ای سی ایل سے ہزاروں ناموں کے اخراج کا امکان

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2015
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ای سی ایل فریم ورک پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے۔ آئی این پی فوٹو۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ای سی ایل فریم ورک پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے۔ آئی این پی فوٹو۔

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اگر متعلقہ ادارے ایک ماہ کے اندر وجہ فراہم کرنے میں ناکام رہے تو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے ہزاروں ناموں کو خارج کردیا جائے گا۔

پیر کے روز ای سی ایل فریم ورک پر ایک اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں نے ای سی ایل کو ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جس کے ذریعے کسی کو سزا یا جزا دی جاتی تھی جبکہ اس فہرست میں متعدد نام کئی دہائیوں سے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ای سی ایل میں نام درج کرنے کا طریقہ کار آسان بنایا جائے گا اور اس سلسلے میں پورا انصاف کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بغیر کسی وجہ کے ای سی ایل میں کوئی نام درج نہیں ہونا چاہیے جبکہ کسی کا نام اس فہرست میں غیر معینہ مدت تک رکھنا مناسب نہیں۔

ایک اور اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے دیگر بڑے اسکیمز کی تحقیقات کا جائزہ لیا اور ایف آئی اے کو کیسیز کو منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سینئر افسران بھی شریک تھے جس کے دوران متعدد کیسز پر اب تک ہونے والی تحقیقات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے دوران آئی او بی آئی، پاکستان ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی، پاکستان اسٹیٹ آئل اور حج اسکینڈل سے متعلق امور زیر غور آئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 109 کیسز میں سے 79 کے چالان پیش کیے جاچکے ہیں جبکہ 30 پر ابھی تحقیقات جاری ہیں۔

چوہدری نثار نے ایف آئی اے کو بغیر کسی خوف کے بھرپور انداز میں تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں صف اول کے وکیلوں کی خدمات حاصل کی جائیں تاکہ پراسیکیوشن میں کوتاہیوں کا فائدہ اسکیمز میں ملوث افراد کو نہ مل سکے۔

دوسری جانب وزیر داخلہ نے سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ سے فون پر ایف آئی اے کو حال ہی میں دیے گئے اضافی اختیارات کے حوالے سے بات چیت کی جس کے مطابق وفاقی ادارے کے پاس کسی مشتبہ شخص کو 90 روز کے لیے حراست میں رکھنے کا اختیار حاصل ہوا ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ایف آئی اے کو تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت اختیارات دیے گئے ہیں اور ان کا ہدف صرف سندھ نہیں۔

ان کے مطابق یہ اختیارات ایف آئی اے کو بین الاقوامی اور بین الصوبائی معاملات میں تحقیقات کے سلسلے میں دیے گئے ہیں کیوں کہ اس طرح کے کیسز صوبائی پولیس کے دائرہ اختیار سے باہر ہوتے ہیں۔

انہوں نے وزیراعلیٰ کو یقین دلایا کہ وفاقی حکومت صوبائی خودمختاری کا احترام کرتی ہے اور اس سلسلے میں کسی صوبے کے تحفظات کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

naveed chaudhry Jul 07, 2015 08:32am
Asalam o alikum, Not only FIA but Police should be independent organization other wise who will catch politicians and influential criminals.
Ameer Paul Jul 07, 2015 03:43pm
Nawaz Shareef and his cronies names are found in the corrupt list provided by the NAB in Supreme Court, hence N. Share and cronies should be debarred for public office and Chaudhry Nisar should be inducted as a new PM of Pakistan.