نیلم جہلم منصوبے کی نجکاری کی تجویز مسترد

07 جولائ 2015
۔—تصویر بشکریہ منظر الٰہی ترک۔
۔—تصویر بشکریہ منظر الٰہی ترک۔

اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیر کے روز نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے کی نجکاری کی تجویز مسترد کردی۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ 969 میگا واٹ کے اس منصوبے کی لاگت 418 ارب روپے ہوگئی ہے جبکہ پی پی پی کے دور حکومت میں اس منصوبے کی لاگت 274 ارب روپے منظور ہوئی تھی۔

وزیر خزانہ نے پیر کو وزیراعظم کی ہدایت پر اس منصوبے سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں منصوبے کو لاحق مالی مسائل کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

اگر یہ منصوبہ آئندہ سال مکمل ہوجاتا ہے تو اس سے قومی گرڈ کو چھ فیصد اضافی بجلی دستیاب ہوجائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ حکام اس سلسلے میں 576 ملین ڈالر کے لیے چین کے ایگزم بینک کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس کی منظوری کا انتظار کیا جارہا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے سلسلے میں مشرق وسطیٰ میں اسلامی ترقیاتی بینک اور دیگر سے 40 ملین ڈالر کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایک اسٹریٹجک منصوبہ ہونے کے باوجود نیلم جہلم بدقسمت منصوبوں میں سے ایک رہا ہے۔ اسے ایک دہائی قبل شروع کیا گیا تھا تاہم ابھی بھی اس کے مالی معاملات حل نہیں ہوسکے۔

ان کے مطابق واپڈا نے 160 ارب روپے کے فنانسنگ کے فرق کو دور کرنے کے لیے دو تجاویز پیش کی تھیں۔

پہلی تجویز میں کہا گیا تھا کہ اہم سرمایہ کاروں کو فنانسنگ پارٹنر بننے کی دعوت دی جائے یا پھر منصوبے کے چینی کانٹریکٹر کو اسٹریٹیجک پارٹنر بننے پر قائل کیا جائے یا کسی دیگر چینی سرمایہ کار کو شامل کرلیا جائے۔

تاہم وزیر خزانہ نے ان تجاویز سے اتفاق نہیں کیا کیوں کہ اس سے تخمینوں کے مسائل پیدا ہوں گے جبکہ کسی نجی سرمایہ کار کو دعوت دینے یا پھر چینی سرمایہ کاروں کو حصہ دار بنانے میں کم از کم چھ ماہ لگ جائیں گے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ چار اہم جزو کو منصوبے کی مالیت میں شامل نہیں کیا گیا جن میں آئی ڈی سی، کانٹریکٹ کے مطابق منصوبے کی قیمت میں سالانہ اضافہ، غیر ملکی کرنسی کی قیمت میں فرق اور ٹیکس اور ڈیوٹی شامل ہیں۔ ان تمام ضروریات کو کرنے کے لیے 100 ارب روپے سے زائد کی رقم کی ضرورت ہے۔

ڈار صاحب نے بتایا کہ ہائڈرو پاور منصوبے حکومت کی اعلیٰ ترین ترجیحات میں سے ایک ہے اور اس کی لاگت میں اضافہ منصوبہ مکمل ہونے میں تاخیر کی وجہ سے ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2005 کے زلزلے کے بعد اس کے ڈیزائن میں بھی تبدیلیاں کی گئیں جس کے باعث اس کے کام میں بھی اضافہ ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں