گلشیفتہ فراہانی: فلمی کہکشاں کا چمکدار ستارہ

گلشیفتہ فراہانی: فلمی کہکشاں کا چمکدار ستارہ

خرم سہیل

عہدِ حاضر میں ایرانی سینما کی مقبولیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ فلمیں بین الاقوامی فلمی میلوں میں نمائش کے لیے بھی پیش کی جاتی ہیں۔ ان میں کام کرنے والے فنکار مغربی فلمی صنعت کے تمام بڑے اعزازات کے لیے نامزد ہوتے، اور کئی انعامات اپنے نام بھی کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک کامیاب اور دلکش اداکارہ کا تذکرہ یہاں درج ذیل ہے، جس نے صرف ایرانی سینما میں ہی شہرت حاصل نہیں کی، بلکہ مغربی فلمی صنعت میں بھی اپنے فن کا لوہا منوایا ہے۔ اس خوبرو اور حسین اداکارہ کا نام ”گلشیفتہ فراہانی“ ہے۔

گلشیفتہ فراہانی اپنے نام کی مانند ہے۔ اس کے نام کے معنیٰ ”پھول کی عاشق“ کے ہیں اور یہ بھی اپنے نام کی مانند پھول ہے، ایک ایسا پھول جس کی خوشبو نے صرف ایران کی فلمی صنعت میں ہی اپنی موجودگی کا احساس نہیں دلایا، بلکہ یہ خوشبو دھیرے دھیرے سارے جہان میں پھیل گئی۔ فلموں کی روح میں اتر گئی۔ مکالمے کی فضا پر چھا گئی۔ کرداروں میں بچھ گئی، اور فلمی کہکشاں پر فائز ہوگئی۔ اس کے حسن کو دیکھنے والے صرف اس پر عاشق ہی نہیں ہوئے، بلکہ اس کے جمال نے ان سب کو مبہوت کردیا۔

گلشیفتہ فراہانی نے ابھی زندگی کی کئی بہاروں کو دیکھنا ہے، لیکن اس کی فنکارانہ مہک سے فن کی دنیا خوب آشنا ہے۔ یہ صرف اداکارہ نہیں بلکہ گلوکارہ اور موسیقار بھی ہے۔ اس کی صورت کی طرح، اس کی صوت بھی کمال ہے۔ دونوں میں ذہانت کو ملا دیا جائے تو پھر یہ گلشیفتہ بنتی ہے۔

گلشیفتہ فراہانی فرانسیسی ڈرامہ فلم "چکن ود پلمز" میں۔
گلشیفتہ فراہانی فرانسیسی ڈرامہ فلم "چکن ود پلمز" میں۔
گلشیفتہ ہالی وڈ کی فلم باڈی آف لائیز میں۔ — Warner Bros.
گلشیفتہ ہالی وڈ کی فلم باڈی آف لائیز میں۔ — Warner Bros.

اس کا آبائی علاقہ ایران کا ایک شہر فراہان ہے، جہاں سے اس کے والدین کا تعلق ہے، البتہ اس کی پیدائش 1983 میں تہران میں ہوئی۔ اداکاری کا فن اس کو ورثے میں ملا۔ گلشیفتہ کے والد بہزاد فراہانی ایران کے معروف اداکار اور اسکرین رائٹر ہیں۔ انہوں نے فرانس سے تھیٹر کی تعلیم حاصل کی، اور ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بھی کام کیا، جبکہ والدہ فہیمارحیم نیا ایرانی اداکارہ ہیں۔ تین بچوں میں سے یہ فنِ اداکاری گلشیفتہ اور اس کی بڑی بہن شقایق کے حصے میں آیا۔

اس نے 5 سال کی عمر میں پیانو بجانا شروع کیا اور اسی شوق کی تکمیل کی خاطر اس نے تہران کے ایک مکتب میں داخلہ بھی لیا، اور موسیقی کی تربیت حاصل کی۔ 14 برس کی عمر تک اس نے اپنی ذات کے کئی مخفی پہلوؤں کو تلاش کیا، جن میں سے ایک فنِ اداکاری بھی تھا۔ اسے پہلی مرتبہ ایران کے بہت بڑے فلمی ہدایت کار داریوش مھرجویی کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ یہی اس کی خوش نصیبی تھی، اور یہ اپنی پہلی فلم ”دی پیئر ٹری" یا ناشپاتی کا درخت سے ایرانی فلمی صنعت کے ساتھ ساتھ مغربی دنیا کی نظروں میں آگئی۔ اس فلم کی وجہ سے اسے ایران کے شہر تہران میں منعقد ہونے والے مشہور فلمی میلے سولہویں فجر انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے بین الاقوامی شعبے میں بہترین اداکارہ کا اعزاز ملا اور اس کے علاوہ امریکا میں منعقد ہونے والے شکاگو فلم فیسٹیول میں اس فلم کے حصے میں بہترین فلم کا اعزاز آیا۔

فلم دی پیشنس اسٹون میں۔
فلم دی پیشنس اسٹون میں۔

گلشیفتہ اب تک تقریباً 25 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہے۔ اس نے خود کو تھیٹر کے شعبے سے بھی وابستہ رکھا اور اب تک تھیٹر کے 4 کھیلوں میں اداکاری کر چکی ہے۔ اس نے موسیقی سے بھی ناطہ نہیں توڑا اور اکثر گائیکی کا مظاہرہ بھی کرتی ہے۔ یہ 2 میوزک ویڈیوز میں کام کر چکی ہے اور 2 کنسرٹس کے ذریعے اپنی گلوکاری کا عملی مظاہرہ بھی کر چکی ہے۔ ان تمام مصروفیات کے باوجود اس کی توجہ اور توانائی کا بڑا حصہ اداکاری پر ہی صرف ہو رہا ہے۔

گلشیفتہ نے ایرانی فلموں کے علاوہ انگریزی اور فرانسیسی فلموں میں بھی کام کیا۔ فلم باڈی آف لائیز سے ہالی ووڈ میں اس نے اپنے فن کی ابتدا کی۔ اس فلم میں اس کو کئی معروف اداکاروں، جن میں لیونارڈو ڈی کیپریو اور رسل کرو شامل ہیں، کے ساتھ کام کرنے کاموقع ملا۔ 2017 میں ریلیز ہونے والی پائریٹس آف دی کریبین کی نئی فلم میں گلشیفتہ کو شامل کیا جانا اس کی صلاحیتوں کا منہ بولتا اعتراف ہے۔

گلشیفتہ فراہانی فرانسیسی ڈرامہ فلم "چکن ود پلمز" میں۔
گلشیفتہ فراہانی فرانسیسی ڈرامہ فلم "چکن ود پلمز" میں۔

یہ متعدد بار مختلف فلم فیسٹیولز میں اپنی شاندار اداکاری کی وجہ سے بہترین اداکارہ کے طور پر نامزد ہوئی، اور 7 مرتبہ یہ اعزاز اس نے جیتا۔ جن فلمی میلوں میں اس نے یہ اعزاز جیتا، ان میں فجر انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (ایران) ہاؤس آف سینما فیسٹیول (ایران)، کازان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (تاترستان)، روشد انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (ایران)، کوثر فلم فیسٹیول (ایران)، اور ننتیس تھری کونیٹینینس فیسٹیول (فرانس) شامل ہیں، جبکہ اس کی ایک فلم ”میم مثل مادر“ 2008 میں اکیڈمی ایوارڈز میں بہترین غیر ملکی زبان کی فلم کے لیے نامزد بھی ہوئی۔ 2014 میں اس کو ”اینوئل انڈیپنڈینٹ کریٹکس بیوٹی لسٹ“ میں چھٹا نمبر دیا گیا۔

گلشیفتہ کے کامیاب کریئر میں کئی تنازعات بھی آڑے آتے رہے۔ اس کی کئی فلموں پر ایران میں پابندی ہے، جن میں ہفت پردے، دیوکس فرشتے، باب عزیز، نیومنگے، ٹو ایچ ہز سینما اور سنتوری شامل ہیں۔ اس کے تھیٹر کے کھیل ”دی انسپکٹر“ پر بھی ایران میں پابندی ہے۔ جب اس نے امریکی فلم باڈی آف لائیز میں کام کیا اور اس کے ریڈ کارپیٹ میں شرکت کے لیے امریکا گئی، تو اس کو ایرانی اعلیٰ حکام کی طرف سے روکنے کی کوشش کی گئی۔

2012 میں اس نے ایک فرانسیسی فیشن میگزین میں عریاں فوٹو شوٹ کروایا، جس کی وجہ سے اسے ایرانی حکام اور عوام کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ شوبز کی کئی تقریبات میں اس نے ایسا لباس زیب تن کیا، جس کی بنا پر اسے مزید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اب یہ ایران کے بجائے فرانس میں قیام پذیر ہے۔

گلشیفتہ اور لیونارڈو ہالی وڈ کی فلم باڈی آف لائیز میں۔ — Warner Bros.
گلشیفتہ اور لیونارڈو ہالی وڈ کی فلم باڈی آف لائیز میں۔ — Warner Bros.
گلشیفتہ اور لیونارڈو ہالی وڈ کی فلم باڈی آف لائیز میں۔ — Warner Bros.
گلشیفتہ اور لیونارڈو ہالی وڈ کی فلم باڈی آف لائیز میں۔ — Warner Bros.

حسن کے جلوے بکھیرنے والی اس ایرانی اداکارہ کا مستقبل مغربی فلمی دنیا میں تابناک ہے۔ ماڈلنگ کی دنیا میں بھی یہ جادو جگا رہی ہے۔ سُر کی دنیا سے بھی اس نے خود کو باندھ رکھا ہے۔ جمالیات سے بھرپور یہ حسینہ اپنے فن میں دیوانگی کی حد تک چلی گئی ہے، اور اب اسے نہ کسی تنازع کی پرواہ ہے اور نہ ہی کسی کی ناراضگی کا خوف۔ اسی لیے یہ اپنے جمال اور صلاحیتوں سے پورا کام لینے کا ارادہ کر چکی ہے، جس کی ایک مثال اس کے شاندار فوٹو شوٹس اور فلموں کا انتخاب ہے۔ دیکھتے ہیں یہ حُسن اب کہاں تک بیاں ہوتا ہے۔


بلاگر فری لانس کالم نگار اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان سے ان کے ای میل ایڈریس [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔