'الیکشن کمیشن کی خامیاں بے نقاب کرنا چاہتے تھے'

28 جولائ 2015
شاہ محمودقریشی—فائل فوٹو۔
شاہ محمودقریشی—فائل فوٹو۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے پیر کے روز قومی اسمبلی کو بتایا کہ اس نے کبھی یہ توقع نہیں کی تھی کہ انتخابات کی تحقیقات کررہے انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر موجودہ حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پی ٹی آئی کے کسی سینئر رہنما نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ پارٹی جانتی تھی کہ کمیشن 2013 کے عام انتخابات کو غیر قانونی قرار دے گا۔

پی ٹی آئی کے ڈپٹی پارلیمانی رہنما شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں کہا کہ وہ حلفیہ یہ بات کہہ سکتے ہیں پی ٹی آئی کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کے پیچھے واحد مقصد الیکشن کمیشن کی خامیاں عیاں کرنا تھا، جمہوریت ڈی ریل کرنا نہیں۔

وہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اعتراضات کا جواب دے رہے تھے جن میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کمیشن کے نتائج کو پوری طرح قبول نہیں کیا۔

بحث کا آغاز کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے پاکستان مسلم لیگ نواز اور پی ٹی آئی کی جانب سے کمیشن کے فیصلے کو قبول کرنے کو خوش آئند قرار دیا۔

انہوں نے کہاکہ یہ حوصلہ افزا ہے کہ دونوں اطراف کی جانب سے کمیشن کی رپورٹ کو تسلیم کرلیا گیا ہے تاہم بطور اپوزیشن رہنما میں تجویز دیتا ہوں کہ رپورٹ کو ایوان کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ اس پر تفصیل سے بحث ہوسکے اور مستقبل کے انتخابات میں اس سے استفادہ حاصل کیا جاسکے۔

اسحاق ڈار نے اس مطالبے کو تسلیم کرلیا تاہم انہوں نے کہاکہ انہیں قریشی صاحب اور جہانگیر ترین کی جانب سے عمران خان کے ساتھ انتخابات کی قانونی حیثیت پر شک ظاہر کرنے پر افسوس ہوا حالانکہ دونوں نے خود ایم او یو پر دستخط کیے تھے۔

ڈار صاحب نےکہا کہ ایم او یو میں کہا گیا تھا کہ اگر 2013 کے انتخابات شفاف اور منصفانہ ثابت ہوئے تو پی ٹی آئی کے تمام الزامات ختم ہوجائیں گے۔

دوسری جانب قریشی صاحب نے اپنی جذباتی تقریر میں پی ٹی آئی کے ردعمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میری قیادت کا ردعمل فطری تھا کیوں کہ ن لیگ میں کئی افراد نے رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد مٹھائیاں تقسیم کیں۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹ ان کی توقعات کے خلاف تھی تاہم ہم نے اسے قبول کیا، اسی وجہ سے میں آج یہاں ہوں اور سڑکوں پر مظاہرے نہیں کررہا۔

انہوں نے کہا کہ اب تمام اطراف کی جانب سے انگلیاں اٹھائے جانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور مل کر ای سی پی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیئیں تاکہ مستقبل میں کوئی اس پر سوالیہ نشان نہ اٹھا سکے۔

  انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں ای سی پی کی کارکردگی پر اعتراضات کیے گئے ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Naveed Chaudhry Jul 29, 2015 12:13am
Asalam O Alikum, I wish courts should decide about financial cost of this issue so that tax payers money is saved from unjustified claims. Also de seating should not be an opton as poor tax payers have to shoulder all these cost. One more proposal is that no body should be allowed to run for more than one seat except that he or she agrees and pays the cost of bi elections.