رقم کے ذریعے کسی کو اخلاقی طور پر ختم کرنا اس کو قتل کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔‘‘

اپنی متنازعہ یادداشتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے امرجیت سنگھ دلت نے کہا کہ ہندوستانی حکومت نے کئی موقع پر سید علی شاہ گیلانی کی طرز کے پاکستان کے حامی علیحدگی پسندوں کے علاج معالجے اور فضائی کرائے کی ادائیگی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستانی جاسوسوں کا علیحدگی پسندوں اور دہشت گردوں کی مانند ہر ایک سے رابطہ تھا۔

امرجیت سنگھ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ حزب المجاہدین کے رہنما اور ہندوستان کے سب سے زیادہ مطلوب دہشت گرد سید صلاح الدین کے ساتھ بھی ان کا رابطہ تھا۔

ان کے بارے میں را کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان چھوڑ کر ہندوستان واپس آنے کے لیے تیار تھے۔

واضح رہے کہ جب سے پاکستان اور ہندوستان نے 1947ء میں آزادی حاصل کی ہے، اس وقت سے کشمیر دونوں ملکوں میں تقسیم ہے۔ دونوں کا اس سرزمین پر دعویٰ ہے۔

اگرچہ کئی باغی گروپ 1989ء سے آزادی یا پاکستان کے ساتھ اس خطے کے الحاق کے لیے ہندوستانی فوج کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں، تاہم ہندوستانی حکومت کے خلاف سڑکوں پر احتجاج بھی معمول بن گیا ہے۔

جوہری ہتھیاروں سے مسلح پڑوسی پاکستان اور ہندوستان میں تلخیاں قائم رہتی ہیں اور بعض مرتبہ 1947ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے ہلاکت خیز جنگیں بھی لڑی جاچکی ہیں۔

را اور آئی ایس آئی پر طویل عرصے سے اس خطے کو کمزور اور غیرمستحکم کرنے کے الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

تبصرے (3) بند ہیں

عائشہ بخش Jul 04, 2015 04:33pm
بات یہ ہے کہ فوج کی سوچ اور عام عوام کی سوچ میں بہت فرق ہوتا ہے ۔ ان کو صرف اپنے ہدف سے پیار ہوتا ہے ۔ دنیا میں جنتی بھی جنگیں ہوئی ہیں۔ ان کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو پہلے سے معلوم تھا کہ اس میں انکے اپنے کتنے آدمی قتل ہوجائے گے۔ لیکن پھر بھی آج تک جنگیں جاری ہے ۔ اس لئے کوئی فوج اپنے دشمن کو پیسے دی سکتی یہ تو اچمبے (فکر) کی بات نہیں ہوتا ہے ہوتا ہے
MUHAMMAD AYUB KHAN Jul 04, 2015 07:58pm
so what? Kashmir ki azadi ki awaz dab gayi kiya?
Israr Muhammad khan Jul 04, 2015 09:18pm
اس انکشاف سے ظاہر ھوتا ھے کہ مذہب کے نام پر چلنے والی ہر تحریک میں دھوکہ شامل ھوتا ھے حکومت یا حکومتیں انکو پیسہ دیتی ھے اور یہ لوگوں کو لڑاواتی ھے تحریک سیاسی ہو یا ازادی کی ھو ۔