بلاول کو پارٹی چلانے کی صرف "جزوی اجازت"

اپ ڈیٹ 06 جولائ 2015
بالآخر سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرادری، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو "کچھ جگہ" دینے پر متفق ہوگئے ہیں—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
بالآخر سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرادری، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو "کچھ جگہ" دینے پر متفق ہوگئے ہیں—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ان کے والد آصف علی زرداری نے پارٹی اور سندھ حکومت کے معاملات "جزوی طور پر" چلانے کی اجازت دے دی ہے۔

زرداری خاندان کے قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ بالآخر سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرادری، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو "کچھ جگہ" دینے پر متفق ہوگئے کہ وہ "اپنی سمجھ بوجھ کا استعمال کرتے ہوئے" کچھ فیصلے کرسکیں تاہم بلاول کو اپنے طور پر کسی کو پارٹی سے "نکالنے یا شامل کرنے" کے اختیارات نہیں دیئے گئے۔

اس سےقبل آصف علی زرادری نے کہا تھا کہ ان کے بیٹے کو "سیاسی بالغ نظری" کے لیے کچھ وقت چاہیے، انھوں نے بلاول کو پارٹی کی باگ دوڑ سنبھالنے کے لیے "مناسب وقت" کا انتظار کرنے کو کہا تھا۔

آصف علی زرداری کے ایک قریبی ساتھی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "زرداری صاحب نوجوان بلاول کو پارٹی اور سندھ حکومت کے معاملات چلانے کا مینڈیٹ دے چکے ہیں، گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پارٹی چیئرمین نے سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی اراکین اور پنجاب کے پی پی پی رہنماؤں (جو ملک کے بڑے صوبے میں پارٹی کو چلانے کے ذمہ دار ہیں) سے متعدد ملاقاتیں کیں۔ سندھ کے رہنماؤں پر بلاول بھٹو زرداری نے گورننس کو بہتر بنانے پر زور دیا جبکہ پنجاب کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کے دوران بلاول نے ان کو عید تک انتظار کرنے کا کہا کیوں کہ اگلے ماہ لاہور آمد پر وہ کچھ اہم فیصلے کریں گے"۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے پارٹی رہنماؤں کے اس مطالبے کو قبول کرلیا ہے کہ انھیں پارٹی چلانے کے کچھ اختیارات دیئے جانے چاہیئیں تاہم وہ نوجوان چیئرمین پر محتاط نظر رکھے ہوئے ہیں۔ "آپ دیکھیں کہ پارٹی عہدیداروں سے ملاقاتوں سے لے کر پنجاب کی قیادت میں تبدیلی کے معاملات تک میں بھی بلاول نے جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں کیا، اس سے ظاہر ہورہا ہے کہ انھیں ابھی پارٹی میں کسی کو 'شامل کرنے یا نکالنے' کے اختیارات نہیں دیئے گئے"۔

آصف علی زرداری کے ترجمان سینیڑ فرحت اللہ بابر نے ڈان کو بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری پارٹی چیئرمین تھے اور اب وہ پارٹی معاملات میں زیادہ "فعال" ہوچکے ہیں ۔ "بلاول پارٹی رہنماؤں اور اسمبلی اراکین سے روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتیں کر رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ ( پارٹی معمالات میں) کس حد تک خود کو منوا سکتے ہیں"۔

اس سوال کے جواب میں کیا بلاول کو پارٹی اور سندھ حکومت کے معاملات میں فیصلوں کے "اختیارات" دیئے گئے ہیں، فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ "بلاول بھٹو زرداری پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد ہی فیصلے کریں گے"۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی رہنماؤں نے تقریباً 7 ماہ بعد سیاسی منظر نامے پر بلاول کی دوبارہ واپسی پر اطمینان کا اطہار کیا۔ انھوں نے گزشتہ نومبر میں پارٹی کے یومِ تاسیس میں شرکت نہیں کی تھی، جس کےبعد پارٹی چلانے کے اختیارات نہ دیئے جانے کے علاوہ مختلف معاملات میں ان کے اپنے والد آصف علی زرداری سے "اختلافات" کی خبریں گردش کرنے لگی تھیں۔

تاہم یکم جون کو بلاول وطن واپس آئے اور انھوں نے جون کے آخری ہفتے میں اپنے والد کے دبئی روانہ ہونے کے بعد پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا آغاز کردیا۔

پیپلز پارٹی کی سابق وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "بلاول بھٹو زرداری پارٹی کی آخری امید ہیں، وہ پنجاب میں پارٹی کو دوبارہ سے زندہ کریں گے اور اسے جیالوں کا ایک مضبوط گڑھ بنائیں گے"۔

فردوس عاشق اعوان نے گزشتہ ہفتے کراچی میں بلاول بھٹو سے ملاقات میں کہا تھا کہ پارٹی کارکن عید کے بعد ان کی پنجاب آمد کے حوالے سے پر جوش ہیں اور ان کی قیادت میں پارٹی ملک کے بڑے صوبے کو مسلم لیگ (ن) سے واپس لے لے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ انھیں پنجاب میں پارٹی معاملات کے حوالے سے کچھ اعتراضات ہیں تاہم اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ پارٹی چھوڑ رہی ہیں۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ "کچھ عناصر اس حوالے سے افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ وہ پارٹی چھوڑ کر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جوائن کر رہی ہیں ۔ یہ عناصر ایسا ماحول پید اکر رہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ سے رہنما ان کے ذاتی مفاد کے لیے پارٹی چھوڑ دیں، لیکن میں پارٹی سے مخلص ہوں اور مجھے بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی قیادت پر پورا یقین ہے"۔

پیپلز پارٹی پنجاب کی نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے پارٹی چیئرمین کو پنجاب چیپٹر میں "پھیلنے والے سرطان" سے متعلق بتادیا ہے جسے فوری طور پر "سرجری" کی ضرورت ہے۔ انھوں نے خبردار کیا کہ "اگر یہ سرجری فوری نہ کی گئی تو یہ دیگر صوبوں میں بھی پھیل جائے گی"۔

دوسری جانب سینیئر پی پی پی رہنما راجا ریاض کہہ چکے ہیں کہ عید کے بعد بلاول بھٹو زرداری ہر ماہ لاہور کا دورہ کیا کریں گے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کےسابق اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے بتایا کہ بلاول بھٹو ذرداری نے پارٹی رہنماؤں کو اپنے لاہور کے ماہانہ دورے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ "وہ لاہور میں بیٹھیں گے اور پارٹی کو مضبوط کریں گے"۔

راجا ریاض، جنھوں نے حال ہی میں بلاول سے کراچی میں ملاقات کی ہے، کا کہنا تھا کہ ہزاروں کارکن پارٹی چیئرمین کا عید کے بعد لاہور میں استقبال کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی پنجاب میں کم بیک کرے گی اور جنھوں نے پارٹی چھوڑی ہے وہ جلد ہی اپنے فیصلے پر پچھتائیں گے کیوں کہ نھیں تحریک انصاف میں وہ عزت نہیں ملے گی۔

تبصرے (2) بند ہیں

MUHAMMAD AYUB KHAN Jul 06, 2015 11:29am
asil chairman zardari heyN- Bilawal ko sirf Bhutto khandaan ka fard honey ki wajah sey samney laya giya hey -
Imran Jul 06, 2015 02:38pm
offcourse ayub bahi, over all in pakistan all parties are couropt, well this time bilawal will be sacrify his life and our fool nation vote again to zardari. then again party begain :)