اقتصادی راہداری منصوبہ: چین کی دلچسپی کیوں؟

اپ ڈیٹ 30 جولائ 2015
چین کو اتنے عالیشان منصوبے سے کیا دلچسپی ہے، اور وہ اتنی بڑی سرمایہ کاری پاکستان میں کیوں کر رہا ہے؟ — Reuters/File
چین کو اتنے عالیشان منصوبے سے کیا دلچسپی ہے، اور وہ اتنی بڑی سرمایہ کاری پاکستان میں کیوں کر رہا ہے؟ — Reuters/File

آج کل نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا چرچا ہے۔ لیکن اصل بات پاکستان کی معاشی ترقی کی ہے کہ اس سے پاکستانی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے، اور آخر ہمارے ہمسائے ملک بھارت کو کیا خدشات ہیں کہ جس نے اس راہداری کی مخالفت کر دی ہے اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

اس منصوبے سے نہ صرف پاکستان کو دنیا بھر میں اعلیٰ مقام ملے گا بلکہ ٹیکس کی مد میں ہونے والی آمدن پاکستان کی معیشت پر شاندار اثرات بھی ڈالے گی۔ پاکستان میں معاشی انقلاب برپا کرنے والا یہ منصوبہ نہ صرف ایک شاہراہ ریشم کو جنم دے گا جو تجارت کو محفوظ، آسان، اور مختصر بنائے گی، بلکہ اس کے ساتھ ہی گوادر کو ایک انتہائی اہم مقام میں تبدیل کر دے گا جس کی جستجو ترقی یافتہ ممالک کرتے ہیں۔

اب ذرا بات کی جائے کہ آخر چین کو اتنے عالیشان منصوبے سے کیا دلچسپی ہے، اور وہ اتنی بڑی سرمایہ کاری پاکستان میں کیوں کر رہا ہے، وہ بھی تب جب پاکستان کے حالات کوئی قابل فخر نہیں ہیں، یا تسلی بخش بھی نہیں کہلائے جا سکتے۔ اس منصوبے اور اتنی بڑی سرمایہ کاری کے پیچھے صرف پاک چین دوستی ہی نہیں بلکہ چین کے اپنے مفادات بھی ہیں۔

پڑھیے: نئی شاہراہِ ریشم میں پاکستان کا فائدہ کتنا؟

چین میں استعمال ہونے والا 80 سے 85 فیصد تیل بحری جہازوں کے ذریعے آبنائے ملاکا سے گزرتا ہے، نیز مشرقِ وسطیٰ، یورپ، اور افریقہ سے چین کی بیشتر تجارت بھی اسی راستے سے ہوتی ہے۔ چین عسکری و معاشی لحاظ سے سپر پاور بن رہا ہے اور اسی لیے امریکا سے اس کے تصادم کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔ امریکا کے طیارہ بردار اور جنگی بحری جہاز زیادہ تر آبنائے ملاکا میں موجود رہتے ہیں، اور زیادہ اہم بات یہ ہے کہ چین کے مخالف ملک تائیوان کی طاقتور بحریہ دوران جنگ آبنائے ملاکا کی ناکہ بندی کر کے چینی حکومت کو مفلوج کر سکتی ہے۔

اس لیے چینی حکومت ایسے محفوظ زمینی راستے کی تلاش میں ہے جہاں امریکا یا تائیوانی بحریہ اس پر حملہ نہ کر سکے۔ اس کے علاوہ عرب امارات سے تیل پہنچانے والے مال بردار بحری جہاز بحر ہند سے ہوتے بحر الکاہل پہنچتے ہیں، اور پھر منزلِ مقصود بیجنگ تک پہنچتے ہیں۔ اس راستے کی طوالت 13 ہزار کلومیٹر ہے، مگر جب یہی مال بردار جہاز گوادر پر لنگر انداز ہو تو وہاں سے تیل یا سامان محض 6 ہزار کلومیٹر کا راستہ طے کر کے بیجنگ پہنچ سکتا ہے، جس سے کم ازکم ساڑھے 6 ہزار کلومیٹر کی بچت ہو گی۔ اس منصوبے کو چینی کمپنیاں پایہ تکمیل تک پہنچائیں گی جس سے ہزاروں پاکستانیوں کو بھی روزگار میسر ہوگا۔ مگر بات صرف گوادر کی بندرگاہ تک محدود نہیں، اس میں اور منصوبے بھی شامل ہیں جن پر 5 ارب ڈالر کا زر کثیر خرچ ہوگا۔

مزید پڑھیے: چین ہمارا سچا دوست، کیا واقعی؟

یہی وجہ ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے، جس میں امریکا بھی سرِفہرست ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد امریکا کو اپنی سپر پاور کا سورج غروب ہوتا نظر آرہا ہے اور بھارت تو ہے ہی پاکستان کا ازلی دشمن، وہ پاکستان کی اتنی بڑی ترقی کو آسانی سے ہضم نہیں کرسکتا۔ چین نے اقوام متحدہ اور ایف اے ٹی (آسٹریلیا) میں ویٹو پاور سے بھارت کے سب سے بڑے حملے ناکام بنائے جس سے بھارت کی پاکستان کو دہشتگرد قرار دلوانے کی کوشش بھی ناکام ہو گئی۔

پاک چین دوستی میں اس وقت باہمی تجارت کے حجم میں چین کا پلڑا بھاری ہے اور آئندہ تین برسوں میں باہمی تجارت کا حجم 20 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ جس طرح گزشتہ تین برسوں میں پاکستان کی درآمدات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، آئندہ تین برسوں میں پاکستان کی برآمدات برائے چین کے لیے بھی کئی گنا اضافہ ہونا چاہیے تاکہ پاکستان کی مقامی صنعتوں کو فروغ مل سکے، اور پاکستانی تاجر نئی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکیں۔

جانیے: 'اقتصادی راہداری سے 3 ارب افراد کو فائدہ ہوگا'

اقتصادی راہداری کے ساتھ ساتھ چین سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ چین نے 1500 پاکستانی طالبعلموں کو وظیفے کی پیشکش کر رکھی ہے جس میں مزید اضافے کے ساتھ چین سے ٹیکنالوجی اور جدید علوم سیکھنے کے لیے جانے والے طالب علموں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کی ضرورت ہے۔ چین اس وقت دنیا کی دوسری بڑی طاقت ہے۔ وہ اپنی تجارت کو فروغ دے کر سپر پاوربننے کی تیاری کر رہا ہے، اور پاکستان اس کا ہم سفر ہے۔ معاشی سرگرمیوں سے پورے خطے کی تقدیر بدل سکتی ہے اور پاکستان علاقائی تجارت کا مرکز بن سکتا ہے۔ کسی بھی ملک و قوم کی تاریخ میں ایسے مواقع شاید ہی آتے ہیں جیسا شاندار موقع پاکستان کو ملا ہے۔

چین نے اپنی معاشی پالیسی کے 4 اہداف مقرر کیے ہیں، جن میں ایشیاء اور یورپ میں رابطے میں اضافہ، ون بیلٹ ون روڈ کا قیام، آزادانہ تجارت کا فروغ، اور عوام کے باہمی رابطے شامل ہیں۔ خوش قسمتی سے پاکستان ان چاروں اہداف پر پورا اترتا ہے، جس کی وجہ سے چین، پاکستان میں دوسرے ممالک کی بہ نسبت سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہا ہے۔ چین وہ واحد ملک ہے جس نے پاکستان کو سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی فراہم کی، اور اب بھی بجلی کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہے۔

پڑھیے: تعصب کی عینک اتار پھینکیں

عسکری قیادت برملا اس بات کا اظہار کر چکی ہے کہ اس منصوبے کی طرف میلی آنکھ برداشت نہیں کی جائے گی۔ سیاسی قیادت کو چاہیے کہ سیاسی اور سفارتی سطح پر بھی اس منصوبے کے خلاف چھیڑی گئی سرد جنگ کا بھرپور مقابلہ کریں تاکہ پاکستان اس منصوبے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہوئے اس شاندار موقع سے اپنی معاشی تقدیر بدل سکے۔ کیونکہ اس طرح کے مواقع بار بار دروازے پر دستک نہیں دیتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (16) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Jul 27, 2015 02:29pm
yeh sab sabko pata hey
Saood Al Faisal Jul 27, 2015 03:00pm
@Muhammad Ayub Khan .......but app ko abhi aptaa chalaa hy
Muhammad Iqbal Jul 27, 2015 03:03pm
Mujhy nahi maloom tha
ریاض شاھد Jul 27, 2015 03:05pm
اس سرمایاکاری پر سود کی شرع کیا ھے اور انڈیا میں سرمایا کاری پر سود شرع کیا
ریاض شاھد Jul 27, 2015 03:12pm
اس سرمیاکاری پر سود کی شرع کیا ھے اور انڈیا میںسود کی شرع کیا ھے وضاحت مرمادیں اور پاکستان کیا ایکسپوٹ کرے گا
Vicky Jul 27, 2015 03:42pm
Long Live china-Pak Friendship
Junaid Ahmad Jul 27, 2015 06:09pm
Through CPEC China want to control risk of insurgency in Muslim majority area of china. China has good relationship with both Iran and Pakistan and both of them will help China with preventing terrorists going overland into China. All of them have given China assurance to help keep terrorists out of China.So the Chinese diagnosis for terrorism is not "religion" but "a lack of modernization." What China is doing is to put enough armed police there to keep the peace, in the meantime pouring investment into the region to accelerate modernization, especially in education and economic development. In additional to building new universities in the region, the One Belt, One Road starts from the provincial capital of Xinjiang. The basic idea behind it is that you need peace to modernize, and once you modernize everyone will rather live a fruitful life instead of committing terrorist acts against your friends and neighbors. The dissatisfaction will trickle away once Xinjiang surpasses Turkey.
shahidlatif Jul 27, 2015 08:31pm
جس ملک نے بھی ترقی کی ھے خود کی ہے۔
Zulfi Rao Jul 27, 2015 08:55pm
This article shows immaturity of the writer. Chinese are in this game to protect their interests. There is no such thing as "sincere friend" in international politics. Pakistan needs to play its cards better to get something out of it. History tells us Pakistan is terrible in using situations in its best interests. I was surprised to read comments on US. Just by building this route US will loose its powers ????? China depends on US and EU for its growth. Come on.....lets be serious :)
@rawfeel Jul 27, 2015 09:22pm
پاکستان میں موجود پاک چین راہداری کے مخالف کچھ تنگ نظر سیاستدانوں اور لکیر کے فقیروں کی آنکھیں کھولنے کے لئے بہت ہی عمدہ تحریر ہے..
محمد صہیب شاہ Jul 27, 2015 09:28pm
یہ تو دنیا کو اصول ہے کچھ لو کچھ دو چائنہ بغیر فائدہ کے کبھی بھی گھاٹے کا سودا نہیں کرتا ہے
M. Imran Ashraf Jul 27, 2015 09:35pm
Although all these things are well known but no harm to discuss again and again. This is one of the important project in Pakistan's history. More discussions, more comments, more information, more knowledge. Even majority of people are aware but still there are many who are not well aware so good edfort by Aysha.
Ejaz Amjad Jul 27, 2015 10:34pm
ایک نہایت ہی عمدہ تحریر/ جواب ہے ان کے لئے جو پاک چین راہداری کے دشمن ہیں
sheraz Jul 28, 2015 02:57am
Walo Ayesha,, congrats Its wonderful to see u here,, Many best wishes and keep it up...
Dr.Muzafer Ali vighio Jul 28, 2015 07:15am
This is very good and historical decision of the china and Pakistan hopefully both county will be highly benefited, but it needs sincerity honesty and dedication. The nation is seriously waiting to implement this project
عائشہ بخش Jul 28, 2015 02:15pm
ویب ماسٹر صاحب : منصنف کی تصویرکو تو مناسب سائز میں کریں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس منصون میں کوئی نئی بات نہیں تھی۔ یہ تمام باتیں تو پہلے ہی اخبارات اور دیگر میڈیا پر آچکی ہیں۔ ؟۔۔۔ ان کو اس موضوع پر کافی زیادہ مطالعہ کی ضرورت ہے ۔