کراچی: ماہرین نے ساحل پر پنکنک منانے والوں کو سمندر میں موجود 'بلو باٹلز' کی موجودگی کے حوالے سے خبردار کیا ہے جنہیں ایک روز قبل سی ویو پر دیکھا گیا تھا۔

باضابطہ طور پر 'سمندر کے محفوظ مقامات' کی عدم موجودگی کے باعث انہوں نے عوام کو سمندر میں جانے سے گریز کرنے کی تلقین کی ہے۔

ورلڈ وائڈ فار نیچر پاکستان کے سمندری مخلوقات کے حوالے سے تکنیکی مشیر محمد معظم خان نے کہا کہ یہ مسئلہ بلو باٹلز سے متعلق ہے جو ایک عام پائی جانی والی سمندری مخلوق ہے اور جو جیلی فش سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بلو باٹلز سال کے تین حصوں مارچ-اپریل، جولائی-اگست اور اکتوبر-نومبر میں زیادہ پائی جاتی ہے تاہم یہ پاکستان کے ساحلوں پر سال کے کسی بھی حصے میں مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلو باٹلز تکلیف دہ انداز میں کاٹنے کے لیے مشہور ہے، اس کا کاٹنا کبھی کبھار ہی مہلک ثابت ہوتا ہے تاہم بچے، بوڑھے اور وہ افراد جنہیں الرجی ہو ان کے لیے اس کا کاٹنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

معظم کے مطابق پاکستان میں کئی طرح کی جیلی فش کی اقسام بھی پائی جاتی ہیں تاہم ان میں باکس جیلی فش سب سے زیادہ زہریلی ہوتی ہیں اور جان بھی لے سکتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر کوئی شخص بلو باٹل کو شکار بن جائے تو فوری طور پر متاثرہ جگہ پر سمندر کا پانی ڈالا جائے (یا پھر 20 منٹ کے لیے متاثرہ جگہ کو گرم پانی میں ڈبو دیا جائے) اس سے بلو باٹل کے اسٹنگز سیلز کو غیر فعال کرنے میں مدد ملتی ہے۔

دوسری جانب کینٹونمنٹ بورڈ کلفٹن حکام نے ساحل پر جانے والوں کو پانی سے دور رہنے اور بلو باٹلز سے خبردار رہنے کی ہدایت کی ہے۔

حکام نے ڈان کو بتایا کہ سی وی پر جانے پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی تاہم لوگوں کو سمندر سے دور رہنے کی تجویز دی جارہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں