دفتر میں ترقی نہ ملنے کی وجوہات کیا؟

06 جولائ 2015
محنتی اور مستعد ورکرز بھی ترقی حاصل کرنے میں محض اپنے منفی رویے کی وجہ سے ناکام رہتے ہیں—  فوٹو کریٹیو کامنز
محنتی اور مستعد ورکرز بھی ترقی حاصل کرنے میں محض اپنے منفی رویے کی وجہ سے ناکام رہتے ہیں— فوٹو کریٹیو کامنز

کیا آپ کافی عرصے سے ملازمت میں ترقی کا انتظار کررہے ہیں ؟ مگر ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا؟

یقیناً ہر فرد ہی ممکنہ طور پر یہ جائزہ لینے کی کوشش کرتا ہے آپ سے کیا غلطی ہو رہی ہے، آپ کو کیا کرنا چاہئے یا نہیں کرنا چاہئے تاکہ باس دیگر ملازمین کے مقابلے میں آپ کو اگلے عہدے یا تنخواہ کے لحاظ سے ترقی کا مستحق سمجھے۔

اسی حوالے سے کیرئیر بلڈرز نامی ایک آن لائن ویب سائٹ نے ایک سروے کا انعقاد کیا تاکہ ان وجوہات کو سامنے لایا جاسکے جو ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔

امریکا کی متعدد صنعتوں کے 2 ہزار سے زائد ایچ آر منیجرز کی آراءکے بعد جو بات سامنے آئی وہ یہ واضح کرتی ہے کہ کسی فرد کا رویہ اس کی ترقی کے امکانات کے لیے سب سے بڑا خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔

یہاں تک کہ محنتی اور مستعد ورکرز بھی ترقی حاصل کرنے میں محض اپنے منفی رویے کی وجہ سے ناکام رہتے ہیں۔

سروے کے مطابق منفی یا قنوطی رویہ رکھنے والے ملازمین کی ترقی کا امکان سو میں سے محض 38 فیصد ہوتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ ان کے آگے بڑھنے کے امکانات دیگر افراد کے مقابلے میں 62 فیصد کم ہوتے ہیں۔

اسی طرح دفتر میں تاخیر سے پہنچنے والے افراد کی ترقی کے امکانات بھی 62 فیصد کم ہوتے ہیں۔

اسی طرح اکثر عامیانہ یا بیہودہ زبان استعمال کرنے والے ملازمین کے لیے یہ امکانات 51 فیصد، جلد دفتر سے نکل جانے کے عادی افراد کے لیے 49 فیصد اور بیماری کی چھٹیاں زیادہ لینے کے عادی ملازم کے امکانات بھی 49 فیصد کم ہوتے ہیں۔

اگر تو آپ چغل خوری کے عادی ہیں تو اس طرح آپ اپنی ترقی کے امکانات کو 44 فیصد تک کم کرلیتے ہیں جبکہ اپنے دفتری اوقات کے دوران اکثر وقت ذاتی سوشل میڈیا اکاﺅنٹس پر گزارنے والوں کے لیے یہ شرح 39 فیصد ہوتی ہے۔

دیگر ملازمین سے دفتری امور سے ہٹ کر بات چیت کرنے کے عادی ملازمین کی ترقی کا امکان 27 فیصد کم ہوجاتا ہے جبکہ ذاتی فون کالز سننا آپ کے امکانات کو 24 فیصد جبکہ اکثر تمباکو نوشی کے وقفے لینے کے عادی افراد کے لیے ترقی کا حصول 19 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

نجیب احمد سنگھیڑہ Jul 06, 2015 09:20pm
یہ فارمولا امریکہ کے لیے تو ٹھیک ہے لیکن پیارے پاکستان میں کام نہیں دینے والا۔ پاکستان میں چاہے سرکاری دفتر ہو یا پرائیویٹ دفتر، یہاں صرف خوشامد اور رشوت بذریعہ تحائف وغیرہ چلتی ہے۔ جو یہ کرتا ہے اسے ترقی مل جاتی ہے یا ترقی نہ ملے تو کم از کم بونس تو لازمی مل جاتا ہے۔ جبکہ محنتی، جفاکش اور ذہین ملازمین کو یہاں گھاس نہیں پائی جاتی بلکہ انہیں صرف گدھا سمجھا جاتا ہے کہ دفتری کام خوش اسلوبی سے کرنے والا کوئی ہے۔
Muhammad Ayub Khan Jul 07, 2015 08:58am
Achee kavish hey lekin aap bhool gaye ki Pakistan meyN in meyN eik waja service structure bhi hoti hey--- jo ki humarey bohat sey mehkmoN meyN naheyin---aapki tarakki sirf us waqt hoti hey jab aap ka senior retire ho jaye ya mar jaye---kionkey seat naheyiN hoti jitni bhi mehnt kar lo