اسرائیل: فورسز پر پتھراؤ دہشت گردی قرار

22 جولائ 2015
ہر سال ایک ہزار افراد پر فرد جرم عائد کی جاتی ہے— فائل فوٹو/ اے ایف پی
ہر سال ایک ہزار افراد پر فرد جرم عائد کی جاتی ہے— فائل فوٹو/ اے ایف پی
20 سال قید کی سزا دینے کی منظوری دے دی گئی — فائل فوٹو/ اے ایف پی
20 سال قید کی سزا دینے کی منظوری دے دی گئی — فائل فوٹو/ اے ایف پی

یروشلم: اسرائیلی پارلیمنٹ نے سڑکوں اور گاڑیوں کو پتھر سے نشانہ بنانے والے افراد کو 20 سال قید کی سزا دینے کی منظوری دے دی ہے۔

پارلیمنٹ میں قانون سازی کے دوران اسرائیلی قانون سازوں نے سزا میں اضافے کے حق میں 67 ووٹ دیئے جبکہ اس کی مخالفت میں 17 ووٹ ڈالے گئے۔

اس قانون کے مطابق زخمی کرنے کے ارادے سے اسرائیلی گاڑیوں پر پتھر پھیکنے والے کو 20 سال تک کی قید جبکہ ارادہ ثابت نہ ہونے پر 10 سال کی قید دی جائے گی۔

اس سے قبل عام طور پر ایسے واقعات میں اگر اسرائیلی فرد کو انتہائی شدید نوعیت کے زخم نہ آئے ہو تو 3 ماہ قید کی سزا دی جاتی ہے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ہر سال اسرائیل پتھر پھیکنے کے الزام میں ایک ہزار افراد پر فرد جرم عائد کرتا ہے۔

اسرائیلی وزارت قانون کے وزیر ایلیٹ شیلڈ نے کہا ہے کہ ’دہشت گردوں کے خلاف برداشت آج اختتام پذیر ہوئی‘، پتھر پھیکنے والا دہشت گرد ہے اور اس کے لیے اس کے مطابق ہی عبرت ناک سزا دی جائے گی جو کہ صرف سزا ہی ہے۔

یاد رہے کہ مسلح اسرائیل سیکیورٹی فورسز کی مداخلت کے خلاف احتجاج کے دوران فلسطینی شہریوں کی جانب سے پتھراؤ کیا جاتا ہے، جسے اسرائیلی حکام نے دہشت گردی قرار دے دیا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے 2011ء سے ایسے فلسطینوں، جن میں نو عمر بچے اور بچیاں بھی شامل ہیں، کو اسرائیلی بکتر بند گاڑیوں پر پتھر پھیکنے کے الزام میں ہلاک کیا جارہا ہے۔

اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینی مظاہرین کو گولیوں کا نشانہ بنانے پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں اب تک درجنوں فلسطینی شہری ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے مقدمات لڑنے والی تنظیم ’فلسطینین پرزنر کلب‘ کے سربراہ قادورا فاریز کا کہنا ہے کہ نیا قانون ’نسلی امتیاز پر مبنی‘ ہے۔

انھوں ںے کہا کہ نیا قانون انتہائی نفرت انگیز اور جرم پر دی جانے والی سزا کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی حکام کے مطابق نیا قانون اسرائیلی علاقے مشرقی یروشلم کے لیے بنایا گیا ہے اور اس کا اطلاق مغربی کنارے کے علاقے پر نہیں ہوگا تاہم مغربی کنارے کا بیشتر علاقے اسرائیلی فوج کے قبضے میں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں