راولپنڈی: پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی مختلف جیلوں میں جمعرات کے روز چار افراد کو قتل کے جرم میں پھانسی دے دی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق سرگودھا کی ڈسٹرکٹ جیل میں قتل کے مجرم طارق کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔

مجرم نے سن دوہزار میں ایک شخص کو قتل کر دیا تھا۔

ادھر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بھی قتل کے دو مجرموں کو پھانسی دے دی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مجرم محمد ارشد نے سن 2000 اور مجرم جہانداد خان نے 2002 میں ایک شخص کا قتل کیا تھا۔

اس کے علاوہ بہاولپور کی نیو سینٹرل جیل میں قتل کےمجرم اسرار کو پھانسی دی گئی۔

مجرم نے سن 2002 میں زمین کے تنازع پر ایک نوجوان کو قتل کردیا تھا۔

پھانسی کی سزا موخر

دوسری جانب جہلم کی ڈسٹرکٹ جیل میں دو مجرموں کی پھانسیاں موخر کردی گئیں ۔

مجرم اسلم نے اُنیس سو ننانوے میں اپنے بھائی اعظم کے ساتھ مل کر سسر کی جان لے لی تھی۔

اس کے علاوہ اڈیالہ جیل میں بھی اخلاق احمد نامی مجرم کی موت کی سزا موخر کردی گئی ہے۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے ماہ رمضان المبارک کے احترام میں پھانسی کی سزاؤں پرعمل درآمد 13 جون سے عید الفطر تک روک دیا تھا۔ گذشتہ سال دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں کے حملوں میں 132 طلبہ سمیت 145 سے زائد افراد ہلاکت کے بعد ملک میں پھانسی کی سزاؤں پر موجود پابندی ختم کر دی گئی تھی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں 8 ہزار سے زائد افراد سزائے موت کے منتظر ہیں۔

ملک میں سزائے موت کی بحالی کے بعد سے اب تک سو سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے جن میں اہم دہشت گرد بھی شامل ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Jul 30, 2015 02:32pm
کل ہی میں ایک نامور صحافی اور کالم نگار کی تحریر پڑھ رہی تھی جس میں انھوں نے ایک بات بہت اچھی کہی تھی کہ سزائوں کا مقصد معاشرے کی اصلاح ہونا چاہیے کہ ایسے تمام افراد جنہوں نے عوام کو تکالیف پہنچائیں ان کے لئے مسائل کا باعث بنے ان کے عزیزوں کو مار کے ان کی بددعائیں لیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے ، یہ نہیں کہ کسی بھی قسم کی کوئی تخصیص یا فرق ہو کہ نہیں جناب اس کو تو پھانسی دے دیں اور دوسرے کو چھوڑ دیں ، ساتھ ہی میرے خیال کے مطابق ایسا ضرور ہونا چاہیے کہ ہمارے ملک میں پھانسی کی سزائوں پر عمل درآمد ضرور ہو ، ہم کسی کے بھی دبائو میں اس حوالے سے نہ آئیں کیونکہ یہ سزائیں ہمارے ملکی قوانین کا حصہ ہیں جن کے بارے میں ہمیں کوئی ڈیکٹیشن نہیں دے سکتا ہے ، اب جہاں تک رہی یہ بات کہ پھانسی ہی اصل حل ہے نہیں ایسا نہیں ، پھانسی صرف ایک آخری حل ہو سب سے پہلے عوام کو بجلی ، پانی ، خوراک ، رہائش یعنی بنیادی سہولیات دی جائیں اسکے بعد مجرموں کی نفسیاتی کونسلنگ کی جائے کیونکہ مجرم ہمیشہ وہی ہوتا ہے جو اپنے حالات سے تنگ آکر ہی کسی غلط راستے کا انتخاب کرتا ہے ۔۔