گنگولی بھی پاک-انڈیا سیریز کے مخالف

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2015
سارو گنگولی۔ فائل فوٹو اے ایف پی
سارو گنگولی۔ فائل فوٹو اے ایف پی

نیو دہلی: ہندوستانی ٹیم کے سابق کپتان سارو گنگولی نے گورداسپور حملے کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کرکٹ سیریز کی مخالفت کردی ہے۔

نیو دہلی میں ایک تقریب کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے گنگولی نے کہا کہ میرے خیال میں ہندوستانی کرکٹ بورڈ(بی سی سی آئی) کا یہ موقف ٹھیک ہے کہ کرکٹ سیریز سے قبل دہشت کا خاتمہ ضروری ہے کیونکہ بحیثیت انسان ہم بھی چاہتے ہیں کہ دہشتگردی کا خاتمہ ہو۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہندوستانی پنجاب کے ضلع گورداس پور میں مسلح دہشت گردوں کے پولیس چوکی پر حملے کے نتیجے میں 3 اہلکاروں سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں تین دہشت گرد مارے کا دعویٰ بھی کیا گیا۔

ماضی کی طرح ایک بار پھر ہندوستان نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے کرکٹ سیریز کھیلنے سے انکار کردیا ہے۔

یک اعلی سطحی سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مسلح دہشت گرد پاکستانی سرحد سے 20 کلومیٹر دور ضلع گرداس پور کے علاقے دینا نگر کے ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ آور ہو ئے اور ان سے لڑائی میں اتنی طوالت اس لیے آئی کہ سیکیورٹی فورسز کم از کم ایک حملہ آور کو زندہ پکڑنا چاہتے تھیں۔

بی سی سی آئی کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر نے پیر کو ٹائمز آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اگر ہمارے ملک کی سیکیورٹی اور امن متاثر ہو گا تو کرکٹ نہیں کھیلی جا سکتی۔ میں سمجھ سکتا ہوں کہ کھیل ایک مختلف چیز ہے لیکن ہماری اندرونی سیکیورٹی زیادہ اہم ہے‘۔

’آج بھی گورداسپور میں ایک دہشت گرد حملہ ہوا ہے۔ ایک طرف پاکستان سے دہشت گرد سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف آپ پاکستان سے کرکٹ سیریز کھیلنے کی توقع نہیں کر سکتے‘۔

گنگولی نے کہا کہ ہندوستان پاکستان سیریز میں ہمیشہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ جہاں تک میں سمجھتا ہوں یہ ایک اعلیٰ سطح کی سیریز ہوتی ہے جو شائقین کو تفریح فراہم کرتی ہے لیکن ہم خصوصاً گورداسپور حملے کے بعدسرحد پر موجود لوگوں کی مشکلات کو نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ اور ہندوستانی بورڈ کے درمیان ایک معاہدے کی یادداشت کر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت پی سی بی نے اپنے ہندوستانی ہم منصب سے دسمبر میں دوطرفہ سیریز کھیلنے کی درخواست کی تھی۔

پروگرام کے تحت ہندوستان کو پاکستان سے دو ٹیسٹ اور پانچ ایک روزہ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلنی ہے جہاں پاکستان ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات میں پڑوسی ملک کی میزبانی کرتا۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 2007 میں انڈیا میں کھیلی گئی کرکٹ سیریز کے بعد سے کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔ پاکستان کو اسکے بعد اگلی سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا لیکن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔

تبصرے (4) بند ہیں

Shah Jul 28, 2015 08:55pm
Kya ye zarori hay kay nPakistan sirf India say khaylnay kay lye is kay paue pakarta rahy
Shah Jul 28, 2015 08:56pm
Mr. Gungoli hum ko tum apnay sath khalnay say muaf karo
محمد وقاص Jul 28, 2015 10:06pm
اچھی بات ہے! پر ذرا بھارت ہمارے لیجنڈ کھلاڑیوں (وسیم اکرم، رمیز راجہ، شعیب اختر)، اداکاروں اور فنکاروں کی خدمات اور تجربے سے فائدہ اٹھانے سے بھی معذرت کرلے تو نوازش ہوگی۔ میری وسیم اکرم، رمیز راجہ، شعیب اختر اور فنکاروں سے درخواست ہے کہ وہ بھی ذرا اپنے پیارے وطن پاکستان کیلئے عزت اور پیسے کو ٹھوکر مار کر ملک کی انڈسٹری کے فروغ کیلئے کام کریں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ سے بھی گزارش ہے کہ وہ بھارتی کرکٹ بورڈ کو یہ پیغام دے یا معاہدہ کرلے کہ پاکستان اور بھارت آئندہ 100برسوں تک کوئی کرکٹ نہیں کھیلں گے اور جب بھارت کا دل چاہے کھیلنے کا تو کسی تیسرے ملک میں کھیلنے کیلئے مدعو کرلے ہم آجائیں گے پر اب بھارت ہم بھی نہیں جائینگے۔
احمد نظامی Jul 29, 2015 09:40am
Afsos sadd afsos khel ko bhi siasat ki nazar kar daala !