قمر منصور کو نجی ہسپتال میں علاج کی اجازت

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2015
گزشتہ ہفتے سماعت کے موقع پر قمر منصور رینجرز اہلکاروں کے سہارے چل کر عدالت آئے تھے۔ فائل فوٹو پی پی آئی
گزشتہ ہفتے سماعت کے موقع پر قمر منصور رینجرز اہلکاروں کے سہارے چل کر عدالت آئے تھے۔ فائل فوٹو پی پی آئی

کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے رہنما قمر منصور کو نجی ہسپتال میں علاج کروانے کی اجازت دے دی ہے۔

قمر منصور کو عیدالفطر سے قبل رینجرز نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انہیں 90 روزہ ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں دے دیا۔

پیر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر دو میں سماعت کے موقع پر قمر منصور کے وکیل محفوظ یار خان نے عدالت سے درخواست کی کہ قمر منصور کمر کی شدید تکلیف میں مبتلا ہیں اور انہیں ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن کی اشد ضرورت ہے۔

گزشتہ ہفتے جب قمر منصور کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر دو میں لایا گیا تو انہیں چلنے میں مشکلات کا سامنا تھا اور وہ رینجرز اہلکاروں کے سہارے چل کر کمرہ عدالت میں آئے تھے۔

سماعت کے موقع پر محفوظ یار خان نے قمر منصور کی پرانی میڈیکل رپورٹس بھی عدالت میں پیش کیں۔

تاہم رینجرز کے وکیل نے عدالت میں قمر منصور کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اسے خارج کردیا جائے۔

قمر منصور نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ گزشتہ 16 سال سے گردے اور ریڑھ کی ہڈی کے مرض میں مبتلا ہیں اور دوران حراست ان کی حالت مزید خراب ہو گئی جہاں انہوں نے ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف کی شکایت کی۔

اس موقع پر رینجرز کے افسر برائے قانون نے مداخلت کرتے ہوئے کہا تھا کہ قمر منصور کو خصوصی سیل میں علاج معالجے کی سہولت فراہم کی گئی۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے کہا تھا کہ جب تک طبی رپورٹس عدالت میں پیش نہیں کی جاتیں، اس وقت تک نجی ہسپتال میں علاج کی اجازت کا حکمنامہ جاری نہیں کیا جا سکتا۔

تاہم میڈیکل رپورٹس پیش نہ کیے جانے کے باوجود بھی عدالت نے قمر منصور کی درخواست پر انہیں نجی ہسپتال میں ذاتی خرچ پر علاج کی اجازت دے دی۔

یاد رہے کہ رینجرز نے 17 جولائی کو علی الصبح ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مار کر رابطہ کمیٹی کے انچارج کیف الوریٰ اور رکن قمر منصور کو گرفتار کر لیا تھا۔

سندھ رینجرز نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ گرفتاریاں نفرت انگیز تقاریر کا انتظام اور سہولت فراہم کرنے پر عمل میں آئیں جن میں پاکستان رینجرز کے جوانوں کو ہدف بنایا گیا تھا۔

کیف الوریٰ کو ایک دن بعد رینجرز نے مشروط طور پر رہا کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں